سندھ کے انفارمیشن کمشنر نے بدھ کے روز ملیر ایکسپریس وے منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز احمد سومرو کو کمیشن کے سامنے غیر حاضری اور معلومات ظاہر کرنے میں ناکامی پر شوکاز نوٹس جاری کیا ہے
واضح رہے کہ ایک غیر منافع بخش تنظیم، پبلک انٹرسٹ لاء ایسوسی ایشن آف پاکستان (پلپ) نے 12 جولائی کو سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016 کے تحت سندھ حکومت کے تین محکموں اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ساتھ معلومات کے حق (آر ٹی آئی) کی درخواست دائر کی تھی۔
ملیر ایکسپریس وے، اس کی انوائرمنٹ امپیکٹ اسسمنٹ رپورٹ کے مطابق، ایک تیس سے زائد کلومیٹر طویل کوریڈور ہے، جو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (DHA) کو کراچی-حیدرآباد موٹروے سے ملاتا ہے۔ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 27.5 ارب روپے لگایا گیا ہے
لیکن اس کا بنیادی مقصد سرکاری خزانے سے بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ سے جیسے پوش پروجیکٹس تک رسائی دے کر انہیں فائدہ پہنچانا ہے، جس کی قیمت ملیر کی زرعی زمینوں، ملیر ندی اور ماحولیات کی تباہی کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے
ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB) نے ابتدائی طور پر سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی سرمایہ کاری کی حمایت کرنے والے اپنے منصوبے کے تحت 4.137 بلین روپے ادا کرنے پر غور کیا۔ تاہم بعد میں ڈونر ایجنسی اس منصوبے سے پیچھے ہٹ گئی، جس کی وجہ اس منصوبے کا ماحولیات دشمن پس منظر تھا
پی آئی ایپ اے پی PILAP نے آر ٹی آئی درخواست چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سندھ کے محکمہ خزانہ کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل اور کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب کو دائر کی تھی
تنظیم نے مذکورہ بالا محکموں سے ملیر ایکسپریس وے کے حتمی اور جدید ترین ڈیزائن کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی، جس میں اس کے پورے منصوبے کے ابتدائی نقطہ سے اختتام تک کے نقشے اور حتمی ڈیزائن کی مکمل تفصیلات شامل ہیں
اس نے ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے فریق ثالث کے ساتھ کیے گئے حتمی دستخط شدہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ معاہدے کی تفصیلات طلب کیں۔ PILAP نے منصوبے کے لیے مقرر کیے گئے آزاد آڈیٹر کی تفصیلات بھی مانگیں۔ مثال کے طور پر "آزاد آڈیٹر کا تقرر کب ہوا؟ پراجیکٹ پر آزاد آڈیٹر کی طرف سے جمع کرائی گئی آڈٹ اسسمنٹ رپورٹس کی تفصیلات کیا ہیں؟”
2010 سے لے کر اب تک سندھ حکومت نے 800 ارب روپے کے 58 پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں لیکن کوئی بھی معاہدہ پبلک نہیں ہے۔ PILAP کے نمائندے، حیدر نقوی نے بدھ کی سماعت کے دوران انفارمیشن کمشنر کو بتایا کہ اگر محکمہ خزانہ کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ نے جواب دیا تو یہ اس طرح کا پہلا انکشاف ہوگا
پی آئی ایل اے پی PILAP نے منصوبے کے لیے ماحولیاتی اثرات کے جائزے کے مطالعے کے لیے تیسرے فریق/ فریقین کو کی گئی تعمیل کی ادائیگی کی تفصیلات اور منصوبے کی تعمیر کے مالیاتی بند ہونے کی مکمل تفصیلات بھی مانگیں
غیر منافع بخش تنظیم نے 2 اگست کو تمام محکموں کو داخلی جائزہ دائر کیا اور پھر بھی جب درخواست پر توجہ نہیں دی گئی تو انہوں نے 16 اگست کو سندھ انفارمیشن کمیشن میں شکایت درج کرائی
انفارمیشن کمیشن نے 27 ستمبر کو تمام محکموں کو نوٹسز جاری کیے کہ وہ مطلوبہ معلومات کے ساتھ 11 اکتوبر کو نامزد اہلکار کے ذریعے کمیشن کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہوں
10 اکتوبر کو، منصوبہ بندی اور ترقی کے محکمے نے آر ٹی آئی کی درخواست کا جواب دیا کہ ان کے پاس مطلوبہ معلومات نہیں ہیں اور کہا کہ لوکل گورنمنٹ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ ایگزیکٹو ایجنسیاں ہونے کی وجہ سے اس طرح کے لیے رابطہ کرنے کے لیے مناسب محکمے ہیں۔
11 اکتوبر کو ملیر ایکسپریس وے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ کے نمائندے اور PILAP کے فنانس منیجر نوازش علی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
سومرو نے کمیشن کو یقین دلایا کہ مطلوبہ معلومات 25 اکتوبر بروز بدھ کو فراہم کی جائیں گی۔ کمیشن نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ کو بھی اسی تاریخ کو مطلوبہ معلومات کے ساتھ آنے کی ہدایت کی۔
بدھ کو سندھ حکومت کا کوئی اہلکار انفارمیشن کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوا، جس پر کمیشن نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ سماعت کے دوران تین انفارمیشن کمشنروں میں سے ایک شاہد عباس جتوئی نے کہا، ”پراجیکٹ ڈائریکٹر، نیاز سومرو نے ایک انڈر ٹیکنگ دی“
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر معلومات کا انکشاف نہیں کیا گیا تو ان کے پاس "ان کو سزا دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔”
تاہم، سماعت کے دوران، انفارمیشن کمشنرز نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) کا جواب شیئر کیا جو میئر کی جانب سے انہیں جمع کرایا گیا تھا
حیران کن طور پر کے ایم سی کی قانونی ٹیم نے درخواست کو غلط سمجھا کیونکہ انہوں نے جواب دیا تھا کہ لیاری ایکسپریس وے کی بحالی اور زمین کے حصول سے متعلق معلومات کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے پاس تھیں، جبکہ معلومات ملیر ایکسپریس وے کے بارے میں مانگی گئی تھیں
کے ایم سی KMC کا جواب موصول ہونے پر، PILAP کے نمائندے نے کہا کہ وہ KMC کو دوبارہ خط لکھ کر واضح کریں گے کہ انہوں نے لیاری ایکسپریس وے کے نہیں، بلکہ ملیر ایکسپریس وے کے بارے میں معلومات مانگی ہیں
اس پر، چیف انفارمیشن کمشنر، ڈاکٹر جاوید علی نے کہا کہ PILAP کو کمیشن کے ذریعے KMC کے ساتھ اپنی خط و کتابت کرنا ہوگی۔