ماہرین آثار قدیمہ کی جانب سے کیے گئے ایک نئے مطالعے میں اب تک کی سب سے قدیم منظم کان کنی اور ایندھن کے لیے انسانوں کی جانب سے کوئلے کے استعمال کا پتہ چلا ہے
انسان ابتدا ہی سے توانائی کے استعمال کے لیے ایندھن کے نئے ذرائع کی تلاش میں ہیں اور اس حوالے سے تقریباً سات لاکھ نوے ہزار سال پہلے پودوں سے اس کی ابتدا ہوئی جب کہ بعد میں لکڑی، کوئلے اور گوبر کو ایندھن کے طور پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا رہا
’سائنس ایڈوانسز‘ نامی رسالے میں حال ہی میں شائع ہونے والی نئی تحقیق سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ کان کنی کی ابتدائی سرگرمیاں تقریباً تین ہزار چھ سو سال قبل شمال مغربی چین میں ہوئی تھیں
لگ بھگ 990 سے 670 سالوں پہلے چینی سونگ خاندان میں کوئلہ زیادہ اہمیت اختیار کر گیا اور بعد میں اس نے یورپی صنعتی انقلاب میں اہم کردار ادا کیا
اگرچہ پچھلی تحقیق میں کچھ قبل از تاریخ آثار قدیمہ کے مقامات پر ایندھن کے لیے کوئلے کی اِکا دُکا بھٹیوں کا اشارہ ملتا ہے، لیکن انسانوں کی جانب سے اس کے منظم طریقے سے استعمال کی ابتدا کا اصل وقت ابھی تک واضح نہیں ہے
اب تک بطور ایندھن کوئلے کے منظم استعمال کے لیے موجود تحریری شواہد کی شکل میں قدیم ترین قابل اعتماد ریکارڈ کے مطابق اس کی ابتدا لگ بھگ 2152 سے 1730 سال قبل چینی ہان خاندان نے کی تھی
جب کہ کچھ ماہرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً چار سے تین ہزار سال قبل شمالی چین میں کانسی کے دور میں کوئلہ کچھ جگہوں پر استعمال ہوا ہوگا، لیکن یہ دعویٰ تفصیلی اور قابل اعتماد آثار قدیمہ کے لحاظ سے ابھی تک مبہم ہے
چین کے خودمختار خطے سنکیانگ میں کانسی دور کے آثار قدیمہ کے مقام جیرنٹائیگوکو پر ملنے والے شواہد انسانوں کی جانب سے کوئلے کے ابتدائی استعمال کی تاریخ میں ایک نیا اضافہ ہے
سائنس دانوں کو یہاں چین کے دریائے کاشی کے قریب آثار قدیمہ کے مقام پر مختلف شکلوں میں کوئلہ ملا ہے، جو ان کے بقول تقریباً تین ہزار چھ سو اور دو ہزار نو سو سال قبل ایک سرگرم انسانی بستی تھی
محققین کو شواہد ملے ہیں کہ تقریباً تین ہزار آٹھ سو سال پہلے قائم ہونے والے علاقے کے قدیم لوگوں نے پیچیدہ کانسی کے کاموں کے ساتھ متعدد فصلوں کی کاشت اور متعدد اقسام کے مویشیوں کو پالنا شروع کیا تھا
ان سرگرمیوں کی وجہ سے مقامی معاشروں میں ڈرامائی طور پر پیچیدگی اور مزاحمت پیدا ہوئی۔ ان کی دھات کاری کی سرگرمیوں میں مزید توسیع کے بعد انہیں ایندھن کے مزید وسائل کی ضرورت تھی
مطالعے میں بتایا گیا کیا کہ قدیم زمانے کے دوران یہاں استعمال ہونے والا کوئلہ اس بستی میں کسی فرد کی سماجی حیثیت یا پیشے سے قطع نظر مشترکہ وسائل کے طور پر ہر کسی کے لیے قابل رسائی تھا
چین کی لانژو یونیورسٹی سے وابستہ اس تحقیق کے شریک مصنف گوانگہوئی ڈونگ نے جریدے ’سائنس‘ کو بتایا، ”میں تصور کر سکتا ہوں کہ انہوں نے ان تمام سائٹس پر کوئلہ جلانے کی کوشش کی ہوگی اور پھر دریافت کیا کہ کچھ کوئلے کا معیار دوسروں سے بہتر تھا“
سائنس دانوں نے یہ بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ایک فیلڈ سروے کیا کہ کس طرح قبل از تاریخ کے باشندوں نے کوئلے کو اپنے بنیادی ایندھن کے وسائل کے طور پر استعمال کیا
سائٹ کے نئے سروے سے پتہ چلا کہ اس وقت کے دوران سرد حالات کے نتیجے میں صنوبر کے جنگلات کم اور تنگ ہوتے گئے جس سے علاقے میں لکڑی کے وسائل کی فراہمی کم ہو گئی
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ خطے کے ابتدائی معاشروں نے اپنی بڑھتی ہوئی دھاتی سرگرمیوں کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کوئلہ استعمال کیا ہوگا، جسے بعد میں انہوں نے ایندھن کو نکالنے اور استعمال کرنے کے لیے منصوبہ بندی کے ساتھ ایک نظام تیار کیا
انہوں نے لکھا، ”ہم بحث کر سکتے ہیں کہ لکڑی کے وسائل کی کم ہوتی اور محدود فراہمی کے ساتھ ایک بڑی برادری اور دھات کی پیداوار کے لیے ایندھن سے توانائی کی مانگ بڑھتی گئی۔ اس نے مقامی معاشرے اور ماحول کے درمیان تنازع کو بڑھایا اور آخر کار مقامی روایت کو ختم کرتے ہوئے متبادل توانائی کے وسائل کو اپنایا گیا جو کوئلہ تھا۔“