اگر آپ بھی موبائل فون استعمال کرنے والے بہت سے دیگر صارفین کی طرح اس بات سے پریشان ہیں کہ اسمارٹ فون کی بیٹری جلد ختم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے آپ کو بار بار موبائل فون چارج کرنا پڑتا ہے، تو آپ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ اب ماہرین یہ مسئلہ حل کرنے کے قریب ہیں
حیران کن خبر یہ ہے کہ کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین ایک ایسی چپ پر کام کر رہے ہیں، جس میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد آپ کو سال میں صرف بارہ مرتبہ موبائل فون چارج کرنے کی ضرورت ہوگی!
یونیورسٹی سے منسلک ایک تجارتی ادارہ ”ویئیر“ (Vaire) کو سیمی کنڈکٹرز کی تیاری میں رہنمائی کے لیے حکومت برطانیہ سے تعاون حاصل ہے۔
آج ٹیکنالوجی کی اس جدید دنیا میں سیمی کنڈکٹرز کو انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے
اس حوالے سے برطانوی وزیر ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ سیمی کنڈکٹرز جدید دنیا کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہیں، جو الیکٹریکل کاروں سے لے کر مختلف امراض سے نمٹنے کے لیے کافی اہم ہیں
انہوں نے دو سالہ پروجیکٹ کے بارے میں بتایا، جس پر تیرہ لاکھ پاؤنڈ کے اخراجات متوقع ہیں
سیمی کنڈکٹر سے متعلق ترقیاتی منصوبے پر برطانوی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، جن میں ’منی نیورو‘ کمپنی نے پارکنسنز اور مرگی کی بیماری کے علاج میں کامیابی حاصل کی، جس کے لیے انہوں نے ایک چِپ ایجاد کی، جس کا حجم مرچ کے دانے کے برابر ہوتا ہے
برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کی رپورٹ کے مطابق نئی مائیکرو چِپ ’وائر‘ کی ایجاد کا سہرا کیمبرج یونیورسٹی کے ریاضی دانوں کی ایک ٹیم کے سر ہے
مائیکرو چِپ کا ماڈل جس طرح کام کرتا ہے، اس کا بنیادی تصور سلیکون چِپ پروسیسر سے حاصل کیا گیا ہے، جو بیٹری کی عمر کو انتہائی حد تک بڑھا دیتا ہے
اگرچہ اس حوالے سے مکمل معلومات تاحال منظرِعام پر نہیں آئیں، تاہم کمپنی کے سی ای او، جو اس پروجیکٹ کے ذمہ دار بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجربہ مکمل طور پر کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ ممکن ہو جائے گا کہ موبائل فون کی بیٹری ایک ماہ میں صرف ایک بار ہی چارج کرنا پڑے گی
انہوں نے مزید کہا ”آج کی دنیا میں کوئی بھی سیمی کنڈکٹر چِپ کے بارے میں مکمل معلومات نہیں رکھتا، تاہم برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی اس ٹیم نے اس بارے میں بہت پیش رفت کرلی ہے“
اس قسم کے آلات کافی عرصے سے استعمال کیے جا رہے ہیں، جن میں قوتِ سماعت سے محروم افراد کے لیے مخصوص ایئرفونز اور پارکنسنز کے مریضوں کے لیے رعشہ کو کنٹرول کرنے والا آلہ بھی شامل ہے
ماہر ریاضی دانوں کی جانب سے شروع کیا گیا یہ مائیکرو چِپ پروجیکٹ کم سے کم توانائی کی کھپت والے سلیکون چپ پروسیسر ڈیزائن کرنے پر مرکوز ہے
یہ پیش رفت بڑی بیٹریوں کی مانگ کو کم کر سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں اسمارٹ فون کی بیٹری کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے
سلیکون کیٹالسٹ یوکے کے سی ای او شان ریڈمنڈ نے موبائل فون ٹیکنالوجی میں انقلابی ترقی کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے، اس پرجوش دعوے کو پورا کرنے کی کیمبرج ٹیم کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے
اگرچہ مائیکرو چِپ کے بارے میں تفصیلی معلومات محدود ہیں، لیکن اس میں کافی وعدہ ہے۔ یہ مائیکرو چِپ موجودہ ماڈلز سے 100 گنا زیادہ چھوٹی ہے، جو موجودہ طبی آلات جیسے کوکلیئر امپلانٹس سے متاثر ہے
اگرچہ اس ٹیکنالوجی نے حالیہ برسوں میں کوئی خاص پیش رفت نہیں دیکھی، لیکن محققین مستقبل میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں پر امید ہیں۔