ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بلیاں اپنی بات پہنچانے کے لیے چہرے کے تین سو مختلف تاثرات سے کام لیتی ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ بلیاں حیران کن معاشرتی گہرائی کی مالک ہوتی اور اتنی لاتعلق نہیں ہوتیں، جیسا کہ اس سے قبل ان کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا
امریکہ میں یونیورسٹی آف کنساس میڈیکل سینٹر کے محققین کا کہنا ہے کہ اب تک انسانوں، کتوں اور چمپینزیوں سمیت متعدد ممالیہ جانوروں کے چہرے کے تاثرات کا وسیع پیمانے پر مطالعہ کیا گیا، لیکن بلیوں کے منہ سے نکلنے والی خُرخُر اور میاؤں میاؤں کی آوازوں پر تحقیق بہت کم ہے
نئی تحقیق میں محققین نے لاس اینجلس میں پالتو جانوروں کے کیفے میں تریپن بالغ گھریلو بلیوں کے درمیان بے ساختہ رابطے کا مشاہدہ کیا اور ان کے چہرے کے تاثرات کو ریکارڈ کیا
کیلیفورنیا میں غیر منافع بخش ریسکیو تنظیم کیٹ کیفے لاؤنج ایک فلور پر کھلی جگہ ہے، جہاں لوگ ان گروپوں پر مشتمل بلیوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں، جو پالنے کے لیے دستیاب ہوتی ہیں
حال ہی میں ’بیہیویئرل پروسیسز‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بلیوں کے درمیان رابطے کے 186 واقعات پر مشتمل 194 منٹ کی وڈیو فوٹیج اکٹھی کی گئی
سائنسدانوں نے بلیوں کے چہرے کے پٹھوں کی چھبیس حرکات دریافت کیں، جن میں کھلے ہوئے ہونٹ، پتلی کا پھیلنا یا سکڑنا، پلک جھپکنا، ناک چاٹنا، باچھیں سکیڑنا اور کان کی مختلف حرکات شامل ہیں۔ بلیوں نے ان حرکات کو 276 مختلف امتزاج بنانے کے لیے استعمال کیا
سائنسدانوں نے تحقیق میں لکھا ہے ”ہم نے (بلیوں کے) چہرے کے پٹھوں کی 26 مختلف حرکات (اے یو) کا مشاہدہ کیا، جنہیں 276 مختلف امتزاج بنانے میں استعمال کیا گیا“
بلی کے چہروں نے کھیل کود کے ارادے سے لے کر جارحانہ اور درمیان کے تمام موڈ تک سب کچھ بتایا
مطالعے میں شامل بلیوں کی اکثریت یا تو واضح طور پر دوستانہ (45 فیصد) یا جارحانہ (37 فیصد) تھی۔ تقریباً 18 فیصد کے تاثرات غیر واضح تھے اور دونوں زمروں میں آتے تھے
اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ بلیاں ان تاثرات کے ساتھ ایک دوسرے سے کیا کہہ رہی ہیں، لیکن سائنسدانوں کو ان کی بات چیت میں کچھ مجموعی انداز ملے
مثال کے طور پر محققین کا کہنا ہے کہ بلیاں دوستانہ بات چیت کے دوران اپنے کانوں اور مونچھوں کو دوسری بلی کی طرف کر لیتی ہیں اور غیر دوستانہ بات چیت کے دوران انہیں دور لے جاتی ہیں
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ تاثرات، جن میں کچھ طنز اور مسکراہٹیں بھی شامل ہیں، صرف بلیوں کے درمیان بات چیت کے لیے نہیں تھیں، بلکہ بلیوں کے انسانوں کے ساتھ دس ہزار سال پر محیط مشترکہ ارتقا کا نتیجہ تھے
محققین نے مطالعے میں لکھا ہے ”ہمارے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بلیوں میں چہرے کے اندر اشارہ کرنے کی صلاحیت کی نشوونما پر ممکنہ طور پر پالتو جانور کے طور پر رہنے کا نمایاں اثر پڑا“
تازہ ترین تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بلیاں معاشرے سے دور رہنے والی کوئی مخلوق نہیں ہیں، جیسا کہ ان کے بارے میں اکثر سمجھا جاتا ہے.