ناقابلِ یقین ماحول دشمنی، ہنگری میں دریا میں سے ایک دن میں ایک میٹرک ٹن کچرا اکٹھا!

ویب ڈیسک

ممکن ہے کہ اس بات پر آپ کو یقین کرنے میں بھی مشکل پیش آئے کہ ہنگری کے دوسرے سب سے بڑے دریا سے ایک دن میں صرف ڈیڑھ سو رضاکاروں نے ایک میٹرک ٹن پلاسٹک اور دوسرا کچرا اپنے ہاتھوں سے اکٹھا کر کے کنارے پر ایک ٹریلر پر ڈھیر کر دیا!

رضاکاروں نے یہ کارنامہ اس سالانہ پلاسٹک کپ مقابلے کے تحت انجام دیا ہے، جو ہر سال سب سے زیادہ کچرا اکٹھا کرنے والوں کو ایک انعام سے نوازتا ہے

رضاکاروں کا کچرا جمع کرنے کا یہ ریکارڈ اپنی جگہ لیکن یہ ریکارڈ انسانوں کی ماحول دشمنی کی انتہا کو بھی آشکار کرتا ہے

واضح رہے کہ 2013 میں اس مقابلے کے آغاز سے اب تک دس سال میں رضاکاروں نے ہنگری کے دریائے ٹسزا اور دوسرے پانیوں سے 330 ٹن یعنی لگ بھگ 7 لاکھ 27 ہزار پاونڈ کچرا اکٹھا کیا ہے

اس دس روزہ سالانہ مقابلے میں، ہر عمر کے رضاکار حصہ لیتے ہیں۔ لائف جیکٹس پہنے، درجنوں کشتیوں میں سوار یہ رضاکار دریا کے ڈھلوانی کناروں پر کچرے کے ڈھیروں کے پاس جا کر اپنے زرد رنگ کے تھیلوں کے ساتھ کشتیوں سے اتر کر، گھنے پودوں میں داخل ہوتے ہیں، موٹے موٹے مچھروں، کانٹوں اور دوسری رکاوٹوں کا مقابلہ کر کے پلاسٹک اور دوسرا کچرا تلاش کر کے اپنے بیگ بھرتے ہیں، انہیں کشتیوں میں لاد کر واپس آتے ہیں اور کچرے کو مرکزی کوڑے دان میں ڈال دیتے ہیں

پلاسٹک کپ مقابلے کے ڈائریکٹر، یولٹ ٹامز کہتے ہیں ”اس کوشش کا مقصد صرف ہنگری کے قدرتی ماحول کی بہتری اور حفاظت ہی نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ کچرے کو چھوٹے اور بڑے سمندروں تک پہنچنے سے پہلے ہی روک کر بڑھتے ہوئے عالمی ماحولیاتی بحران سے نمٹنا ہے“

یولٹ ٹامز نے کہا ”دریا، کچرے کی عالمی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔ کچرا دریاؤں سے بہتے ہوئے چھوٹے سمندروں اور پھر بڑے سمندر میں جا گرتا ہے، جہاں سمندری ریلے اسے بہا کر مختلف مقامات پر کچرے کے بڑے جزیروں میں تبدیل کردیتے ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس عالمی مسئلے کو دریاؤں ہی پر روک دیں تو سمندروں میں کم کچرا جائے گا۔ اگر کچرا دریائے ٹسزا میں جائے گا ہی نہیں تو پھر ہمیں سمندر سے کچھ بھی صاف نہیں کرنا پڑے گا

پلاسٹک کے عالمی بحران سے نمٹنے کے مطالبوں میں حالیہ برسوں میں اس کے بعد سے اضافہ ہوا ہے، جب مختلف تحقیقوں سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ آلودگی ماحول اور انسانی صحت کے ساتھ ساتھ ساحلی وائلڈ لائف اور آبی مخلوق کے لئے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے

یہ رضاکار جو ہر رات ایک نئے مقام پر اکٹھے ہوتے ہیں، ہر سال دریائے ٹسزا سے اوسطاً ستر ٹن یا ایک لاکھ چون ہزار ٹن کچرا اکٹھا کرتے ہیں

اس گروپ کا اندازہ ہے کہ وہ اب تک ہنگری کی آبی گزرگاہوں سے لگ بھگ چار ملین پلاسٹک کی بوتلیں اور دوبارہ استعمال کے قابل مواد اکٹھا کر چکے ہیں

ری سائیکلنگ کے قابل جمع کئے گئے مواد میں سے 60 فیصد پراسسنگ کے لیے ری سائیکلنگ کی فیکٹریوں میں بھیجا جاچکا ہے، جب کہ باقی کو زمین کی بھرائی کے لیے بھیج دیا گیا ہے

لیکن پلاسٹک کپ کے پراجیکٹ لیڈر اور ایک کنزرویشن انجینئر گرجلی ہینکو کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہاتھوں سے بہت زیادہ کچرا ہٹایا جا سکتا ہے لیکن ابھی بھی دریا میں بہت سا کچرا ایسا ہے، جہاں تک پہنچنا مشکل ہے

گرجلی ہینکو کہتے ہیں ”ہماری تنظیم کا حتمی مقصد کچرا اکٹھا کرنا نہیں بلکہ کشتیوں پر لمبے لمبے تفریحی ٹرپ ترتیب دینا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دریائے ٹسزا کو مسلسل صاف کرتے رہیں تاکہ آخرکار ہمیں کشتیوں پر صرف پیڈل ہی چلانے پڑیں اوراس کے ساتھ کچرا ہٹانے سے بچ جائیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close