بھارتی سرکار کسانوں کا عزم توڑنے میں ناکام،  دھرنے جاری

ویب ڈیسک

بھارت میں مودی سرکار کسانوں کا عزم توڑنے میں ناکام ہو گئی، ہریانہ، پنجاب اور دلی میں ابھی تک کسانوں کے دھرنے جاری ہیں، جب کہ کسان 26 جنوری کے بڑے مظاہرے کے لیے تیاریاں بھی کر رہے ہیں
تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں نے مودی سرکار کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج جار رکھتے ہوئے  26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ پر بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کا اعلان بھی کیا ہے، جس کی تیاریوں کے سلسلے میں ٹریکٹر ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ ضلع گرداسپور کے کئی علاقوں میں کسانوں نے ٹریکٹر ریلیاں نکالیں جن میں نوجوان، خواتین اور بے نے بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے
دلی کے دھرنے میں بارشوں اور سخت سردی کے باوجود کسان مودی کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے وہ کالے قوانین کو رد کروا کر ہی دم لیں گے۔ نوجوان سوشل میڈیا پر مہم چلا کر مظاہرین کے لیے سامان جمع کر رہے ہیں، اپوزيشن جماعت کانگریس نے متنازع قوانین واپس نہ لینے پر مودی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے
بھارت میں احتجاج کرنے والے کسانوں سے متعلق سکھوں کے سب سے بڑے مذہبی مرکز شری اکال تخت صاحب کے جتھہ دار گیانی ہرپریت سنگھ نے اپنے ایک وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ احتجاج کا معاملہ مذہبی نہیں ہے اورنہ ہی یہ سکھ رسم ورواج کے خلاف ہے، یہ ایک قانونی معاملہ ہے جسے کسان رہنماؤں اور حکومت کو مل کر حل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں کسان زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، یہ سکھ مذہب اور رسم ورواج سے جڑا مسئلہ نہیں ہے ۔ کسانوں میں صرف سکھ ہی نہیں، دیگرمذاہب کے لوگ بھی شامل ہیں۔ شری اکال تخت اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا ہے۔ تاہم ہم یہ ضرورچاہتے ہیں کہ یہ معاملہ جلد حل ہوناچاہیے۔ احتجاج کرنیوالے کسانوں کوسہولتیں دی جائیں اوران کی بات سنی جائے
دوسری جانب سو سے زائد برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ مظاہرین کے ساتھ مودی سرکار کے  ناروا سلوک کی حکومتی سطح پر مذمت کی جائے
واضح رہے کہ بھارتی کسان گزشتہ پانچ ماہ سے مودی سرکار کی طرف سے کی گئی زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ بھارتی کسانوں نے اگست 2020ع میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا، تاہم 15 ستمبر کو اس میں تیزی آ گئی۔ پنجاب، ہریانہ اور راجستھان سمیت مختلف ریاستوں میں کسان تنظیموں نے احتجاج شروع کر دیا۔ اس وقت 50 سے زائد کسان تنظیمیں مسلسل احتجاج کر رہی ہیں۔ کسانوں نے احتجاج کے دوران ریل روکو، دلی چلو اورریاستی بارڈر بند کرنے جیسے اقدامات اٹھائے۔ احتجاج کے دوران اب تک 41 سے زائد کسانوں کی اموات ہو چکی ہیں، جن میں 4 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔ بھارت میں ہر سال سیکڑوں کسان معاشی بدحالی اور قرضوں سے تنگ آکر خودکشیاں کرتے ہیں۔ خود بھارتی حکام کے مطابق 2019ع میں 10ہزار 281 کسانوں نے خودکشیاں کی تھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close