دنیا میں سب سے عام مصنوعی مٹھاس میں سے ایک ایسپرٹیم کو اگلے ماہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے کینسر ریسرچ (آئی اے آر سی) کی طرف سے ممکنہ طور پر باقاعدہ کارسنجن (کینسر کے خطرے کا باعث) قرار دیا جائے گا، اس عمل کے بارے میں علم رکھنے والے دو ذرائع کے مطابق، اسے خوراک کی صنعت اور ریگولیٹرز کے لیے ممنوعہ اجزاء میں ڈال دیا جائے گا
واضح رہے کہ اسپرٹیم Aspartame کوکا کولا ڈائیٹ سوڈا سے لے کر بہت زیادہ استعمال کی جانے والی ایکسٹرا نامی چیونگ گم اور کچھ اسنیپل ڈرنکس میں استعمال کی جاتی ہے
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے کینسر ریسرچ ونگ ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ کوکا کولا ڈائٹ سوڈا سے لے کر مارس ایکسٹرا کی چیونگ گم اور سنیپل کمپنی کے بعض مشروبات میں استعمال ہونے والی ایسپرٹیم نامی مصنوعی مٹھاس کو جولائی میں آئی اے آر سی کی طرف سے پہلی بار ’ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے سرطان کا سبب بننے والی‘ پراڈکٹ طور پر درج کیا جائے گا
ماضی میں مختلف خوردنی اشیا کے حوالے سے آئی اے آر سی کی اسی طرح کی ہدایات نے صارفین میں ان کے استعمال کے بارے میں تشویش پیدا کی۔
بعد ازاں قانونی چارہ جوئی ہوئی اور مینوفیکچررز پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ مصنوعات کی تراکیب کو دوبارہ تیار کریں اور متبادل اجزا استعمال کریں
اس حوالے سے تنقید بھی کی گئی کہ آئی اے آر سی کے جائزے عوام کے لیے مبہم ہو سکتے ہیں
عالمی ادارہ صحت کی ’لت میں مبتلا کرنے خوردنی اشیا والی‘ مصنوعات کے بارے میں کمیٹی جے ای سی ایف اے بھی رواں سال ایسپرٹیم کے استعمال کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس کی میٹنگ جون کے آخر میں شروع ہوئی تھی اور یہ اسی دن اپنے نتائج کا اعلان کرے گی، جس دن یعنی 14 جولائی کو آئی اے آر سی اپنا فیصلہ عام کرے گا
جے ای سی ایف اے 1981 کے بعد سے کہتی آ رہی ہے کہ ایسپرٹیم کو یومیہ بنیاد پر تسلیم شدہ حدود کے اندر استعمال کرنا محفوظ ہے
مثال کے طور پر 60 کلوگرام (132 پاؤنڈ) وزن کے بالغ افراد جو ڈائٹ سوڈے کے روزانہ 12 سے 36 کین پیتے ہیں ان کو خطرہ لاحق ہے۔ تاہم اس بات کا انحصار مشروب میں موجود ایسپرٹیم کی مقدار پر ہے
ایسی مصنوعات، جن میں اس کی زیادہ مقدار موجود ہے، کو استعمال کرنے والے کینسر کے خطرے کی زد میں ہیں۔ اس کے نقطہ نظر کو ریاستہائے متحدہ اور یورپ سمیت قومی ریگولیٹرز نے بڑے پیمانے پر شیئر کیا ہے
واضح رہے کہ آئی اے آر سی کی درجہ بندی کی چار مختلف سطحیں ہیں:
1۔سرطان پیدا کرنے والا مادہ
2۔ شاید سرطان پیدا کرنے والا مادہ
3۔ ممکنہ طور پر سرطان پیدا کرنے والا مادہ
4۔وہ مادہ جسے درجہ بندی میں شامل کرنے کی ضرورت نہیں
آئی اے آر سی کا کہنا ہے کہ پہلے گروپ میں پراسیس شدہ گوشت سے لے کر ایسبیسٹوس تک کے مادے شامل ہیں، جن کے بارے میں قائل کرنے والے شواہد موجود ہیں کہ وہ سرطان کا سبب بنتے ہیں
رات بھر کام کرنا اور سرخ گوشت کا استعمال ’ممکنہ‘ کے درجے میں آتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس بات کے محدود ثبوت موجود ہیں کہ یہ مادے یا حالات انسانوں میں کینسر کا سبب بن سکتے
موبائل فون کے استعمال سے جڑی ’ریڈیو فریکونسی برقی مقناطیسی فیلڈز‘ ’ممکنہ طور پر کینسر کا باعث ہیں، ایسپرٹیم کی طرح، اس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو محدود ثبوت موجود ہیں کہ وہ انسانوں میں کینسر کا سبب بن سکتے ہیں یا پھر جانوروں پر تجربات کے بعد اس بارے میں ٹھوس ثبوت موجود ہیں
آخری گروپ ’ناقابل درجہ بندی‘ کا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی چیز کے کینسرس (کینسر کا باعث) ہونے پر کافی شواہد موجود نہیں ہیں
دوسری طرف انٹرنیشنل سویٹینرز ایسوسی ایشن (آئی ایس اے) کے سیکریٹری جنرل فرانسس ہنٹ ووڈ بقول ’یہ جائزہ سائنسی طور پر جامع نہیں اور یہ ایسی تحقیق پر مبنی ہے جس پر بڑے پیمانے پر اعتبار نہیں کیا جاتا۔‘
آئی ایس اے کے ارکان میں مارس رگلی، کوکا کولا (کو ڈاٹ این) یونٹ اور کارگل شامل ہیں، نے کہا کہ اسے آئی اے آر سی کے جائزے پر شدید تحفظات ہیں، جو صارفین کو ’گمراہ‘ کر سکتے ہیں
ایسپرٹیم پر برسوں سے بڑے پیمانے پر تحقیق کی گئی ہے۔ گذشتہ سال، فرانس میں ایک لاکھ بالغ افراد کے مشاہداتی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ مصنوعی مٹھاس زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں، بشمول ایسپٹرٹیم، ان میں کینسر کا خطرہ قدرے زیادہ تھا
عالمی سطح پر ایسپرٹیم کے استعمال کی اجازت فوڈ ریگولیٹرز دیتے ہیں، جنہوں نے تمام دستیاب شواہد کا جائزہ لیا ہے
کھانے پینے کی اشیا بنانے والے بڑی کمپنیوں نے کئی دہائیوں سے ایسپرٹیم کے استعمال کا دفاع کیا ہے۔ آئی اے آر سی کا کہنا ہے کہ اس نے جون کے جائزے میں 1300 تحقیقات کا جائزہ لیا
سافٹ ڈرنکس بنانے والی بڑی کمپنی پیپسی کو نے 2015 میں ایسپرٹیم نکال لی اور 2016 میں دوبارہ اس کا استعمال شروع کر دیا، لیکن 2020 میں بالآخر اس کا استعمال ترک کر دیا گیا
آئی اے آر سی کے قریبی ذرائع نے کہا کہ ایسپرٹیم کو ممکنہ کینسر کا سبب بننے والے مادے کے طور پر درج کرنے کا مقصد مزید تحقیق کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، جس سے ایجنسیوں، صارفین اور مینوفیکچررز کو زیادہ ٹھوس حاصل کرنے میں مدد ملے گی
تاہم اس سے ممکنہ طور پر آئی اے آر سی کے کردار کے سمیت مصنوعی مٹھاس کے استعمال کے بارے میں زیادہ کھل کر بحث شروع ہو جائے گی۔