بیلجیئم کے شہر اینٹورپ کے ایک ہسپتال کے صحن میں ایک مریض نے پرندوں کے ایک بڑے گھونسلے میں کچھ عجیب چیز دریافت کیں
ایک درخت کے اوپر یورپ میں پائے جانے والے پرندے میگ پائی نے دوسرے پرندوں کو دور رکھنے کے لیے استعمال ہونے پندرہ سو دھاتی تاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایک بہت بڑا گھونسلا بنایا ہوا تھا، جسے سائنس دان ’ایک ناقابل تسخیر قلعہ یا بنکر‘ قرار دیتے ہیں
گھونسلے کا تجزیہ کرنے والے نیدرلینڈز کے ماہرِ حیاتیات کا کہنا ہے کہ پرندوں نے ممکنہ طور پر پچاس میٹر (150 فٹ) دھاتی تاریں نکالی ہوں گی اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے ’دوسرے پرندوں کو اپنے گھونسلے سے دور رکھنے کے لیے‘ ان دھاتی تاروں کا بالکل اسی طرح استعمال کیا ہے، جس طرح ہم کرتے ہیں
اس اور اس جیسی دیگر تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پرندے اپنے گھونسلوں کے ارد گرد پرندوں کے خلاف حصار بنانے کے لیے کئی عمارتوں کی منڈیروں پر لگی ایسی دھاتی تاروں کو چوری کر کے ان کا استعمال کر رہے ہیں، جس کو سائنسدان شہری زندگی کے ساتھ ’مکمل مطابقت‘ قرار دیتے ہیں
دنیا بھر کے شہروں میں، اینٹی برڈ اسپائکس یعنی پرندوں کو دور رکھنے کے لیے لگائے جانے والے تار، (جن کو اینٹی پیجن سپائکس بھی کہا جاتا ہے) مجسموں، بالکونیوں کو پرندوں سے بچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم، اب، پرندے اس حکمت عملی کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے نظر آتے ہیں
سائنسی رسالے ’ڈینسی‘ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق اب یہ دھاتی تاریں ایک کوے اور ایک میگ پائی پرندے کے گھونسلوں میں بھی دیکھی جاتی ہیں
حقیقت یہ ہے کہ پرندے اپنے گھونسلوں میں انسانوں کی بنائی ہوئی چیزیں استعمال کرتے ہیں۔ دنیا میں ایسی بے شمار انواع کے شواہد موجود ہیں جو خاردار تار سے لے کر سوئیاں بنانے تک ہر چیز کا استعمال کرتی ہیں
تاہم، نیچرل سنٹر فار بائیو ڈائیورسٹی اور روٹرڈم نیچرل ہسٹری میوزیم کی یہ تحقیق پہلا جامع دستاویزی مطالعہ ہے جس میں یہ بتایا کیا گیا ہے کہ پرندے زیادہ سے زیادہ تحفظ کے لیے اپنے پروں کے قلم کو باہر کی جانب رکھتے ہیں
ہیمسٹرا کی تحقیق بیلجیم کے ایک ہسپتال میں شروع ہوئی، جہاں میگپی ایک بہت بڑا گھونسلہ ملا
ان کا کہنا تھا ’پہلے چند منٹوں میں مجھے لگا یہ ایک عجیب، خوبصورت اور نایاب گھونسلہ ہے‘
محقق کا کہنا ہے پروں کا نوکیلا حصہ باہر کی جانب تھا ، جس سے گھونسلے کے گرد ایک مکمل بکتر بنا ہوا تھا
ہسپتال کی چھت کے دورے سے اس کی تصدیق ہو گئی عمارت سے تقریباً 50 میٹر اینٹی برڈ سپائیک کی سٹرپس اکھاڑ لی گئی تھیں اور وہاں صرف گلو کے نشانات باقی تھے
روٹرڈیم میوزیم میں ایک نامکمل گھونسلہ اور نیچرل بائیو ڈائیورسٹی میوزیم میں ایک بڑا، تیار شدہ گھونسلا اس بات کا ثبوت تھا کہ پرندے ان سپائکس کو کیسے اپنے تحفظ کے لیے استعمال کر رہے ہیں
نیچرل ہسٹری میوزیم روٹرڈیم کے ڈائریکٹر کیس موئلیکر کا کہنا ہے ”نصف صدی تک قدرتی تاریخ کا مطالعہ کرنے کے بعد جدت پسند کوے اور میگ پائی نے ایک بار پھر واقعی مجھے حیران کر دیا ہے“
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان خصوصی گھونسلوں نے پہلی بار پرندوں کی شہری زندگی کے ساتھ ’مکمل مطابقت‘ کا انکشاف کیا ہے
نیدرلینڈز کے نیچرلس بائیو ڈائیورسٹی سینٹر سے تعلق رکھنے والے ماہر حیاتیات اوکے فلورین ہائمسٹرا کا کہنا ہے، ”یہ واقعی ایک مذاق لگتا ہے۔ حتیٰ کہ ایک گھونسلے کے محقق کی حیثیت سے میرے لیے بھی یہ پرندوں کے سب سے عجیب و غریب گھونسلے ہیں، جو میں نے اب تک دیکھے ہیں“
محققین کا کہنا ہے کہ انڈوں اور بچوں کی چوری روکنے کے لیے میگ پائی اپنے گھونسلوں پر چھت جیسے ڈھانچے بنانے کے لیے جانے جاتے ہیں، لیکن اب تک ان ’چھتوں‘ میں زیادہ تر صرف کانٹے دار پودے استعمال کیے گئے ہیں، جو قدرتی ماحول میں پائے جاتے ہیں
تاہم، مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ شہروں میں ان پرندوں کو ایک متبادل مواد کے طور پر انسانی ساختہ دھاتی تاریں مل گئی ہیں
نئی تحقیق میگ پائی کے متعدد گھونسلوں کی وضاحت میں نیدرلینڈز، بیلجیئم اور اسکاٹ لینڈ میں پرندوں میں پائے گئے رویے سے کی گئی، جن میں اینٹی برڈ سپائکس کو گھونسلا بنانے کے مواد کے طور پر استعمال کیا گیا
نیچرلس اور لیڈن یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ہائمسٹرا نے کہنا ہے ” انسانوں کی طرف سے یہ تاریں پرندوں کو دور رکھنے کے لیے بنائی گئی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ پرندے بھی ان کا استعمال اسی کام کے لیے کر رہے ہیں“
محققین کو دیگر نوکیلا مواد، جیسا کہ خاردار تاریں اور کپڑا بننے والی سوئیاں بھی ملیں، جو میگ پائی اپنے گھونسلوں کی چھت کے لیے استعمال کرتے ہیں
سائنسدان پہلے ہی جانتے ہیں کہ پرندوں کو دھاتی تاروں کے ساتھ با آسانی نہیں روکا جا سکتا
’پارکڈیل کبوتر‘ اور کئی دیگر باغی پرندوں کی وائرل ویڈیو سوشل میڈیا پر اس لیے وائرل ہوئیں کیوں کہ وہ پرندوں کو ڈرانے والی دھاتی تاروں سے خوفزدہ نہیں ہیں
اس سے قبل کیے گئے مشاہدات میں دیکھا گیا کہ پرندوں نے اپنے گھونسلے بنانے کے لیے مصنوعی مواد جیساکہ فیس ماسک اور پلاسٹک کے پودے، کنڈم، آتش بازی، کوکین کی پتی، چشمے اور ونڈ شیڈ وائپرز کو استعمال کیا
لیکن تازہ ترین مطالعہ میں پہلی بار پتہ چلا کہ پرندے بھی گھونسلا بنانے والے مواد کے طور وہی دھاتی تاریں استعمال کر رہے ہیں، جو انسان انہیں بھگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں
پی ایچ ڈی کے امیدوار ہیمسٹرا کا کہنا ہے ”اگرچہ یہ ان لوگوں کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے جنہوں نے اسپائکس خریدے، تاہم یہ ایک ’خوبصورت انتقام ہے۔ وہ اس سامان کا استعمال اپنی حفاظت اور مزید پرندوں بچانے اور ان کی پرورش کے لیے کر رہے ہیں، جو انہیں دور رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے“
ہائمسٹرا کہتے ہیں ”اگر پرندوں کو روکنے والی تیز سوئیاں بھی گھونسلا بنانے کے لیے استعمال ہوں تو بظاہر ان پرندوں کے گھونسلے میں کچھ بھی جا سکتا ہے۔ اس سے زیادہ کوئی مضحکہ خیز چیز نہیں ملتی، ہے نا؟“