تقسیم کے وقت بھائی سے بچھڑنے والے سکہ خان کو پاکستانی ویزہ جاری

ویب ڈیسک

نئی دہلی – پاکستان ہائی کمیشن نے 74 سال قبل اپنے بھائی سے بچھڑنے والے بھارتی شہری محمد حبیب عرف سکہ خان کو ویزہ جاری کر دیا ہے

نئی دہلی میں قائم پاکستان ہائی کمیشن نے جمعے کی شام ایک ٹویٹ میں بتایا ہے ”1947 میں اپنے بھائی سے جدا ہونے والے سکہ خان کو ویزہ جاری کر دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے بھائی محمد صدیق اور خاندان کے دیگر ارکان سے ملاقات کر سکیں۔“

محمد صدیق اور محمد حبیب عرف سکا خان برصغیر کی تقسیم کے وقت اس وقت بچھڑ گئے تھے جب جالندھر سے افراتفری میں ان کا خاندان پاکستان کے لیے روانہ ہوا تھا۔ ان کے والد ہلاک ہو گئے تھے۔ صدیق اپنی بہن کے ساتھ پاکستان پہنچ گئے جبکہ حبیب والدہ کے ساتھ وہیں رہ گئے جن کا بعد میں انتقال ہو گیا

حال ہی میں اپنے بھائی سے کرتارپور میں ملاقات کے بعد پنجاب کے ضلع فیصل آباد کے چک 255 کے رہائشی محمد صدیق نے کہا تھا کہ ‘عمران خان سے کہتا ہوں کہ وہ بچھڑے ہوئے بھائیوں کو ملانے کے لیے میرے بھائی محمد حبیب کو پاکستان کا ویزا دے دے۔ زندگی کی آخری سانسیں ہم اکھٹے گزار لیں تو شاید ماں باپ، بہن بھائیوں سے بچھڑنے کا دکھ کچھ کم ہو سکے۔’

اب ان دونوں بھائیوں کے دل کی یہ مراد پوری ہو گئی ہے اور بھاعت میں پاکستان کے ہائی کمیشن کی جانب سے سکا خان یعنی محمد حبیب کو پاکستان میں مقیم اپنے بھائی محمد صدیق اور خاندان کے دیگر افراد سے ملاقات کے لیے ویزے کا اجرا کر دیا گیا ہے

سوشل میڈیا کے ذریعے اس خبر کے سامنے آتے ہی محمد حبیب عرف سکا خان کے پاکستان کے شہر فیصل آباد کے نواحی گاؤں میں مقیم بھائی محمد صدیق کا کہنا تھا کہ ‘میں اپنے بھائی کا شدت سے انتطار کر رہا ہوں۔ اس کا استقبال میں ڈھولک کی تھاپ پر کروں گا۔’

محمد صدیق کا کہنا تھا کہ ‘میرے لیے آج بہت بڑی خوشی کا دن ہے۔ میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ میرے بھائی کو ویزا دو۔ اس نے ویزا دے دیا ہے۔ اس سے بڑی خوشی اور کیا ہو سکتی ہے کہ میرے بھائی کو ویزہ دے دیا گیا ہے۔ اب میں اپنے بھائی کے تمام دکھوں کا مداوا کرنے کی کوشش کروں گا۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ خوشی ہے کہ زندگی میں ہی دونوں بھائیوں کو دوبارہ ملنے کا موقع مل جائے گا۔’

وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان کا بہت شکریہ ادا کرتے ہیں، ایک گھنٹے میں میرے بھائی کو ویزا دے دیا’

محمد صدیق کہتے ہیں کہ ‘بہت خوشی ہوئی ہے، سارا خاندان اور گاؤں خوش ہے۔ میں حکومت، سفارتکار صاحب، ڈاکٹر جگفیر، گاؤں کے نمبردار سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور احسان مند ہوں جنہوں نے میرے بھائی کو پاکستان آنے میں مدد کی۔’

ان کا کہنا تھا کہ بھائی کو ویزا ملنے سے متعلق ابھی شام ہی کو پتا چلا ہے۔ اب گاؤں والے بار بار آ کر پوچھ رہے ہیں کہ بھائی کب پہنچے گا۔ بہت لوگ اس کا استقبال کرنے واہگہ بارڈر پر جائیں گے

واضح رہے کہ محمد حبیب عرف سکہ خان کی پاکستان میں موجود اپنے بھائی سے 74 سال بعد پہلی مرتبہ ملاقات حال ہی میں کرتارپور میں ہوئی تھی

پاکستان ہائی کمیشن کی جانب سے سکہ خان کی ایک وڈیو بھی جاری کی گئی ہے، جس میں وہ ویزہ جاری ہونے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں

وڈیو میں سکہ خان کہہ رہے ہیں ”ویزہ مل گیا، میں بہت خوش ہوں۔ جا کر ملوں گا، شکریہ کہتا ہوں سب کو۔ اس کا شکریہ جس نے مجھے بھائیوں کے پاس بھیج دیا ہے۔“

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد حبیب عرف سکا خان کا کہنا تھا کہ ‘میں آج ہی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے گیا تھا۔ انھوں نے میری بہت مدد کی ہے۔ دو گھنٹے کے اندر ویزہ جاری کر دیا ہے۔ اب میں دہلی کے سٹیشن سے اپنے گاؤں جا رہا ہوں۔ وہاں جا کر اپنے دوستوں سے ملاقاتیں کروں گا۔ اس کے بعد پاکستان جانے کا پروگرام بناؤں گا۔’

ان کا کہنا ہے کہ ‘میں اب اس وقت کا انتظار کر رہا ہوں کہ اب میں کب دوبارہ پاکستان داخل ہوں گا۔ اس کے لیے میں واہگہ کا راستہ اختیار کروں گا۔ میرے لیے کرتارپور خوشبختی لایا ہے۔ اب انتظار ہے کہ کب واہگہ میں داخل ہوں گا۔’

اس سے قبل سکہ خان نے پاکستان جانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا ”میرے لیے میرا گاؤں ہی میرا خاندان ہے۔ اب میں پاکستان جانا چاہتا ہوں اور اپنے بھائی کے ساتھ کچھ وقت گزارنا چاہتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ پاکستان حکومت مجھے ویزہ جاری کر دے گی۔“

سکہ خان 1947 میں اپنے والد اور بڑے بھائی سے اس وقت بچھڑ گئے تھے، جب ان کے والد اور بھائی کو پھولے والا گاؤں جو بھارت کا حصہ بن گیا تھا کو چھوڑنا پڑ گیا تھا

اس وقت سکہ خان کی عمر صرف دو برس تھی، جب وہ اپنی والدہ کے ساتھ وہیں رہ گئے تھے

بعد میں ان کی والدہ نے اپنے شوہر یعنی سکہ خان کے والد کی موت کا سن کر خودکشی کر لی تھی

اب حال ہی میں ان بچھڑے بھائیوں کی ملاقات 10 جنوری کو پاکستان میں موجود کرتار پور میں ہوئی تھی۔ اس موقع پر 76 سالہ سکہ خان نے اپنے بھائی سے مل کر کہا: ’میں نے کہا تھا کہ ہم پھر ضرور ملیں گے۔‘

واضح رہے کہ کرتاپور راہداری کا افتتاح 2019 میں سکھ برادری کے لیے کیا گیا تھا تاکہ انہیں اپنے مقدس مقام گردوارہ دربار صاحب رسائی مل سکے

اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد سکہ خان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمارے لیے ایک جذباتی لمحہ تھا اور مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ میں اپنے بھائی اور اس کے خاندان سے مل رہا ہوں۔‘

انہوں نے کہا ”زندگی نے مجھے اپنے بھائی سے دوبارہ ملنے کا موقع دیا ہے اور میں اس کے بغیر نہیں رہنا چاہتا۔ مجھے اپنے بھائی کے ساتھ کی اب سے پہلے اتنی ضرورت کبھی نہیں تھی۔ میں اپنی بقیہ زندگی اپنے بڑے بھائی کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close