سندھ میں بارشوں سے چھوارے کی پچاس فیصد فصل تباہ

ویب ڈیسک

سندھ کے سکھر اور خیرپور اضلاع میں پاکستان کی سب زیادہ کھجور پیدا ہوتی ہے، کجھور کے علاوہ اسے چھوارا بنا کر بھی بیچا جاتا ہے لیکن حالیہ بارشوں کے بعد مقامی کاشت کاروں کے مطابق چھوارے کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے

کھجور کے کاشت کار ڈاکٹر عبدالوحید بتاتے ہیں ”پانچ سے چھ دن تک دھوپ لگ جائے تو یہ چھوارا کام کا بنتا ہے۔ اگر پہلے دنوں میں بارش لگ جائے تو پھر یہ چھوارا ضائع ہو جاتا ہے“

کاشت کاروں کے مطابق حالیہ غیر معمولی اور مسلسل بارشوں نے کاشت کاروں کو چھوارا بنانے کا بہت کم موقع دیا

روہڑی سے تعلق رکھنے والے کاشت کار کے مطابق ”ضلع سکھر کی تین تحصیلیں اور خیرپور کی آٹھ تحصیلیں ہیں، ان میں تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار ایکڑ پر کھجوروں کے باغات ہیں۔ پاکستان میں ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن کھجوروں کی پیداوار ہوتی ہے اس میں سے 60 فیصد ہمارے ان علاقوں سے حاصل ہوتی ہے جس میں سے ہمارا 90 فیصد چھوارا بنتا ہے“

انہوں نے بتایا کہ ”ہم یہ چھوارا ایکسپورٹ کرتے ہیں اور ایکسپورٹ سے ہماری حکومت کو کم و بیش ستر کروڑ ڈالر کا فارن ایکسچینج آتا ہے لیکن ان حالیہ بارشوں میں اس وقت تک ہماری پچاس فیصد تک فصل تباہ ہو چکی ہے“

”سروے ٹیموں کے مطابق ابھی تک پچاس فیصد چھواروں کی پیداوار کے نقصان کا حساب لگائیں تو پینتیس کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے اور دوسری جانب اگلے رمضان کے لیے بھی چھواروں کا اسٹاک نہیں ہے“

ان کا کہنا تھا ”چھوارا اصیل کھجور کا ہوتا ہے۔ ہمارے پاس ڈھائی سو سے زیادہ قسمیں ہوتی ہیں لیکن اسی فیصد اصیل کھجور کا چھوارا بنتا ہے“

”جو چھوارا ایکسپورٹ ہوتا ہے، اس کی سپلائی تقریباً نوے فیصد بھارت جاتی ہے، جو لاہور اور دبئی کے ذریعے ممکن ہوتا ہے، باقی نیپال، سری لنکا اور بنگلہ دیش جاتا ہے“

مقامی کاشت کاروں کا کہنا ہے ”اگر حکومت کے محکمے، زرعی توسیع، زرعی ایڈوائزری ڈپارٹمنٹ اور صوبائی حکومت اس کے لیے تھوڑی سی ترپالیں، شیٹ یا اس کے لیے جو ٹوکریاں آتی ہیں ان سمیت دیگر امدادی سامان مہیا کر دیں تو ہم اس نقصان سے بچ سکتے ہیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close