موبائل فون، لیپ ٹاپ کی اسکرین سے خارج ہونے والی ’بلو لائٹ‘ آنکھوں کے لیے کتنی نقصان دہ ہے؟

ویب ڈیسک

اسمارٹ فونز یا لیپ ٹاپ کے اسکرین سے ایک خاص قسم کی روشنی خارج ہوتی ہے جسے ’بلو لائٹ‘ (blue light) کہتے ہیں جو ممکنہ طور پر آپ کے آنکھوں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے تاہم اس حوالے سے سائنسدان مزید تحقیق کے لیے کوشاں ہیں

ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست اوہیو کی ٹولیڈو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ کس طرح ٹیکنالوجی سے خارج ہونی والی روشنی آنکھوں میں بیماری پیدا کر سکتی ہے، جس کا نام ’میکولر ڈیجنریشن‘ ہے، یہ ایک ایسی بیماری ہے، جس کے باعث آپ کی بینائی متاثر ہوسکتی ہے

ٹولیڈو یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری اور بائیو کیمسٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر اجیت کروناراتھنے کا کہنا تھا کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ موبائل فون کی اسکرین سے خارج ہونے ہونے والی روشنی آنکھ کی بینائی کو متاثر کرتی ہے

واضح رہے کہ ’میکولر ڈیجنریشن‘ کے سبب retina میں موجود فوٹو ریسیپٹر سیل (خلیات) متاثر ہوتے ہیں، یہ خلیات تصاویر کو واضح دیکھنے اور ریٹینل (retinal ) نامی مالیکیول کا استعمال کرتے ہوئے دماغ کو سگنل دینا ہے

دنیا میں بہت ساری الیکٹرومیگنٹیک انرجی موجود ہے، جو شعاعوں یا waves کی شکل میں ہے۔ یہ شعاعیں مختلف قسم کی ہوتی ہیں، جن میں ریڈیو ویو، مائکرو ویو، انفرا ریڈ ویو، الٹرا وائلٹ شعاعوں، ایکس ریز اور گیما ریز ہیں

جس روشنی کی جتنی زیادہ شعاعیں ہوں گی، وہ کم توانائی خارج کرتی ہے، جبکہ بلو لائٹ کی شعاعیں کم ہوتی ہیں، جس کی وجہ وہ زیادہ توانائی خارج کرتی ہے

درحقیقت بلو لائٹ، الٹرا وائلٹ شعاعوں سے کچھ حد تک کم طاقتور ہوتی ہیں، ان شعاعوں کو ہم اپنی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے، ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ الٹرا وائلٹ شعاعیں آنکھوں اور جلد کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے

تاہم زیادہ توانائی والی بلو لائٹ کی شعاعیں بھی الٹرا وائلٹ شعاعوں جتنی طاقتور ہو سکتی ہیں

ہماری آنکھ قدرتی طور پر ہر قسم کی روشنی سے ہماری بینائی کو ایک حد تک محفوظ رکھتی ہے، کارنیا (cornea ) اور لینس ہماری آنکھ کے پچھلے حصے میں موجود ریٹینا کو نقصان دہ الٹر وائلٹ شعاعوں سے بچاتے ہیں

اس کے باوجود متعدد آنکھوں کی صحت کے ماہرین ڈجیٹل اسکرین سے نیلی روشنی کے خارج ہونے کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ماہرین کو تشویش ہے کہ لوگ اپنی آنکھوں کے انتہائی قریب سے موبائل فون استعمال کر رہے ہیں

انڈین جرنل آف آپتھلمولوجی میں شائع ہونے والے 2020ع کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ لاک ڈاؤن کے دوران چونکہ لوگ گھر سے کام کر رہے تھے، تو 32.4 فیصد آبادی روزانہ نو سے گیارہ گھنٹے بلو لائٹ خارج کرنے والے آلات استعمال کرتی ہے، اس کے علاوہ 15.5 فیصد آبادی روزانہ بارہ سے چودہ گھنٹے ڈیوائسز استعمال کرتی ہے

تاہم ابھی تک واضح طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اسکرین سے خارج ہونے والے بلو لائٹ انسان کی آنکھوں کو کتنا زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے، تاہم یہ بات یقینی ہے کہ ہماری آنکھوں کے لیے انتہائی نقصاندہ ہے

کیونکہ جانوروں پر ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلو لائٹ سے ان کی آنکھوں کو نقصان پہنچا ہے، البتہ آنکھوں کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کے بہت کم ثبوت ہیں کہ بلو لائٹ انسانوں کے آنکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ سوال صرف نقصان کی نوعیت کے بارے میں ہے

اگرچہ موجودہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپیوٹر اسکرین اور ڈیوائسز سے نکلنے والی بلو لائٹ شاید ہماری آنکھوں کے لیے سنگین خطرہ نہیں ہے، لیکن غور کرنے سے معلوم ہوا کہ بلو لائٹ کے کچھ ممکنہ خطرات ہوسکتے ہیں، جن میں دھندلا دکھائی دینا، سر میں درد رہنا، آنکھوں کا خشک رہنا شامل ہے

بلو لائٹ سے محفوظ رہنے کے طریقوں کے حوالے سے بات کی جائے تو اس کے لیے ہمیں چند باتوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، مثال کے طور پر

اپنی آنکھیں نم رکھیں: ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق آنکھوں کے قطروں کا استعمال کریں، جس سے آپ کے آنکھ خشک نہیں رہے گی، آنکھیں خشک رہنے سے آنکھوں میں خارش بھی ہوسکتی ہے جو بینائی کو ممکنہ طور پر متاثر کرسکتی ہے

اپنے موبائل میں بلو لائٹ کو ایڈجسٹ کریں: آنکھوں کے دباؤ اور نیند میں خلل کے خطرے کو کم کرنے کے لیے آپ اپنی اسکرین کو ’نائٹ شفٹ سیٹنگ‘ پر تبدیل کر دیں

2020 میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کرنے سے تیس سے ساٹھ فیصد بلو لائٹ خارج ہونے سے بلاک ہو جاتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close