پنکج ترپاٹھی، جو اپنی کہانی سناتے بھی ہیں اور نہیں بھی سناتے۔۔۔

ویب ڈیسک

مرزا پور کے قالین بھیا یعنی پنکج ترپاٹھی کے ساتھی اداکار علی فضل نے ایک انٹرویو میں پنکج ترپاٹھی کے لیے کہا تھا کہ ان کے پاس سنانے کے لیے ہمیشہ کوئی نہ کوئی کہانی موجود ہوتی ہے

لیکن حال ہی میں پنکچ ترپاٹھی نے ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کے قصے سُنانے پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ ’لوگ پھر وڈیو کلپس پر میوزک لگا کر ریلز بناتے ہیں۔‘

اس موقع پر پنکج ترپاٹھی نے اپنے روایتی انداز میں ہلکے پھلکے موڈ میں دلچسپ باتیں کیں۔ ان کا کہنا تھا، ”میں کل ہی سوچ رہا تھا کہ جب بھی میں کسی ہوٹل جاتا ہوں تو ان کو کہتا ہوں کہ کھانا کم مقدار میں لائیں کیونکہ مجھے بالکل پسند نہیں کہ کھانا ضائع ہو، لیکن وہ ہمیشہ ہی زیادہ دے دیتے ہیں اور پھر مجھے زیادہ کھانا پڑتا ہے“

پنکج ترپاٹھی نے کہا، ”اپنی زندگی کے اس موڑ پر، میں جانتا ہوں کہ میں متوسط طبقہ سے نہیں ہوں۔ لیکن مجھ میں متوسط طبقے کی اقدار اب بھی موجود ہیں اور جب بھی چاول کا ایک چمچ ضائع ہوتا ہے تو میں پریشان ہو جاتا ہوں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا ”23 برس تک میری پرورش ایک گاؤں میں ہوئی اور میرا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا“

اپنے گاؤں کے قصے سُناتے ہوئے اداکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے والد کو پاؤں پر زخم ہونے کے باوجود کھیتوں میں کام کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
”میں یہ کہانیاں نہیں سُناتا کیونکہ لوگ سمجھیں کہ میں ان کی ہمدریاں سمیٹنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ جب بھی ہم کسی کمزور کی کہانی سُناتے ہیں تو لوگ اُس کے پیچھے میوزک لگا کر ریلز بنا دیتے ہیں“

 پنکج ترپاٹھی کی کہانی

پنکج ترپاٹھی کا شمار بالی ووڈ کے بہترین اداکاروں میں ہوتا ہے۔ ان کا زندگی کا سفر بہت ہی متاثر کن سفر رہا ہے، جو ہمیں بتاتا ہے کہ اگر کوئی شخص چاہے تو اپنی زندگی میں کچھ بھی کر سکتا ہے۔ تو، یہ سب کیسے شروع ہوا؟

انڈین ریاست بہار کے چھوٹے سے گاؤں گوپال گنج میں پیدا ہونے اور پرورش پانے سے لے کر بالی ووڈ میں ایک حیرت انگیز اور مشہور اداکار بننے تک، پنکج ترپاٹھی نے اپنے خوابوں کو سچ کرنے کے لیے جدوجہد اور سخت محنت سے بھرپور زندگی گزاری۔ل

5 ستمبر 1976 کو پیدا ہونے والے پنکج ترپاٹھی کی پرورش ایک متوسط ​​برہمن خاندان میں ہوئی۔ ان کے والدین، پنڈت بنارس ترپاٹھی اور ہیمنتی دیوی دونوں چھوٹے کسان تھے۔ جب پنکج ایک چھوٹے بچے تھے، وہ فطرت سے بہت لطف اندوز ہوتے تھء۔ اس کے علاوہ انہیں اپنے گھر کے قریب واقع ندی میں تیرنا بھی بہت پسند تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے گھر میں بجلی کا کنکشن نہیں تھا، اس لیے وہ ٹیلی ویژن دیکھنے سے قاصر تھے۔ جب پنکج ترپاٹھی بارہ سال کے ہوئے تو انہوں نے اپنے گاؤں میں چھٹھ تہوار کے بعد ہونے والے تھیٹر شوز میں پرفارم کرنا شروع کیا۔ اس وقت انہیں اداکاری پسند تھی لیکن وہ اداکار نہیں بننا چاہتے تھے

ایک کسان ہونے کے ناطے، پنکج ترپاٹھی کے والد ٹریکٹر خریدنا چاہتے تھے، لیکن وہ اپنی کم آمدنی کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکے۔ وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ڈاکٹر بنے اور اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کرے۔ انہوں نے پنکج کو راضی کیا تاکہ وہ اپنے مالی حالات بہتر کر سکیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر ان کے والد ٹریکٹر خریدتے تو وہ بھی اپنے والد کی طرح کسان بن جاتے۔ پنکج اپنے گاؤں کے ایک ہندی میڈیم اسکول گئے۔ تعلیمی لحاظ سے وہ اوسط درجے کے طالب علم تھے، لیکن اونچی چھلانگ کے علاوہ 100 میٹر کی دوڑ میں بہت اچھے تھے

وہ فزکس، کیمسٹری اور بیالوجی (پی سی بی) میں اپنی اعلیٰ تعلیم کے لیے پٹنہ چلے گئے۔ انہوں نے دو بار کوشش کی لیکن داخلہ کا امتحان پاس نہ کر سکے، اس لیے انہوں نے اپنا یہ خیال چھوڑ دیا

یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب بولی وڈ کے معروف اداکار منوج باجپائی ایک چھوٹے سے گاؤں بیلوا آئے ہوئے تھے۔ وہ پنکج ترپاٹھی کے لیے ایک تحریک بن گئے۔ وہ انوپم کھیر اور اوم پوری جیسے اداکاروں کے بارے میں پڑھتے تھے، جنہوں نے نیشنل اسکول آف ڈرامہ (NSD) میں تعلیم حاصل کی تھی۔ منوج نے پنکج کو این ایس ڈی میں تعلیم حاصل کرنے اور اداکار بننے کی ترغیب دی۔ پنکج نے این ایس ڈی میں جانے کے لیے بہت جدوجہد کی کیونکہ این ایس ڈی میں داخلے کے لیے کم از کم گریجویشن تک تعلیمی قابلیت ضروری ہے۔ پنکج ترپاٹھی نے آئی ایچ ایم (انسٹیٹیوٹ آف ہوٹل مینجمنٹ) کورس کیا ہوا تھا، جسے گریجویشن نہیں سمجھا جاتا تھا۔ پنکج نے گریجویشن میں داخلا لیا، جسے انہوں نے تین سال میں مکمل کیا۔ پھر انہوں نے این ایس ڈی میں دو بار اپلائی کیا اور تیسری کوشش میں کامیاب رہے

پنکج ترپاٹھی اپنی بیوی، مریدولا کے ساتھ 2004 میں ممبئی منتقل ہو گئے۔ مکیش چھابرا، ایک مشہور ہدایت کار جنہیں پنکج ترپاٹھی کے بارے میں معلوم ہوا، نے انوراگ کشیپ سے کہا کہ وہ انہیں ’فلم گینگز آف واسے پور‘ میں موقع دیں۔ اس سے پہلے انہیں کبھی اچھا موقع نہیں ملا لیکن اس فلم کے بعد انہوں نے ایک بریک تھرو کر کے اپنی ایک پہچان بنائی

شروع میں پنکج ترپاٹھی کو فلموں میں زیادہ مواقع نہیں ملے، اسی لیے انہوں نے ٹی وی سیریلز، اشتہارات وغیرہ میں کردار ادا کرنا شروع کیے، جن میں انہیں شروع میں ہی کچھ بار مسترد کر دیا گیا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنی بار مسترد یا مایوس ہوئے، انہوں نے کبھی اپنے خواب کو ترک نہیں کیا۔ وہ کچھ ٹیلی ویژن سیریلز میں پولیس انسپکٹر کا کردار ادا کرتے تھے۔ ان کا پہلا اشتہار ٹاٹا چائے کا تھا

اپنے جدوجہد کے دنوں میں، پنکج ترپاٹھی نے بیک اپ پلان کے طور پر تعمیراتی مزدور کے طور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کیونکہ ان کی بیوی نے ایک اسکول میں ملازمت حاصل کرکے اسلن کی مالی اور اخلاقی مدد کی

پنکج ترپاٹھی نے مریدولا کو اپنی بہن کی شادی کی تقریب میں دیکھ تھا اور عین موقع پر انہیں مریدولا سے پیار ہو گیا۔ اس وقت مریدولا کولکتہ میں رہتی تھیں اور پنکج ترپاٹھی این ایس ڈی، نئی دہلی میں پڑھ رہے تھے۔ وہ کبھی کبھار کولکتہ میں ان سے ملنے جاتے تھے۔ دونوں 15 جنوری 2004 کو شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ ان کی ایک خوبصورت بیٹی ہے، اس کا نام آشی ترپاٹھی ہے۔ وہ اس وقت مدھ جزیرے پر رہ رہے ہیں

سب سے پہلے، پنکج نے کنڑ فلم میں ایک کردار ادا کیا جو 2 اکتوبر 2003 کو چیگوریڈا کناسو کے نام سے ریلیز ہوئی تھی۔ جس کے بعد بالی ووڈ میں ان کی پہلی فلم رن 14 مئی 2004 کو ریلیز ہوئی

پنکج ترپاٹھی کو ادب پڑھنا، کھیتی باڑی کرنا پسند ہے۔ وہ مادہ پرستی پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے ٹرینوں میں سستے بجٹ پر پورے ہندوستان کا سفر کیا۔ پنکج ترپاٹھی، مرحوم اداکار عرفان خان کے مداح تھے، وہ اپنے ابتدائی کریئر میں ان کے انداز کی نقل کرتے تھے، اور بعد میں انہوں نے اپنا انداز بنایا۔ ان کی پسندیدہ فلموں میں نیوٹن، گڑگاؤں اور ان کی ٹی وی سیریز، مرزا پور شامل ہیں ۔

کئی شاندار پرفارمنس کے باوجود، پنکج کئی میمز کا موضوع بھی رہے ہیں۔ گینگز آف واسے پور میں ان کا ظہور ہو یا مرزا پور میں ان کا کردار، اداکار نے سامعین کو توقع سے زیادہ دیا ہے۔ اور جب کہ بہت سے ستارے کبھی کبھی میمز کص پسند نہیں کرتے، پنکج ان سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں

پنکج کہتے ہیں ”یہ اچھا لگتا ہے۔ ایک اداکار ہونے کے ناطے میرا مقصد لوگوں کو تفریح فراہم کرنا ہے۔ مجھ پر میمز بنائے جانے کا مطلب ہے کہ لوگ میری اداکاری کو پسند کر رہے ہیں اور مجھے قبول کر رہے ہیں – کہ میں انہیں تفریح کرنے کے قابل ہوں۔ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو مجھ پر میمز بناتے ہیں۔ وہ بہت تخلیقی لوگ ہیں۔ کچھ میمز دراصل بہت اچھے ہوتے ہیں۔“

انہوں نے اپنے کیریئر میں درجنوں بڑی فلموں میں کام کیا ہے لیکن فلم ’گینگز آف واسع پور‘ اور سیزیز ’مرزا پور‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پُہنچایا۔ پنکج ترپاٹھی آخری حال ہی میں فلم ’فقرے 3‘ میں جلوہ گر ہوئے تھے اور اسی سال ان کی دو فلمیں ’ستری 2‘ اور ’میں اٹل ہوں‘ ریلیز ہوں گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close