یہ عجیب و غریب کہانی ہے امریکا کے ایک مبینہ چور کی، جس کی لاش کو اس کے انتقال کے 128 برس بعد پینسلوینیا میں دفنایا جا رہا ہے۔ اس کے انتقال کے بعد کسی تجربہ کار نے مسالے لگا کر اسے ممی بنادیا تھا اس لیے اس کی لاش محفوظ رہی
ہوا کچھ یوں کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر ریڈنگ میں ایک صدی قبل اسٹون وِلی نامی چور کی جیل میں موت واقع ہوئی، ان کی لاش کو جنازہ گاہ منتقل کیا گیا لیکن کوئی وارث سامنے نہیں آیا
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تھیو سی اومن فیونرل ہوم نامی جنازہ گاہ نے لواحقین کا پتا نہ چلنے پر لاش کو محفوظ کر لیا، جو ایک سو اٹھائیس سال سے پڑی ہوئی ہے
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص کو ’اسٹون مین ولی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کا انتقال نومبر 1895 میں گردے کی بیماری کے باعث ہوا تھا۔ اس نے اپنے آخری ایام میں کسی کو بھی اپنا اصلی نام نہیں بتایا تھا۔ اس کے انتقال کے بعد اس کی لاش ریڈنگ پا کے ایک تجہیز خانے میں رکھی گئی تھی جس کے مالک نے اسے نفیس کپڑے پہنادیے تھے تاہم کسی رشتے دار کے نہ ملنے کے باعث وہ اب تک اسی جگہ پر رکھا گیا تھا
مقامی تاریخ دان جارج ایم میسر کے مطابق لاش کو موت کے فوراً بعد کفن دفن کا بندوبست کرنے والے ایک شخص تھیوڈور اومن نے محفوظ کر لیا تھا جو اس وقت جدید آرٹیریل ایمبلنگ کا تجربہ کر رہا تھا۔ یہ تکنیک 19 ویں صدی کے آخر میں نسبتاً نئی تھی جب لاشوں کو کثرت سے دفنانے تک برف میں رکھا جاتا تھا۔ میسر نے بتایا کہ کسی نے بھی لاش کا دعویٰ نہیں کیا تھا اس لیے اومن نے لاش کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی تجرباتی تکنیک کی تاثیر کا اندازہ لگانے کے لیے لاش رکھ لی تھی
خبر رساں ایجینسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے تھیو سی اومن فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر تجہیز و تکفین کائل بلینکن بلر نے کہا ”ہم اسے ممی نہیں کہتے ہیں بلکہ ہم اسے اپنا دوست ولی کہہ کر بلاتے ہیں کیوں کہ وہ اب ایک ایسی علامت بن چکا ہے جو نہ صرف ریڈنگ شہر کے ماضی بلکہ اس کے حال بھی حصہ ہے“
سنہ 1896 میں ایک اخباری رپورٹ نے اسٹون مین ولی کو ’موم کی طرح سفید‘ قرار دیا تھا تاہم آج اس ممی نے چمڑے کی رنگت اختیار کر لی ہے۔
اب ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد فینورل ہوم نے لاش کو دفنانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس سے پہلے انہوں نے شہریوں کو آخری رسومات میں شریک ہونے کا موقع دیا
اس فیصلے کے اعلان کے بعد ہفتہ بھر شہری بڑی تعداد میں اس پراسرار شخص کا آخری دیدار کرنے آتے رہے، کچھ حیرت میں دیکھتے تو کچھ تصاویر کھینچتے رہے
74 سالہ رہائشی سوزین شروم نے حنوط شدہ لاش کے ماتھے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ’الوداع اسٹون مین۔۔ خدا تم پر رحم کرے۔۔ سکون نصیب ہو۔‘
اسٹون مین ولی کے نام سے پکارے جانے والے اس چور کی سنہ 1895 میں ریڈنگ شہر کی ایک جیل میں موت واقع ہوئی تھی
فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر کائیل بلینکن بلر نے اے ایف پی کو بتایا کہ 128 سال بعد بھی اسٹون مین یہیں موجود ہے۔
اسٹون میں نے جیل میں اپنی غلط شناخت ظاہر کی تھی اور اسی سے وہ آج تک پہچانے جاتے ہیں
لیکن ہفتے کو اسٹون مین کی تدفین کے موقع پر ان کی اصلی شناخت ظاہر کی جائے گی اور ان کی زندگی کے بارے میں بتایا جائے گا
فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے ”ہمیں 99 فیصد یقین ہے کہ وہ کون تھا۔ ہم بالکل ٹھیک کر رہے ہیں لیکن یہ ایک خوشگوار ہونے کے ساتھ تلخ لمحہ ہوگا“
اس تمام عرصے کے دوران اسٹون مین کی حنوط شدہ لاش فیونرل ہوم میں ایک کھلے تابوت میں پڑی رہی۔ اب جب شہری ان کا آخری دیدار کرنے آ رہے ہیں تو ان کے لیے یہ انتہائی حیرت انگیز ہے کہ 128 سال گزرنے کے بعد لاش کے چہرے کی جلد کس طرح ابھی بھی ملائم ہے اور سر پر سلیٹی رنگ کے بال موجود ہیں
اسٹون مین کی لاش کا آخری دیدار کرنے صرف ریڈنگ کے رہائشی ہی نہیں بلکہ محقیقین اور اسکول کے بچوں کو بھی بڑی تعداد میں لایا جا رہا ہے
ایک صدی سے زیادہ عرصے سے ولی کی حقیقی شناخت ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ اس کی موت کے وقت مقامی اخبارات نے اس مونچھوں والے 37 سالہ شخص پر چوری کا الزام لگایا گیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ نشے میں دھت تھا۔ تاہم اخبارات نے اس کے خاندان کو پشیمانی سے بچانے کے لیے ولی کی اصل شناخت ظاہر نہیں کی تھی
تاریخ دان کے مطابق لاش ایک مبینہ چور کی تھی، جس نے اکتوبر 1895 میں ویسٹ ریڈنگ پا میں چوری کے الزام میں گرفتار ہونے پر اپنا فرضی نام جیمز پین بتایا تھا۔
اس کی گرفتاری کے موقعے پر ریڈنگ ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا تھا کہ وہ ایک مقامی مسافر خانے میں مقیم تھا اور اس کے بستر کے نیچے سے سونے کی ایک گھڑی، استرا اور معمولی رقم برآمد ہوئی تھی جو اس کی ملکیت نہیں تھی اس وجہ سے اسے جیل ہوگئی۔
گرفتاری کے اگلے مہینے ولی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر چل بسا تاہم اس نے آخری وقت تک کسی کو اپنی اصل شناخت نہیں بتائی کیوں کہ اسے احساس تھا کہ اس کی حقیقت کھل گئی تو وہ بات اس کے اہل خانہ کے لیے شرمندگی کا باعث ہوگی
اسٹون مین ولی کے ساتھ جیل میں رہنے والے ایک ساتھی نے بتایا کہ انہیں جیب تراشی کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے جیمز پین ایک فرضی نام اپنایا کیونکہ وہ اپنے دولت مند آئرش والد کے لیے شرمندگی کا سبب نہیں بننا چاہتے تھے۔