برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلم خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیل کا مجسمہ تیار کیا گیا ہے، برطانوی میڈیا کے مطابق یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا مجسمہ ہے
یہ مجسمہ برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم میں نصب ہوگا، اس فن پارے کو ’حجاب کی طاقت‘ کا نام دیا گیا ہے
اس مجسمے کو ایک انگریز آرٹسٹ لیوک پیری نے ڈیزائن کیا ہے، جو اپنے یادگار مجسموں کے لیے مشہور ہیں۔ یہ مجسمہ اگلے ماہ (اکتوبر) میں ویسٹ مڈلینڈ کے علاقے اسمتھ وک میں رکھا جائے گا
اسٹیل کا یہ مجسمہ 5 میٹر (16 فٹ) لمبا اور تقریباً ایک ٹن وزنی ہے، خیال کیا جارہا ہے کہ باجحاب لڑکی کا یہ مجسمہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا مجسمہ ہے
مجسمے کے نیچے یہ الفاظ کندہ ہیں ”یہ عورت کا حق ہے کہ اسے محبت اور عزت دی جائے، چاہے وہ اپنے پہننے کے لیے کسی بھی لباس کا انتخاب کرے، اس کی اصل طاقت اس کے دل اور دماغ میں ہے“
مجسمہ تیار کرنے والے ڈیزائنر لیوک پیری کا کہنا ہے کہ ’حجاب کی طاقت‘ ایسا فن پارہ ہے، جو اسلامی عقیدے سے تعلق رکھنے والی ان خواتین کی نشاندہی کرتا ہے جو حجاب لیتی ہیں، یہ ہمارے معاشرے کا وہ طبقہ ہے، جس کی نمائندگی بہت کم ہے لیکن بہت اہمیت کے حامل ہیں
لیوک پیری نے تسلیم کیا کہ یہ مجسمہ کچھ لوگوں کے لیے ’متنازعہ‘ ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اس حوالے سے خدشات درست ہیں لیکن لوگ ایسا کرتے ہیں۔ بہت سارے لوگ ہیں جو ہماری کمیونٹیز میں موجود تنوع پر اعتراض کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ وہ مزید تقسیم ہوں۔“
”لیکن ہمارے ملک کا مستقبل اس بارے میں ہے جو ہمیں متحد کرتی ہے، نہ کہ جو ہمیں الگ کرتی ہے، اسی لیے یہ ضروری ہے کہ پورے برطانیہ میں، یہاں رہنے والے ہر فرد کی نمائندگی ہو۔“
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ یہ مجسمہ بہت سی مختلف وجوہات کی بنا پر متنازع ہو سکتا ہے
مجسمے کے بارے میں ممکنہ تنازعات کے باوجود، پیری نے کمیونٹیز کے درمیان اتحاد اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے، برطانیہ میں رہنے والے تمام افراد کی نمائندگی کرنے کی ضرورت پر زور دیا
یاد رہے کہ پیری اس سے قبل کنان براؤن کے ساتھ مل کر’بلیک برٹش ہسٹری برٹش ہسٹری ہے‘ کا مجسمہ ڈیزائن کر چکے ہیں، جسے مئی میں ونسن گرین میں نصب کیا گیا تھا۔ تاہم، یہ ’مہذب معاشرہ‘ اسے برداشت نہ کر سکا اور اس کے نصب ہونے کے فوراً بعد، نامعلوم افراد نے اسے ڈی فیس کر دیا تھا۔