پب جی پر دوسری: بھارتی شخص کی محبت میں چار بچوں سمیت سرحد پار کرنے والی پاکستانی خاتون گرفتار

ویب ڈیسک

بیشتر بھارتی فلموں میں سرحد پار کی محبت کو موضوع بنایا گیا ہے، جسے امر ہوتا ہوا دکھایا گیا ہے لیکن اس موضوع پر بھارتی فلمیں حقیقت میں بھارتی پولیس کو متاثر کرنے میں ناکام رہیں

پاکستانی شہری سیما غلام حیدر پب جی پر ایک بھارتی شخص کی محبت میں گرفتار ہونے اور اپنے چار بچوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے بعد بھارت سے ملک بدری کا سامنا کرنے والی ایک اور خاتون بن گئی

اس سے قبل فروری میں حیدرآباد سندھ کی اقرا جیوانی کو بھی اسی طرح ملک بدر کر دیا گیا تھا، جب پولیس نے ان کی بھارتی میزبان سے شادی کی اجازت دینے کی درخواستوں کو ماننے سے انکار کر دیا تھا

دونوں خواتین نے بھارت میں داخل ہونے کے لیے نیپال کا راستہ استعمال کیا، جس کی وجہ غالباً دونوں ممالک کے درمیان آسان سفر کی اجازت ہے

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سیما کا رابطہ دہلی کے قریب گریٹر نوئیڈا کے رہنے والے سچن سے موبائل پر گیمنگ ایپ پب جی کے ذریعے ہوا، جس کے دوران ان کی دوستی ہو گئی، اور یہ معاملہ اس حد تک بڑھ گیا کہ بعدازاں سیما اپنے چار بچوں کو سپنے ساتھ لے کر غیر قانونی طور پر نیپال کے راستے بھارت میں داخل ہوئی اور سچن کے ساتھ رہنے کے لیے گریٹر نوئیڈا پہنچ گئی

سیما کے بھارت پہنچنے کے بعد وہ لوگ گریٹر نوئیڈا کے ربوپورہ علاقے میں کرایے کے اپارٹمنٹ میں ایک ساتھ رہنے لگے

جلد ہی مقامی پولیس کو اطلاع ملی کہ ایک پاکستانی خاتون گریٹر نوئیڈا میں غیر قانونی طور پر رہ رہی ہے، جب سچن کو معلوم ہوا کہ پولیس کو سیما کی موجودگی کا علم ہو گیا ہے تو وہ سیما اور اس کے بچوں کو لے کر وہاں سے فرار ہو گیا

جہاں یہ جوڑا مقیم تھا، اس اپارٹمنٹ کے مالک برجیش نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے مئی میں مکان کرائے پر لیا تھا اور ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے کورٹ میرج کی ہے

مالکِ مکان کا کہنا تھا ”ایسا نہیں لگتا تھا کہ خاتون پاکستانی ہے، وہ شلوار قمیض اور ساڑھیاں پہنتی تھی“

بالآخر پولیس نے سیما اور سچن کو گرفتار کر لیا اور ان سے مزید پوچھ گچھ شروع کر دی گئی

ایڈیشنل سی پی سریشرو اروند کلکرنی ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ اس کے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے سے پہلے، دونوں نے جنوری میں نیپال میں ملاقات کی تھی اور ساتھ رہنے کا فیصلہ بھی کیا تھا

حال ہی میں، جوڑے نے ایک وکیل سے رابطہ کیا اور اس کی رہائش اور شادی کی قانونی حیثیت کے بارے میں مشورہ کرنا چاہا۔ خاتون پر شک بڑھنے کے بعد وکیل نے مقامی پولیس کو اطلاع دی

گزشتہ جمعہ کو جب سیما وکیل کے پاس گئی تو ان سے جب ان کے ہندوستانی ویزا کے بارے میں پوچھا گیا وہ اٹھ کر چلی گئی

وکیل کے مطابق ”میرے ایک ساتھی نے ان کا پیچھا کیا۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ وہ ربوپورہ کے ایک گھر میں رہ رہے ہیں، تو میں نے پولیس کو اطلاع دی“

وکیل اور پولیس کے مطابق سیما نے دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان میں گھریلو تشدد کا شکار ہے۔ وکیل کے مطابق ”اس نے مجھے بتایا کہ اس کی شادی ایک پاکستانی شخص سے ہوئی ہے جو سعودی عرب میں کام کرتا ہے اور وہ اسے ہر چھوٹی بات پر مارتا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ چار سال سے اس سے نہیں ملی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اس کا بھائی پاکستانی فوج میں ہے“

گریٹر نوئیڈا کے ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میا خان نے بتایا کہ پاکستانی خاتون اور مقامی شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خاتون کے چار بچے بھی پولیس کے پاس ہیں۔ پاکستانی خاتون جس کی عمر بیس سے تیس سال کے درمیان ہے، اُس کی بھارتی شہری سے پب جی گیم کے ذریعے دوستی ہوئی

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا ”دونوں ملزمان سے ابھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ بقیہ تفصیلات تفتیش کے بعد سامنے لائی جائیں گی۔“

مقامی پولیس کے اہلکار کے مطابق خاتون مبینہ طور پر نیپال کے راستے سے اپنے بچوں کے ساتھ ریاست اتر پردیش میں داخل ہوئی اور پھر وہاں سے بس کے ذریعے گریٹر نوئیڈا پہنچی۔ ’خاتون اور اُس کے بچے نوئیڈا میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے جو کہ اس مقامی شخص کا تھا۔ وہ شخص گریٹر نوئیڈا کے علاقے ربو پورا میں رہتا ہے۔“

اس منظر عام پر آنے والی کہانی نے بہت سے لوگوں کی توجہ مبذول کر لی ہے، کیونکہ یہ جغرافیائی حدود میں ذاتی تعلقات کو فروغ دینے میں ورچوئل کنکشن کی طاقت کو نمایاں کرتی ہے۔ سیما غلام حیدر اور سچن کا تعلق ہماری بات چیت اور جذبات کی تشکیل میں آن لائن پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا ثبوت ہے اور ہمیں ہماری جدید دنیا میں ڈجیٹل رابطوں کے گہرے اثرات کی یاد دلاتی ہے۔

اگرچہ ان کی غیر روایتی محبت کی کہانی نے تجسس کو جنم دیا ہو، لیکن ان کے اعمال کے قانونی مضمرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ واقعہ امیگریشن پروٹوکول اور اس طرح کے بین الاقوامی معاملات میں ملوث افراد کو درپیش ممکنہ نتائج کے حوالے سے سوالات اٹھاتا ہے

یاد رہے اس سے قبل فروری بنگلورو پولیس نے حیدرآباد آباد سندھ کی انیس سالہ اقرا جیوانی کو گرفتار کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا کوئی مشتبہ یا مجرمانہ پس منظر نہیں ہے، وہ صرف اپنے آن لائن دوست ملائم سنگھ یادو سے شادی کرنے کے لیے سرحد پار آئی تھی

جنوری کے آخر میں اسے بیلندور پولیس نے اس کے شوہر کے ساتھ گرفتار کرلیا تھا

پاکستان میں حیدرآباد کی رہائشی اقرا کا آن لائن گیم لوڈو کے ذریعے ملائم سنگھ یادو سے رابطہ ہوا تھا، دونوں میں محبت ہوجانے بعد انہوں نے شادی کا فیصلہ کیا

اقرا نے اپنے والدین کو بتائے بغیر کھٹمنڈو کا سفر کیا، اس کے بعد وہ بہار کے بیر گنج بارڈر کے راستے بھارت میں داخل ہوئی

دونوں 28 ستمبر 2022 کو بنگلورو پہنچے اور سرجا پور روڈ کے قریب جناسندرا میں کرائے کے مکان میں رہنے لگے، ملائم سنگھ نے اپنا آدھار کارڈ ’روا یادو‘ کے نام سے بنوایا تھا اور پاسپورٹ کے لیے درخواست دے رکھی تھی

مرکزی تفتیشی ایجنسیوں نے پاکستان میں اس کے والدین کا سراغ لگایا اور مقامی پولیس کو مطلع کیا۔ پولیس ٹیم نے اقرا اور ملائم سنگھ یادو کو گرفتار کیا اور لڑکی کو اٹاری واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان واپس بھیج دیا گیا

پولیس جانچ سے پتہ چلا کہ اقرا اور ملائم سنگھ یادو کا کوئی مجرمانہ پس منظر نہیں تھا۔ لڑکی کی جانب سے سرحد پار کر کے لڑکے پاس جا کر رہنے کے فیصلے سے قبل دونوں کے چار سال تک آن لائن تعلقات رہے تھے

پولیس کے گرفتار کرنے پر اقرا نے واپس جانے سے انکار کر دیا تھا اور حکام سے درخواست کی تھی کہ اسے ملک بدر نہ کیا جائے، اس نے دعویٰ کیا کہ چونکہ اس نے ایک بھارتی سے شادی کی ہے اس لیے اسے اس کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جانی چاہیے، تاہم حکام نے مبینہ طور پر پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا جس کے بعد ملک بدری کے عمل میں تقریباً دو ماہ لگے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close