بھارت کی ریاست اوڑیسہ میں دو ٹرینوں کے درمیان خوفناک تصادم کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 288 سے زائد ہو گئی ہے جبکہ 850 سے زائد مسافر زخمی ہوئے ہیں
این ڈی ٹی وی کے مطابق حادثہ جمعے کی شام کو بھونیشور سے تقریباً 200 کلومیٹر دور بالاسور کے علاقے میں پیش آیا اور مسافر ٹرین کی کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔ اس دوران پیچھے سے آنے والی ایک اور ٹرین بھی اس سے ٹکرا گئی
اوڑیسہ کے چیف سیکریٹری پی کے جینا کا کہنا ہے کہ ایک تیسری مال گاڑی بھی حادثے کی لپیٹ میں آئی
حادثے کو انڈیا کے حالیہ برسوں کا مہلک ترین حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔ حادثے کا شکار ہونے والی ٹرینز میں بنیگالورو ہوراھ سپرفاسٹ ایکسپریس، شالیمار چنائی سینٹرل کورومینڈل ایکسپریس اور ایک ایک مال گاڑی شامل ہیں
اوڑیسہ کے چیف سیکریٹری پی کے جینا حادثہ کولکتہ کے جنوب میں 250 کلومیٹر فاصلے پر واقع ضلع بالاسور میں شام تقریباً سات بجے ہوا
ٹرینوں میں آگ لگنے کے حادثے سے مسافر خود کو کیسے بچائیں؟
بھارت اور پاکستان میں دوران سفر ٹرین کی بوگیوں میں آگ لگنے کے حادثات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستان میں گذشتہ تین سال کے دوران بھی ایسے پانچ واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں تیس افراد جان سے گئے
ریلوے حکام کے مطابق ریل گاڑیوں میں آگ لگنے کی بڑی وجوہات مسافروں کے پاس موجود سلنڈرز کی گیس لیکج یا شارٹ سرکٹ ہے
اس رپورٹ میں یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ ٹرین میں سفر کے دوران آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے بچایا جا سکتا ہے
ڈائریکٹر تعلقات عامہ ریلوے بابر رضا کہتے ہیں ’ٹرینوں میں آتشزدگی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں، جن کی روک تھام کے اقدامات جاری ہیں۔ لیکن ہم مسافروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خود اپنی حفاظت کے لیے ریلوے سے تعاون کریں۔ دوران سفر کوشش کریں سلنڈر یا آتش گیر مادہ سامان میں لے جانے سے اجتناب کریں۔‘
بابر رضا نے کہا ’بوگیوں کے اندر دوران سفر آگ لگنے کی صورت میں مسافر مختلف طریقوں سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں
’سب سے پہلے آگ لگنے کی صورت میں بوگیوں کے اندر سائیڈ پر لگے سرخ ہینڈل (جسے چین بھی کہا جاتا ہے) کو فوری کھینچ دیں تاکہ انجن کے ڈرائیور کو مخصوص بیپ اور انڈیکیشن سے معلوم ہوجائے کہ کسی بوگی میں کوئی ایمرجنسی ہوئی ہے‘
’یہ ہینڈل ٹرین کی بوگیوں میں ایک سائیڈ پر لگے ہوتے ہیں لیکن نئی بوگیوں میں باتھ روم کی سائیڈ پر لگے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ ایمرجنسی الارم لکھا ہوتا ہے اسے اپنی طرف کھینچ کر ڈرائیور کو اطلاع دی جا سکتی ہے‘
بابر کے مطابق ’ہینڈل کھینچنے کے چند منٹ میں ہی ٹرین جہاں بھی ہوگی روک دی جائے گی اور عملہ فوری طور پر اس بوگی تک پہنچ جائے گا جہاں ایمرجنسی ہوگی۔ عملے کی جانب سے امدادی کام شروع کرنے کے لیے ہر بوگی میں موجود سرخ رنگ کا سلنڈر(بیورو آف فائر پریوینشن) کی مدد سے آگ پر قابو پانے کا کام شروع ہوجاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا ’چین کھینچنے کے فوری بعد مسافروں کو چاہیے کہ جس سائیڈ پر اگ لگی ہے وہاں سے فوری اٹھیں اور سامان اٹھانے میں وقت ضائع نہ کریں کیونکہ سب سے قیمتی جان ہے اور دوسری سائیڈ یا ایک سے دوسری بوگی میں جانے کے لیے موجود دروازے سے دوسری بوگی میں چلے جائیں۔‘
ان کے مطابق ’جب ٹرین رک جائے یا چل رہی ہو آگ لگنے کی صورت میں فوری نیچے چھلانگ لگانے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ گاڑی اونچی ہوتی ہے نیچے چھلانگ لگانے کے دوران نقصان ہوسکتا ہے۔‘
ترجمان ریلوے کے مطابق ’بوگیوں کے اندر سیٹوں کے کور آگ جلدی پکڑ لیتے ہیں انہیں تبدیل کرنے کے لیے بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے تاکہ آگ سے بچاو کے لیے بوگیوں کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جاسکے۔ اور شارٹ شرکٹ کو کنٹرول کرنے کے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’جن بوگیوں میں تاریں خراب ہیں وہ تبدیل کی جاتی ہیں البتہ کچھ دیگر وجوہات کی وجہ سے کئی بار شارٹ سرکٹ ہوجاتا ہے۔ گذشتہ تین سال میں ہونے والے واقعات میں یہ دو وجوہات ہی سامنے آئی ہیں شارٹ سرکٹ اور سلنڈر لیک ہونے کے باعث واقعات کا موجب بنیں۔‘