رنگ دار دانوں والا مکئی کا بھٹہ ذرا کم کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کی بھی اس پر نگاہ پڑی ہو۔ اس بھٹے میں عموماً زرد اور سفید دانوں کے ساتھ سرخ، گلابی، بھورے اور نیلے رنگ کے بھی کچھ دانے ہوتے ہیں اور بعض بھٹے تو اتنے خوبصورت ہوتے ہیں کہ قوس و قزح کا منظر پیش کرتے ہیں
رنگ دار مکئی عموماً کھانے کے استعمال میں نہیں آتی کیونکہ رنگدار دانے عام مکئی کے مقابلے میں سخت ہوتے ہیں اور ان کا ذائقہ بھی ذرا مختلف ہوتا ہے، لیکن آرگینک خوراک کے بڑھتے ہوئے رواج نے لوگوں کج توجہ رنگدار مکئی کی جانب بھی مبذول کروائی ہے
آپ کے لیے یہ بات جاننا یقیناً دلچسپی کا باعث ہوگا کہ رنگ دار دانوں والی مکئی کو ہی آرگینک مکئی میں شمار کیا جاتا ہے اور آرگینک کھانے فروخت کرنے والے ریستورانوں میں اب اس کا استعمال بڑھ رہا ہے
پاکستان میں مکئی کا استعمال زیادہ تر زبان کے چٹخارے کے لیے کیا جاتا ہے، نمک مصالحہ اور لیموں لگے مکئی کے ابلے ہوئے بھٹے، مکئی کے بھنے ہوئے دانے، کسٹرڈ اور چکن کارن سوپ وغیرہ اس کی چند مثالیں ہیں، جب کہ دنیا کے بہت سے ملک ایسے ہیں، جہاں مکئی کو بنیادی خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جن میں خاص طور پر میکسکو قابل ذکر ہے
چلتے چلتے ’تھینکس گوونگ ڈے‘ کی تاریخ کے بارے میں بھی جان لیجیے، کہ یہ بھی مکئی سے جڑی ہوئی ہے
جب یورپی باشندے نئی دنیا کی تلاش میں براعظم امریکہ آئے تو مکئی یہاں کے مقامی قبائل کی بنیادی خوراک تھی۔ سن 1621ع میں جب مقامی قبائل اور یورپی آبادکاروں نے مل جل کر رہنے کا فیصلہ کیا اور اس موقع پر ایک دعوت کا اہتمام کیا تو اس میں مکئی کے پکوان بھی شامل تھے۔ اس دن کی یاد امریکہ بھر میں ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو منائی جاتی ہے، جسے یوم تشکر یا ’تھینکس گوونگ ڈے‘ کہا جاتا ہے
مکئی کا شمار امریکہ میں پیدا ہونے والی اہم اجناس میں کیا جاتا ہے اور امریکہ دنیا بھر میں مکئی برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ 2021 میں یہاں 71 ارب ڈالر مالیت کی مکئی پیدا ہوئی تھی۔ امریکہ میں زیادہ تر مکئی کی ترقی یافتہ اقسام کاشت ہوتی ہیں جو ذائقے میں اچھی اور زیادہ پیداوار دیتی ہیں۔ مکئی کی یہ اقسام انسانی خوراک اور جانوروں کے چارے کے طور پر استعمال کیے جانے کے ساتھ ساتھ خوردنی تیل حاصل کرنے کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ یہ بات بھی آپ کے لیے دلچسپی کا باعث ہوگی کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے پیٹرول میں 10 فی صد ایتھنول شامل ہوتا ہے، جسے زرد مکئی سے حاصل کیا جاتا ہے
جنوبی ایشیا میں گندم سے روٹی پکائی جاتی ہے جب کہ میکسکیو اور براعظم امریکہ کے کئی حصوں میں روٹی زیادہ تر مکئی سے بنتی ہے، جسے ٹورٹیلا کہا جاتا ہے۔ ٹورٹیلا ان کی بنیادی خوراک ہے۔ ٹورٹیلا پر سبزی، گوشت اور سلاد وغیرہ ڈال کر اسے لپیٹ دیا جاتا ہے۔ گویا یہ ایک طرح کا روٹی سے بنا ہوا رول ہوتا ہے۔ ٹورٹیلا میکسیکو میں سب سے زیادہ کھایا جانے والا پکوان ہے۔ امریکہ میں بھی میکسیکن کھانوں کے شوقین زیادہ تر ٹورٹیلا ہی کھاتے ہیں
میکسیکو مکئی استعمال کرنے والا ایک بڑا ملک ہے، لیکن وہ اپنی ضرورت کی زیادہ تر مکئی امریکہ سے درآمد کرتا ہے۔ میکسیکو میں کچھ عرصے سے زیادہ پیداوار دینے والی مکئی کی اقسام پر زور دیا جا رہا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ رنگ دار دانوں والی مکئی پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ تاہم اس وقت رنگین یا قوس و قزح جیسی مکئی کی کاشت کل پیداوار کا محض ایک فی صد ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قدیم مکئی کی اس قسم سے کم پیدوار حاصل ہوتی ہے
میکسیکو کی ریاست ٹلاکسکالا کے تریپن سالہ ورگاس کا پچاس ایکڑ کا ایک زرعی فارم ہے۔ وہ مکئی کاشت کرتے ہیں۔ اس بار انہوں نے دس ایکڑ پر رنگین مکئی اگائی ہے
وہ کہتے ہیں ”میں شروع میں صرف ایک ایکڑ پر اپنے شوق کی وجہ سے رنگین مکئی بوتا تھا، کیونکہ اس کی مانگ بھی نہیں تھی اور اس کی مناسب قیمت بھی نہیں ملتی تھی، لیکن اب بیرون ملک سے اس کے آرڈر آنا شروع ہو گئے ہیں اور سفید مکئی کے مقابلے میں اس کے دام بھی تین گنا زیادہ مل رہے ہیں۔“
میکسیکن کھانےامریکہ میں بھی بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ چائینیز کی طرح ہر شہر اور قصبے میں میکسیکن ریستوران موجود ہیں جن پر خوب بھیڑ بھاڑ نظر آتی ہے
نیویارک کے علاقے بروکلین میں زیک وانجن مین اور ان کی اہلیہ ڈیانا اپنا ایک میکسیکن ریستوران چلاتے ہیں۔ وہ اپنے تیارکردہ ٹارٹیلا اپنے ریستوران میں فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ میکسیکن فوڈ بیچنے والے اسٹوروں کو بھی فراہم کرتے ہیں۔ وانجن مین کا کہنا ہے کہ عام مکئی کے ٹار ٹیلا تو پہلے سے ہی مقبول ہیں، مگر اب رنگین مکئی کے ٹارٹیلا بھی بہت پسند کیے جا رہے ہیں۔ ایک تو اس لیے وہ آرگینک ہیں اور دوسری وجہ اس کا ذائقہ ہے جو عام مکئی سے مختلف اور منفرد ہوتا ہے
لاس ویگاس کے شیف ماریانا الوارڈو نے بتایا کہ انہوں نے چار سال پہلے رنگین مکئی کے ٹارٹیلا اور دوسرے پکوان بنانے شروع کیے تھے۔ تب امریکہ میں چند ہی ریستوران رنگدار مکئی استعمال کرتے تھے لیکن اب ان کی تعداد میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہو چکا ہے
میکسیکو میں زراعت کے ماہرین مکئی کی قدیم اور روایتی اقسام اگانے کے لیے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ ایک زرعی سائنس دان جیرا رڈونوریگا آرگینک فصلوں کی جانب راغب کرنے کا ایک پراجیکٹ چلا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آرگینک مکئی کی کاشت سے کسان زیادہ منافع حاصل کر سکتے ہیں
انہوں نے بتایا کہ رنگدار مکئی کی کاشت کے رقبے میں نمایاں طور پر اضافہ ہو رہا ہے۔ صرف ایک ریاست ٹلاسکالا میں سوا دو لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبے پر آرگینک مکئی کاشت کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرگینک مکئی کی کاشت کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر اسے 50 دنوں تک پانی نہ بھی ملے تب بھی اس کے پودے زندہ رہتے ہیں۔
(رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے ماخوذ ہیں۔)