پاکستان میں ٹوئٹر بلیو ٹک کی ماہانہ فیس کیا ہو سکتی ہے؟

ویب ڈیسک

ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد جہاں متعدد اعلیٰ عہدیداروں کو عہدے سے ہٹائے جانے نے سوشل میڈیا کی توجہ حاصل کی، وہیں انہوں نے ویریفائیڈ اکاؤنٹس کے لیے رقم لیے جانے کی اطلاع دے کر بہت سوں کو چونکا دیا

چند روز قبل یہ اطلاع سامنے آئی کہ آئندہ ٹوئٹر، اکاؤنٹ ویریفیکیشن کے لیے ٹویپس سے 20 ڈالر وصول کرے گا تو ٹائم لائنز پر یہ تشویش واضح تھی کہ کس کس کو یہ رقم ادا کرنا ہو گی

ابھی یہ بات ہی ٹوئٹر صارفین ہضم نہیں کر پائے تھے کہ اب وڈیوز دیکھنے پر فیس عائد کیے جانے کی اندرونی خبر بھی سامنے آئی ہے

بہرحال ٹوئٹر کی جانب سے بلیو ٹک پر فیس کا معاملہ قدرے واضح کرتے ہوئے کہا گیا کہ تصدیقی بلیو بیج حاصل کرنے والے نئے اکاؤنٹس کو یہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ جس کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی

اس وقت ٹوئٹر کی سروسز زیادہ تر صارفین کے لیے مفت ہیں۔ ایلون مسک نے ایک اور ٹویٹ میں دو ٹوک انداز میں کہا کہ شکوہ کرنے والے شکوہ کرتے رہیں، لیکن بلیو ٹک (تصدیق شدہ اکاؤنٹ) کے حامل صارفین کو ماہانہ 8 ڈالر دینا ہی پڑیں گے

بلیو ٹک کیا ہے؟

آسان الفاظ میں ٹوئٹر پر نام سے آگے لگے نیلے نشان کا مطلب ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق ہے کہ یہ جس بھی شخص یا کمپنی کے نام پر ہے، حقیقتاً اس کا ہی ہے

ٹوئٹر کے بلیو ٹک نظام کو ’ویریفیکیشن نظام‘ بھی کہا جاتا ہے، جس میں صارف انتظامیہ کو درخواست بھیجتا ہے، اور تصدیقی عمل سے گزار کر صارف کے اکاؤنٹ کے ساتھ نیلا نشان لگا دیا جاتا ہے

بلیو ٹک عوامی شخصیات جیسا کہ سرکاری افسران، سیلیبریٹیز، اسپورٹس اور اسی طرح دنیا کی معروف شخصیات کو دیا جاتا ہے

قوت خرید کے حساب سے پاکستان میں یہ فیس کتنی ہوگی؟

ماہانہ سبسکرپشن فیس کے حوالے سے ایلون مسک نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اس فیس کو ’پرچیسنگ پاور پیریٹی‘ یعنی قوت خرید کے مطابق ہر ایک ملک کے لیے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ اسی فارمولے کے تحت یہ فیس ہر ایک ملک کے لیے الگ الگ ہوگی۔ تو اس لحاظ سے پاکستان میں یہ فیس کتنی بنتی ہے؟

اس بارے میں امریکہ کے اراسمس یونیورسٹی سے معاشیات میں پی ایچ ڈی اور پاکستان میں معاشی معاملات پر نظر رکھنے والے ڈاکٹر محمد سلیم کہتے ہیں ”پرچیسنگ پاور پیریٹی کی سادہ سی مثال جو بہت زیاہ دی جاتی ہے، وہ مکڈونلڈ کا برگر ہے۔ مثال کے طور امریکہ میں مکڈونلڈ کا کوئی بھی برگر آٹھ ڈالر کا ہے، تو اسی کوالٹی اور انگریڈینٹس (اجزاء) کا برگر پاکستان میں دو یا چار ڈالر کا ملے گا اور اس کی وجہ قوت خرید ہے کیونکہ امریکہ میں قوت خرید کا پیمانہ پاکستان سے زیادہ ہے“

ڈاکٹر سلیم بتاتے ہیں ”قوت خرید کا پیمانہ وقتاً فوقتاً عالمی بینک (ورلڈ بینک) جاری کرتا ہے اور ہر ملک کی کرنسی کا تقابلی جائزہ امریکی ڈالر سے کیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا ”عام الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم ڈالر کو پاکستانی روپے میں تبدیل کرتے ہیں تو آج کل ایک امریکی ڈالر تقریبا 220 روپے کے برابر ہے تاہم پرچسنگ پاور پیریٹی میں یہ الگ ہوتا ہے

ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان کی پرچیسنگ پاور پیریٹی یا قوت خرید رواں سال 2022 کے لیے تقریباً 44 ہے۔ یعنی اگر کوئی بھی چیز امریکہ میں ایک ڈالر کی ہے تو پاکستان میں وہی چیز آپ کو 44 روپے میں مل جاتی ہے“

ڈاکٹر سلیم کے مطابق یہ پیمانہ اس لیے رکھا جاتا ہے کہ تمام دنیا کے ممالک میں قوت خرید کو بیلنس کیا جائے یعنی اگر کوئی چیز امریکہ میں آٹھ ڈالر کی ہے تو وہی چیز یہاں پر دو تین ڈالر کی ملنی چاہیے

ڈاکٹر سلیم نے بتایا ”اس کی ایک مثال یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اگر کراچی میں آپ کو تین کمروں کا فلیٹ تیس ہزار روپے ماہانہ کرائے پر ملتا ہے تو وہی تین مرلے کا فلیٹ اسلام آباد میں پچاس ہزار تک ملتا ہے کیونکہ کراچی کے مقابلے میں اسلام آباد میں قوت خرید زیادہ ہے اور اسی حساب سے مختلف کمپنیوں کے تنخواہیں بھی ہوتی ہے“

شاید آپ لوگوں یہ نوٹ کیا ہوگا کہ کسی بھی کمپنی کے ایک ہی اسکیل کے ملازمین کی تنخواہ ہر ایک شہر میں الگ الگ ہوتی ہے اور اس کی وجہ قوت خرید ہے

اس طرح پرچیسنگ پاور پیریٹی یا قوت خرید کے اس فارمولے کے تحت ٹوئٹر کی جانب سے جو آٹھ ڈالر فیس مقرر کی گئی ہے تو پاکستانی جو فیس ادا کریں گے، اس کے بارے میں ڈاکٹر سلیم نے بتایا ”چونکہ ٹوئٹر نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس فیس کو قوت خرید کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے گا تو اسی وجہ سے پاکستان میں صارفین کے لیے آٹھ ڈالر نہیں دینے ہوں گے بلکہ اس سے کم ہوگی“

انہوں نے حساب لگاتے ہوئے بتایا ”پاکستان کی قوت خرید اب تقریباً 44 ہے، تو اسی حساب سے اگر آٹھ ڈالر کو 44 روپے سے ضرب دیں تو یہ ماہانہ تقریباً 350 روپے اور سالانہ تقریباً چار ہزار روپے بنتے ہیں“

یہ ایسا ہی ہے، جس طرح نیٹ فلیکس کی فیس ہے۔ نیٹ فلیکس کی امریکہ میں اسٹینڈرڈ پیکج کی فیس تقریباً پندرہ ڈالر یعنی تین ہزار روپے ہے، لیکن پاکستان میں یہی پیکج تقریباً آٹھ سو روپے ہے

اسی طرح امریکہ میں نیٹ فلیکس کے بنیادی پیکج کی فیس تقریباً دو ہزار روپے ہے لیکن یہی پیکج پاکستان میں ساڑھے چار سو روپے کا ہے

بلیو ٹک کی فیس جمع کرنے اور ہر ملک کے لیے سبسکرپشن فیس کی حد کے حوالے سے ٹوئٹر نے ابھی کوئی تفصیل جاری نہیں کی تاہم بلیو ٹک والے صارفین اس فیصلے پر تنقید ضرور کرتے ہیں

محمد فہیم پشاور میں صحافی ہیں اور حال ہی میں ان کا اکاؤنٹ ویریفائڈ ہوا ہے، یعنی ان کو بلیو ٹک مل گیا ہے لیکن وہ فیس کے فیصلے سے پریشان ہیں

وہ کہتے ہیں ”میں کبھی بھی فیس نہیں دوں گا اور اگر ٹوئٹر میرا بلیو ٹک واپس لینا چاہتا ہے تو بے شک لے لے“

محمد فہیم نے کہا ”میری تنخواہ یہاں اتنی ہے کہ اس میں ضروری اخراجات ہی پورے ہوتے ہیں تو میں اس بلیو ٹک کے لیے فیس کیوں ادا کروں کیونکہ مجھے یہ غیر ضروری لگتا ہے کہ اپنی ہی تصدیق کے لیے آپ کو پیسے دینے پڑیں“

یہ بات صرف پاکستان کے محمد فہیم ہی نہیں کر رہے، بلکہ دنیا کے معروف مصنف اسٹیفن کنگ نے بھی اس فیس پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ”اپنا بلیو بیج برقرار رکھنے کے لیے ماہانہ بیس ڈالر؟ انہیں چاہیے کہ مجھے ادائیگی کریں“

جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مصنف اور کاروباری شخصیت مائک ایبل نے لکھا ’میں اس معاملے میں اسٹیون کے ساتھ ہوں۔ یہ خیال اتنا ہی ڈراؤنا ہے، جتنا ان کی کتابیں۔‘

ایک صارف نے حد ہی کر دی، انہوں نے لکھا کہ ’44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر خریدنے والا چند ڈالرز کے لیے بھیک کا کٹورا اٹھا رہا ہے۔‘

خیال رہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے پلیٹ فارم کے لیے 44 ارب ڈالر کی بولی لگائی تھی، جو کئی ماہ کی غیریقینی صورتحال اور قیاس آرائیوں کے بعد چند روز پیشتر بالآخر کامیاب سودے پر منتج ہوئی تھی اور ایلون مسک نے پلیٹ فارم کا کنٹرول سنبھال لیا تھا

ٹوئٹر کی بنیاد 21 مارچ 2006 کو رکھی گئی تھی۔ ٹوئٹر کو جیک ڈورسی نے قائم کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ دراصل ایک ایسی سروس بنانا چاہتے تھے، جس میں لوگ اپنے دوستوں کے بارے میں آگاہ ہو سکیں، وہ کیا کر رہے ہیں، کیا کھا رہے ہیں اور سیر و سیاحت کے لیے کہاں جا رہے ہیں وغیرہ۔

لیکن بعد میں اس کی مقبولیت بہت بڑھ گئی اور اس کا شمار دنیا کی مشہور ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں ہونے لگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close