کیا نئی ٹیکنالوجی، موبائل فونز کی بھی چُھٹی کرا دے گی؟

ویب ڈیسک

جس طرح موبائل کے آنے سے لینڈلائن فون کی افادیت کم پڑ گئی، ویسے ہی ایک اور جدید ٹیکنالوجی بھی آگئی ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ سمارٹ فونز کو بھی چھٹی کرانے والی ہے

یہ جدید ترین ٹیکنالوجی اے آئی پِن ہے، جسے مصنوعی ذہانت پر مبنی ’ہیومین‘ نامی اسٹارٹ اپ کی جانب سے اے آئی پِن لانچ کیا گیا ہے، جو سمارٹ فون کا مقابلہ کرے گی۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی مقبول ترین ٹیکنالوجی مصنوعات میں سے ایک ہے

یہ اے آئی پن ہیومین کی جانب سے پھیلائی گئی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔ یہ ایک ایسی کمپنی ہے جو کسی حد تک پراسرار رہی ہے اور اس میں ایپل اور مائیکروسافٹ میں کام کرنے والے ڈیزائنرز اور ایگزیکٹوز شامل ہیں

واضح رہے کہ ’ہیومین‘ Humane ایک اسٹارٹ اپ ہے، جسے امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے سابق ملازمین عمران چوہدری اور ان کی اہلیہ نے پانچ سال قبل شروع کیا ہے

عمران چوہدری ایک برطانوی نژاد امریکی ڈیزائنر ہیں، جنہوں نے آئی فون کے لیے یوزر انٹرفیس اور انٹریکشن ڈیزائن بنائے تھے، ایپل میں 1995 سے 2017 تک وہ میک، آئی پوڈ، آئی فون، آئی پیڈ، ایپل ٹی وی، ایپل واچ، ایئر پوڈز، اور ہوم پوڈ سمیت دیگر مصنوعات کے ڈیزائنر تھے

ہیومین کے صدر عمران چوہدری اور ان کی اہلیہ گزشتہ کچھ عرصے سے مصنوعی ذہانت پر مبنی منفرد ڈیوائس ’اے آئی پن‘ کی تیار کرنے میں مصروف تھے، بظاہر نظر آنے والی یہ چھوٹی سی ڈیوائس کئی بڑے بڑے کام سرانجام دے سکتی ہے

ٹیکنالوجی نیوز ویب سائٹ ’دی ورج‘ کے مطابق اے آئی پِن کا وزن تقریباً 34 گرام ہے۔ جب آپ ’بیٹری بوسٹر‘ انسٹال کرتے ہیں، تو اس کا وزن مزید 20 گرام بڑھ جاتا ہے، اس میں 13 میگا پکسل کا کیمرہ بھی ہے، جو بہترین کوالٹی کی تصاویر اور وڈیوز بھی ریکارڈ کر سکتا ہے

ہیومین کے ’اے آئی پن‘ میں سمارٹ فون کے تمام فیچرز موجود ہیں، لیکن اس کا ڈیزائن سمارٹ فون سے بہت مختلف ہے

اس کے ذریعے آپ کال کر سکتے ہیں، پیغامات بھیج سکتے ہیں اور وائس کنٹرول کے ذریعے دنیا بھر سے معلومات بھی حاصل کر سکتے ہیں

اس ڈیوائس کو زیادہ تر بات چیت کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، تاہم اس ڈیوائس میں لیزر ڈسپلے بھی ہے، جو آپ کے ہاتھ کی ہتھیلی کو منی اسکرین میں تبدیل کر سکتا ہے۔۔ یعنی اگر کوئی آپ کو کال کرے گا تو لیزر ڈسپلے کے ذریعے ہاتھ کی ہتھیلی پر کالنگ اسکرین نظر آئے گی۔ یہی نہیں، بلکہ لیزر ڈسپلے پر وقت، تاریخ اور دیگر معلومات بھی نظر آئیں گی

یہ اے آئی پن وائس اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتی ہے، اس ڈیوائس پر ایسا سافٹ ویئر نصب کیا گیا ہے، جس کی مدد سے اس ڈیوائس کو آپ اپنے لباس کے کسی بھی جگہ لگا سکتے ہیں اور باآسانی استعمال کر سکتے ہیں

عمران چوہدری نے جاری ویڈیو میں کہا کہ ’ڈیوائس کو لباس پر لگانے کے بعد یہ اے آئی پن آپ کو ہر وقت ریکارڈ نہیں کرے گی اور نہ ہی آپ کی باتیں سنے گی بلکہ یہ ڈیوائس اس وقت تک کوئی کام نہیں کرے گی جب تک آپ اسے کوئی اشارہ نہ دیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’جب آپ ڈیوائس سے بات کریں گے، اسے ہاتھ لگائیں گے یا ہاتھ کے ذریعے کوئی اشارہ دیں گے یا پھر لیزر انک ڈسپلے کے ذریعے اشارہ دیں گے تو صرف اسی وقت یہ ڈیوائس کام کرسکتی ہے اور آپ کے سوال کا جواب دے سکتی ہے

ایک اور ویڈیو میں عمران چوہدری اے آئی پن کے کچھ فیچرز کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرہ کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ڈیوائس کے اندر Qualcomm چپ سیٹ نصب کی گئی ہے

اس ڈیوائس کی خاص بات یہ ہے کہ اے آئی پن کا آپریٹنگ سسٹم ایل ایل ایم ورچوئل اسسٹنٹ ہے، جو آپ کے الفاظ کو اپنی آواز میں مختلف زبانوں میں ترجمہ کر سکتا ہے

اے آئی پن کو آپ کے اکاؤنٹس تک رسائی دینے کے بعد ڈیوائس میں موجود سسٹم آپ کی ای میلز بھی پڑھ سکتا ہے، آپ ٹیکسٹ میسج کا رپلائی وائس پیغام کے ذریعے بھی دے سکتے ہیں

اے آئی پن کا بنیادی کام سوفٹ ویئر کے ذریعے اے آئی ماڈلز سے جُڑنا ہے، جسے کمپنی ’اے آئی مائیک‘ کہتی ہے۔ ہیومین کی پریس ریلیز میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی دونوں کا ذکر کیا گیا ہے

گذشتہ رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ پن بنیادی طور پر جی پی ٹی-4 کے ذریعے چلایا گیا تھا۔ ہیومین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی تک رسائی دراصل ڈیوائس کی بنیادی خصوصیات میں سے ایک ہے

اس کا آپریٹنگ سسٹم ’کاسموس‘ آپ کے سوالات کو ایپس ڈاؤنلوڈ اور ترتیب دینے کے بجائے خود بخود صحیح ٹُولز پر روٹ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے

یہ ڈیوائس ویب سائٹ تلاش کرنے اور صارف کے سوالات کے جوابات فراہم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے چیٹ جی پی ٹی گوگل میں موجود تمام معلومات تحریری طور پر آپ کو فراہم کرتا ہے

یہ معلومات چیٹ جی پی ٹی بنانے والے اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کی ٹیکنالوجی پر بنائے گئے مصنوعی ذہانت کے سسٹم کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں

اس ڈیوائس کی تعارفی قیمت 699 ڈالرز ہے، جبکہ اس کے علاوہ اس کی سبسکرپشن کے لیے اضافی 24 ڈالرز ادا کرنے ہوں گے۔

ہیومین کا کہنا ہے کہ کمپنی 16 نومبر سے اے آئی پن کے آرڈر لینا شروع کر دے گی

عمران چوہدری نے اس کی تشہیر فون کے صارفین میں اضافے اور مکسڈ ریائلٹی ہیڈ سیٹ کے مستقبل دونوں کے طور پر کی ہے، اس کا مقصد ہے کہ لوگ اپنے ارد گرد کی دنیا کے ساتھ مل جل سکیں

ایسا کرنے کا ارادہ رکھنے والی خصوصیات میں سے ایک مصنوعی ذہانت کے نظام تک رسائی ہے، جس کو سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے

صارفین اے آئی پن دبا کر صرف بات کریں گے، جس کے بعد کمپیوٹر کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے اور جواب دکھانے کی اجازت ملے گی

اس کی تقریب رونمائی کے دوران، ایگزیکٹوز نے ایسے ہی ایک سوال کا جواب دینے کے لیے پن استعمال کی لیکن اس نے فوراً ہی عوام کے سامنے ایک غلطی بھی کر دی

”میں اسے سوالات پوچھنے کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہوں، جیسا کہ: اگلا گرہن کب ہوگا، اور اسے دیکھنے کے لیے بہترین جگہ کہاں ہے؟“

نمائندوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا جواب ’اے آئی ویب براؤز کر کے، یا انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کر کے‘ دیا جائے گا

اس کے بعد اے آئی پن کو یہ جواب دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ اپریل 2024 میں اگلا مکمل سورج گرہن دیکھنے کے لیے بہترین جگہ آسٹریلیا میں ایکس ماؤتھ یا مشرقی تیمور میں ہوگی

لیکن اگلے سال کا سورج گرہن دراصل شمالی امریکہ میں نظر آئے گا اور درحقیقت اسے ’گریٹ نارتھ امریکن ایکلیپس‘ کا نام دیا گیا ہے

یہ آسٹریلیا میں بالکل نظر نہیں آئے گا اور صرف میکسیکو، امریکہ اور کینیڈا میں دیکھا جاسکے گا

ہو سکتا ہے کہ یہ سسٹم غلط فہمی کا شکار ہو گیا ہو، کیونکہ اس سال کے اوائل میں مکمل سورج گرہن درحقیقت ایکس ماؤتھ اور مشرقی تیمور میں دیکھا گیا تھا

اپریل میں ہونے والے اس سورج گرہن سے آسٹریلیا کے اس چھوٹے سے قصبے کو بہت بڑی کوریج ملی تھی– اور ممکنہ طور پر مذکورہ کوریج اس مصنوعی ذہانت کے نظام کو تربیت دینے کے لیے استعمال کی گئی تھی، جس نے اس سوال کا جواب دیا

ہیومین نے یہ نہیں بتایا کہ اس جواب کے لیے کون سا اسسٹنٹ استعمال کیا جا رہا ہے۔

اے آئی پن خاص طور پر متعدد مختلف اسسٹنٹ کے لیے بنائی گئی ہے، جس کا انحصار اس بات پر ہے سوال کون سا پوچھا جاتا ہے

واضح رہے کہ ایسی ہی غلطی گوگل کے بارڈ چیٹ بوٹ نے بھی کی تھی، جب اسے سال کے شروع میں متعارف کروایا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close