معمولی آمدنی سے اشیائے ضروریہ حاصل کرنا ایک معروف حقیقت ہے، لیکن اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے کوئی کس حد تک جا سکتا ہے؟ مزاح کے طور پر مہنگا آئی فون خریدنے کے حوالے سے ’گردہ بیچنا‘ میمرز کا ایک پسندیدہ موضوع رہا ہے، کچھ لوگ انتہائی کام بھی کر سکتے ہیں لیکن کیا آپ نے اپنے اسمارٹ فون کی پشت پر ایپل کا اسٹیکر حاصل کرنے کے لیے اپنا خون یعنی اپنی اولاد بیچنے کے بارے میں سنا ہے؟ یہ سوال ہی کتنا مضحکہ خیز لگتا ہے! یہ کون سوچ سکتا ہے کہ اس مقصد کے لیے والدین اپنی سگی اولاد کو بھی فروخت کر سکتے ہیں!
لیکن ایک جوڑا آئی فون 14 خریدنے کے لیے یہ ناقابل تصور کام بھی کر گزرا۔ ایسا ایک دردناک واقعہ بھارتی صوبے مغربی بنگال کے چوبیس پرگنہ ضلع میں پیش آیا ہے، جہاں ایک جوڑے نے آئی فون 14خریدنے کے لیے اپنے آٹھ ماہ کے بیٹے کو بیچ دیا۔ اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس جوڑے نے پہلے اپنی سات سالہ بیٹی کو بھی بیچنے کی کوشش کی تھی
پولیس کے مطابق جئے دیو اور اس کی اہلیہ ساتھی گھوش نے اپنے آٹھ ماہ کے بیٹے کو اس لیے فروخت کر دیا کہ اس سے ملنے والی رقم سے آئی فون 14خریدیں، ریاست بھر کا سفر کریں اور سارے سفر کے دوران انسٹا گرام رِیل بنا سکیں
پولیس کے مطابق اس واقعے کے منظر عام پر آنے کے بعد ساتھی گھوش کو گرفتار کرلیا گیا ہ لیکن اس کا شوہر جئے دیو فرار ہے اور پولیس اس کی تلاش میں ہے
پولیس نے مزید بتایا کہ اس جوڑے اور بچے کو خریدنے والی ایک خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور مزید کارروائی کی جا رہی ہے
خون کے رشتوں پر یقین کو زک پہنچانے والا یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا، جب جئے دیو اور ساتھی گھوش کے رویے پر ان کے پڑوسیوں کو شبہ ہوا۔ انہوں نے دیکھا کہ ان دونوں کا آٹھ ماہ کا بیٹا پچھلے کچھ دنوں سے لاپتہ تھا لیکن اس کے باوجود اس جوڑے کے چہرے پر کسی طرح کی پریشانی دکھائی نہیں دے رہی تھی بلکہ یہ دونوں مطمئن نظر آ رہے تھے
اس کے علاوہ دونوں نے اپنے پڑوسیوں کو ایک نیا آئی فون 14 دکھایا، جس کی قیمت ستر ہزار روپے سے اوپر تھی۔ چونکہ ان دنوں کی آمدنی بہت معمولی ہے اور ماضی میں یہ مالی مشکلات سے دوچار بھی رہ چکے تھے، ایسے میں ان کے پاس آئی فون 14 کی موجودگی نے پڑوسیوں کو شبہے میں ڈال دیا
کچھ لوگوں نے اس بارے میں مقامی کاؤنسلر تارک گوہا کو اطلاع دی، جنہوں نے پولیس کو اس کی تفتیش کرنے کے لیے کہا
پولیس کی پوچھ گچھ میں ماں ساتھی گھوش نے اعتراف کر لیا کہ اس نے آئی فون کے لیے اپنے بچے کو بیچ دیا ہے
پوچھ گچھ کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ اس جوڑے نے اس سے قبل اپنی سات سالہ بیٹی کو بھی فروخت کرنے کی کوشش کی تھی
پولیس نے جوڑے کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ جس عورت نے بچے کو خریدا تھا، اس کے خلاف بھی انسانی اسمگلنگ کے تحت کیس درج کیا گیا ہے
بدقسمتی سے یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جہاں والدین نے مادی فائدے کے لیے اپنے بچوں کو بیچنے کا سہارا لیا ہے۔ مثال کے طور پر، 2016 میں، مشرقی چینی صوبے فوجیان سے تعلق رکھنے والے ایک 19 سالہ نوجوان نے اپنے لیے نیا آئی فون اور موٹر سائیکل خریدنے کے لیے اپنی اپنی 18 دن کی بیٹی کو ایک اجنبی کو 3530 ڈالر میں فروخت کر دیا، عجیب بات یہ تھی کہ اس شخص کی بیوی کو اپنے بچے کی فروخت میں کوئی مسئلہ نہیں تھا
اس سال مارچ کے ایک المناک واقعے میں ایک آسٹریلوی خاتون نے اپنے پیدا ہونے والے بچے کو آئی فون کے بدلے بیچنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس کے بعد، اس نے ایک ناقابل تصور حرکت کا ارتکاب کیا، اپنی دو بیٹیوں کو نو گھنٹے تک کار کے اندر بند کر کے رکھا، جس سے ان کی موت واقع ہوئی
یہ واضح اشارے اور انتباہی علامات ہیں کہ معاشروں کو ایسی گھناؤنی حرکتوں کو روکنے اور مالی مشکلات یا ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے والے خاندانوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے کیوں مل کر کام کرنا چاہیے
مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی میں ایک پریشان کن معاملے میں، ایک یتیم خانہ بے اولاد جوڑوں کو بچوں کو غیر قانونی طور پر فروخت کرتے ہوئے پایا گیا۔ یتیم خانے کا سربراہ، جو بے سہارا خواتین کے لیے پناہ گاہ بھی چلاتا تھا، گود لینے کا ریکیٹ چلاتے ہوئے پکڑا گیا۔ بچوں کو ایک سے دو لاکھ روپے تک فروخت کیا گیا۔ یہ واقعہ انسانی خاص طور پر بچوں کی اسمگلنگ کے متعلقہ مسئلے پر روشنی ڈالتا ہے۔