عمودی کاشتکاری کیا ہے؟

ویب ڈیسک

صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ زراعت نے ضلع خیبر میں جدید زرعی طریقے سے عمودی کاشتکاری (Vertical Farming) سے ٹماٹروں کی فصل اگائی ہے، جس سے کم رقبے پر تین چار گنا زیادہ پیداوار ملی

محکمہ زراعت ضلع خیبر کے ڈائریکٹر ضیاالاسلام بتاتے ہیں ”زمینداروں کو دو سالوں میں ورٹیکل فارمنگ کی جانب راغب کیا گیا۔ مشکل مرحلہ تھا کیوں کہ یہاں کے زمیندار روایتی کاشتکاری کو پسند کرتے تھے۔ تاہم انہیں جدید طریقوں کی جانب راغب کرنے میں ہم کامیاب ہوئے“

ضیاالاسلام کہتے ہیں کہ ورٹیکل فارمنگ کے تحت ٹماٹروں کی کاشت ضلع خیبر کی تین تحصیلوں میں کی گئی، جبکہ باڑہ اور جمرود میں تجربہ زیادہ کامیاب رہا

انہوں نے مزید کہا کہ ضلع خیبر میں قابلِ کاشت زمین کی کمی ہے اور آبادی بڑھنے کی وجہ سے ضلع کے رہائشیوں کا کاشتکاری کی طرف رجحان کم ہوتا جا رہا ہے

انہوں نے کہا ”دنیا بھر میں اس مسئلے کا حل ورٹیکل فارمنگ کی صورت میں سامنے آ رہا ہے“

ضیاالاسلام کے مطابق عمودی کاشتکاری میں ٹماٹر کی ایک مخصوص قسم کے ایک پودے سے پچیس کلو تک پھل حاصل کیا جا سکتا ہے

ضلع خیبر کے تقریباً ڈیڑھ سو رجسٹرڈ زمینداروں کو ٹماٹر کا یہ مخصوص بیج اور عمودی کاشتکاری کے لیے ضروری دوسرا سامان فراہم کیا گیا

ضلع خیبر میں ورٹیکل فارمنگ سے ٹماٹروں کی کاشت کرنے والے کسان ارشاد ملاگوری کا کہنا ہے کہ روایتی کاشتکاری کی صورت میں فصل کو سُنڈیاں اور دیگر کیڑے مکوڑے نقصان پہنچاتے تھے، عمودی کاشتکاری میں پودوں کے تنے زمین سے اوپر ہوتے ہیں اس لیے کیڑوں وغیرہ سے بچے رہتے ہیں

انہوں نے کہا ”میں نے چار کنال اراضی سے حاصل ہونے والی پیداوار چار لاکھ روپے میں فروخت کی ہے۔“

عمودی کاشتکاری کیا ہے؟

ورٹیکل فارمنگ یا عمودی کاشتکاری جدید زرعی طریقہ ہے، جس میں پودے کو سہارے کی مدد سے زمین سے اوپر کھڑی حالت میں اگایا جاتا ہے

ورٹیکل فارمنگ یا عمودی کاشتکاری عمودی تہوں میں خوراک پیدا کرنے کا عمل ہے۔ یہ طریقہ مستقبل کی بڑھتی ہوئی خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے یہ ایک بہتر طریقہ ہے۔

عمودی کاشتکاری کی ترقی یافتہ شکل میں سبزیوں اور دیگر کھانے کی اشیاء کو ایک ہی سطح پر کاشت کرنے کے بجائے عمودی تہوں میں اگایا جاتا ہے۔ ورٹیکل فارمنگ میں درجہ حرارت، روشنی، نمی اور گیسوں کو ایک مخصوص سطح پر رکھا جاتا ہے

ورٹیکل فارمنگ کا بنیادی مقصد زیادہ خوراک پیدا کرنا ہے۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے، ٹاور نما ساخت میں موجود تہوں میں فصلوں کی کاشت کی جاتی ہے۔ روشنی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے سورج کی روشنی یا مصنوعی روشنی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسی جگہ جہاں سورج کی روشنی نہ پہنچ سکتی ہو، وہاں گرولائٹس استعمال کی جاتی ہیں ۔ گرو لائٹ روشنی کا ایک مصنوعی ذریعہ ہے، جو فوٹو سنتھیسز کے لیے اہم برقی مقناطیسی اسپیکٹرم کو خارج کر کے پودوں کی نشوونما کو بڑھانے کے لیے بنائی گئی ہے۔ ایسی لائٹس عام طور پر ایسی جگہ استعمال ہوتی ہیں، جہاں قدرتی روشنی کی کمی ہو یا اضافی روشنی کی ضرورت ہو۔ گرو لائٹس تین بنیادی قسم کی ہوتی ہیں: فلورسنٹ گرو لائٹس، ایچ پی ایس یا ایچ آئی ڈی گرو لائٹس، اور ایل ای ڈی گرو لائٹس

عمودی کاشتکاری مٹی کے بجائے، ایروپونک یا ہائیڈروپونک کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایروپونکس مٹی کے استعمال کے بغیر ہوا یا دھند میں پودوں کو اگانے کا عمل ہے۔ ہائیڈروپونکس میں مٹی کے بجائے مائع محلول، جس میں پودوں کی نشو نما کے لئے اہم غذائی اجزاء موجود ہوں، استعمال کیا جاتا ہے۔ پیٹ موس یا ناریل کی بھوسی اور اسی طرح کے سوائل لیس ذرائع ورٹیکل فارمنگ یا عمودی کھیتی میں بہت عام ہیں۔ ورٹیکل فارمنگ میں پچانوے فیصد کم پانی استعمال ہوتا ہے

عمودی کاشتکاری کے فوائد کی بات کی جائے تو اس سے پورا سال فصلیں کاشت کی جا سکتی ہیں، اس میں فصلوں کی زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ پانی کا استعمال عام فصل کے مقابلے میں کم ہے۔ فصلوں اور پودوں پر بیماریوں کا حملہ کم ہوتا ہے اور کم ادویات استعمال ہوتی ہیں۔ ناموافق موسمی حالات فصلوں پر اثر انداز نہیں ہوتے۔ زیادہ نامیاتی فصلیں حاصل کی جا سکتی ہیں، علاوہ ازیں عمودی کاشتکاری کے ذریعے روایتی کاشتکاری سے ہونے والے نقصانات سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close