تیرہویں آئی سی سی مینز ون ڈے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کی میزبانی پہلی مرتبہ اکیلے بھارت کر رہا تھا، 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک جاری رہا
فائنل میں آسٹریلیا اور انڈیا کا ٹاکرا ہوا۔ بھارت نے چوتھی اور آسٹریلیا نے آٹھویں مرتبہ ورلڈ کپ فائنل کھیلا مگر فتح آسٹریلیا کا مقدر بنی جو پورے ٹورنامنٹ میں ناقابلِ تسخیر رہنے والی انڈین ٹیم کو شکست دے کر چھٹی بار چیمپیئن بنی۔ یہ ایک ایسا ریکارڈ ہے، جو آئندہ کئی برسوں تک نہیں ٹوٹے گا
اس ٹورنامنٹ میں ورلڈ کپ اور ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کے کئی ریکارڈز ٹوٹے، کئی نئے ریکارڈز قائم ہوئے اور متعدد سنگ میل عبور کیے گئے۔ آئیے ان ریکارڈز پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ٹیم ریکارڈز
⦿ میچز کی سنچری:
آسٹریلیا وہ واحد ملک ہے، جس نے ورلڈ کپ کے 100 سے زائد میچز کھیلے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کے اختتام تک اس نے 105 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے۔ ان میں سے اس نے 78 میچز میں کامیابی حاصل کی اور 25 میں اسے ناکامی ہوئی۔ ایک میچ ٹائی ہوا، جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا
⦿اننگز میں سب سے زیادہ اسکور:
ورلڈکپ کے کسی میچ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا نیا ریکارڈ جنوبی افریقہ نے قائم کیا۔ اس نے 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں سری لنکا کے خلاف 5 وکٹوں کے نقصان پر 428 رنز بنائے۔ اس سے قبل 2015ء میں آسٹریلیا نے پرتھ میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 417 رنز بنائے تھے۔ ورلڈ کپ میں اب تک 7 مرتبہ اننگز میں 400 سے زائد رنز اسکور ہوئے ہیں، حیران کن طور پر ان میں سے تین مرتبہ حالیہ ٹورنامنٹ میں ایسا ہوا
⦿میچ میں سب سے زیادہ مجموعی رنز:
ایک میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے سب سے زیادہ مجموعی رنز بنانے کا نیا ریکارڈ 19 وکٹوں پر 771 رنز کا ہے، جو 28 اکتوبر کو دھرم شالا میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے میچ میں بنا۔ سابقہ ریکارڈ 13 وکٹوں کے نقصان پر 714 رنز کا تھا، جو 2019ء میں ناٹنگھم میں آسٹریلیا اور بنگلا دیش کے درمیان ہونے والے میچ میں بنا تھا
⦿رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی:
رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی کا نیا ریکارڈ آسٹریلیا نے 25 اکتوبر کو نئی دہلی میں نیدرلینڈز کو 309 رنز سے شکست دے کر قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ 275 رنز سے کامیابی کا تھا، جو 2015ء میں آسٹریلیا ہی نے پرتھ میں افغانستان کو ہرا کر قائم کیا تھا
⦿ایک وکٹ سے کامیابی:
وکٹوں کے لحاظ سے سب سے چھوٹی فتح ایک وکٹ کی ہوتی ہے، جو ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلے چھ مرتبہ دیکھنے کو ملی۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی 27 اکتوبر کو چنئی میں کھیلے جانے والے میچ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو ایک وکٹ سے ہرایا۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک ورلڈکپ میں ایک وکٹ کی کامیابی کے 7 واقعات پیش آ چکے ہیں
⦿ٹیم کی جانب سے ایک ہی اننگز میں تین سنچریاں:
جنوبی افریقہ وہ واحد ٹیم بنی، جس کے تین بیٹرز نے ورلڈ کپ کے میچ کی ایک ہی اننگز میں سنچریاں اسکور کیں۔ ایسا 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں ہوا، جب سری لنکا کے خلاف جنوبی افریقہ کے تین کھلاڑیوں راسی وین در دوسین (108)، کوئنٹن ڈی کاک (100) اور ایڈن مارکرم (106) نے سنچریاں اسکور کیں۔ تاہم ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں یہ چوتھا واقعہ ہے، جن میں سے تین میں جنوبی افریقہ اور ایک میں انگلینڈ شامل ہے
⦿ایک ہی میچ میں چار سنچریاں:
حیدرآباد میں 10 اکتوبر کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے گئے میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے 4 انفرادی سنچریاں اسکور کی گئیں۔ سری لنکا کی طرف سے کسال مینڈس نے 122 اور سدیرا سماراوکرما نے 108 رنز بنائے، جبکہ پاکستان سے عبداللہ شفیق نے 113 اور محمد رضوان نے 131 ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ کا ایسا پہلا واقعہ تھا
⦿سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب:
پاکستان نے 10 اکتوبر کو حیدرآباد میں سری لنکا کے خلاف 345 رنز کا ہدف 48.2 اوورز میں پورا کرکے 6 وکٹوں سے یہ میچ جیت لیا۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ آئرلینڈ کے پاس تھا، جس نے انڈیا کے شہر بنگلور میں 2011ء کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کو ہرانے کے لیے 328 رنز کا ہدف کامیابی سے عبور کیا تھا
انفرادی بیٹنگ ریکارڈ
⦿سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں:
انڈین ٹیم کے کپتان روہت شرما نے 11 اکتوبر کو نئی دہلی میں افغانستان کے خلاف 131 رنز بنائے۔ یہ ورلڈ کپ میں ان کی ساتویں سنچری تھی۔ اس طرح انہوں نے ورلڈکپ میں سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں بنانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ 6 سنچریوں کا تھا جس میں وہ اپنے ہم وطن سچن ٹنڈولکر کے ساتھ شریک تھے مگر اب وہ بلاشرکت غیر کے نئے ریکارڈ کے مالک بن گئے
⦿تیز ترین سنچری:
ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ تیز رفتار سنچری بنانے کا ریکارڈ 2011ء میں ہالینڈ کے کیون او برائن نے بنگلور میں انگلینڈ کے خلاف قائم کیا تھا، انہوں نے 50 گیندوں پر سنچری اسکور کی تھی۔ یہ ریکارڈ حالیہ ٹورنامنٹ کے دوران جنوبی افریقہ کے ایڈن مارکرم نے 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں سری لنکا کے خلاف 49 گیندوں پر سنچری اسکور کر کے توڑ دیا۔ بعدازاں اسی مقام پر صرف 17 دن بعد 25 اکتوبر کو آسٹریلیا کے گلین میکسویل نے نیدرلینڈز کے خلاف صرف 40 گیندوں پر سنچری اسکور کر کے یہ ریکارڈ اپنے نام کر لی
⦿تیز ترین ڈبل سنچری:
7 نومبر کو آسٹریلیا کے گلین میکسویل نے ممبئی میں افغانستان کے خلاف غیرمعمولی بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 128 گیندوں پر 201 رنز ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔ یہ ورلڈ کپ میں کسی بھی بیٹر کی جانب سے تیزترین ڈبل سنچری تھی۔ اس طرح انہوں نے ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کا ریکارڈ توڑ دیا، جنہوں نے 2015ء میں زمبابوے کے خلاف کینبرا میں 138 گیندوں پر ڈبل سنچری اسکور کی تھی
⦿سب سے زیادہ چھکے:
ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کے پاس تھا، جنہوں نے 35 میچز میں 49 چھکے لگائے تھے۔ تاہم اب یہ ریکارڈ انڈیا کے روہت شرما نے 28 میچز میں 54 چھکے لگا کر توڑ دیا ہے
⦿ایک ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ چھکے:
ورلڈ کپ کے ایک ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا نیا ریکارڈ بھی روہت شرما ہی نے قائم کیا ہے۔ انہوں نے حالیہ ٹورنامنٹ میں 11 میچوں میں 31 چھکے لگائے۔ سابقہ ریکارڈ انگلینڈ کے ایون مورگن کے پاس تھا، جنہوں نے 2019ء کے ورلڈ کپ میں 22 چھکے لگائے تھے۔
⦿ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز:
انڈیا کے ویرات کوہلی نے حالیہ ٹورنامنٹ میں 11 میچز کھیل کر 95.62 کی اوسط سے 765 رنز اسکور کیے۔ یہ ورلڈ کپ کے ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا نیا ریکارڈ ہے۔ پچھلا ریکارڈ انہی کے ہم وطن سچن ٹنڈولکر کے پاس تھا، جنہوں نے 2003ء کے ورلڈ کپ میں 11 میچز کھیل کر 61.18 کی اوسط سے 673 رنز بنائے تھے
کوہلی نے اس ٹورنامنٹ کے دوران 3 سنچریاں اور 6 نصف سنچریاں اسکور کیں۔ کوہلی نے ایک ٹورنامنٹ کی 9 اننگز میں پچاس یا اس سے زائد رنز کی اننگز کھیل کر ریکارڈ قائم کیا۔ تیسری سنچری (117) جو انہوں نے سیمی فائنل میں بنائی ان کے ون ڈے انٹرنیشنل کریئر کی 50ویں سنچری ہے جوکہ عالمی ریکارڈ ہے۔
باؤلنگ ریکارڈز
⦿اننگز میں سات وکٹیں:
انڈیا کے فاسٹ باؤلر محمد شامی نے ممبئی میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف 57 رنز کے عوض 7 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ نہ صرف ان کے کریئر کی بلکہ اس ٹورنامنٹ میں کسی بھی باؤلر کی بہترین کارکردگی تھی۔ اس سے قبل ورلڈکپ میں چار باؤلرز اننگز میں سات وکٹیں لے چکے ہیں۔ شامی یہ کارنامہ انجام دینے والے پانچویں باؤلر ہیں۔
⦿سب سے زیادہ مرتبہ اننگز میں چار یا زائد وکٹیں:
محمد شامی نے مختلف میچوں میں چار یا اس سے زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ 8 مرتبہ انجام دے کر ورلڈ کپ میں نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ آسٹریلیا کے مچل اسٹارک کے پاس تھا، جنہوں نے 6 مرتبہ یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ شامی نے ورلڈکپ کے 18 میچوں میں چار بار اننگز میں پانچ اور اتنی ہی مرتبہ چار وکٹیں لی ہیں۔
محمد شامی نے ورلڈ کپ کے اس ایڈیشن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ انہوں نے اس ورلڈ کپ میں7 اننگز کھیل کر 24 وکٹیں حاصل کیں۔
⦿ سب سے کم اننگز میں 50 وکٹیں:
آسٹریلیا کے مچل اسٹارک نے 8 اکتوبر کو چنئی میں انڈیا کے ایشان کشن کو آؤٹ کرکے ورلڈ کپ میں اپنی 50 وکٹیں مکمل کیں۔ انہوں نے 19 اننگز کھیل کر یہ کارنامہ انجام دیا، جو ورلڈ کپ میں سب سے کم اننگز میں 50 وکٹیں لینے کا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ سری لنکا کے لاستھ ملنگا کے پاس تھا، جنہوں نے 25 اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا
⦿سب سے زیادہ رنز دینے کا منفی ریکارڈ:
آئی سی سی ورلڈکپ مقابلوں کے کسی ایک ایڈیشن میں سب سے مہنگے بولر کا منفی ریکارڈ پاکستانی پیسر حارث رؤف کے نام کے ساتھ جڑ گیا۔
انڈیا میں کھیلے جانے والے ورلڈکپ مقابلے فاسٹ بولر حارث رؤف کے کرکٹ کیرئیر کے لئے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے، فلیٹ پچز پر پیسر کی بیٹرز نے خوب درگت بنائی
وہ گروپ کے 9 میچز کی تکمیل پر سب سے زیادہ 533 رنز لٹانے والے کرکٹر بن گئے جبکہ 16 چھکے بھی کھائے۔ اس سے قبل سب سے زیادہ رنز لٹانے کا منفی ریکارڈ انگلینڈ کے عادل رشید کے نام تھا، جنہوں نے 2019 کے ایڈیشن میں 526 رنز دیئے تھے۔ حالیہ ورلڈکپ میں سری لنکا کے دلشان مدھوشنکا نت بھی 525 رنز کی پٹائی برداشت کی
وکٹ کیپنگ/ فیلڈنگ ریکارڈز
⦿وکٹ کے پیچھے سب سے زیادہ کیچز:
ساؤتھ افریقہ کے وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کاک نے 10 نومبر کو احمد آباد میں افغانستان کے خلاف کھیلتے ہوئے وکٹوں کے پیچھے سے 6 کیچز لیے۔ اس طرح انہوں نے اننگز میں سب سے زیادہ شکار کرنے کا ورلڈ کپ ریکارڈ برابر کر دیا، جو اس سے قبل دو وکٹ کیپرز آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ اور پاکستان کے سرفراز احمد نے قائم کیا تھا۔
⦿اننگز میں سب سے زیادہ کیچ:
انگلینڈ کے جو روٹ نے 15 اکتوبر کو نئی دہلی میں افغانستان کے خلاف فیلڈنگ کرتے ہوئے 4 کیچز لیے اور ایک اننگز میں سب سے زیادہ کیچ لینے کا ورلڈ کپ ریکارڈ برابر کردیا۔ یہ ریکارڈ اس سے قبل چار فیلڈرز کے پاس تھا۔ یہ فیلڈرز انڈیا کے محمد کیف، بنگلا دیش کے سومیا سرکار، پاکستان کے عمر اکمل اور انگلینڈ کے کرس ووکس ہیں
پارٹنرشپ ریکارڈز
⦿چوتھی وکٹ کے لیے سب سے بڑی شراکت:
انڈیا اور نیدرلینڈز کے درمیان 12 نومبر کو بنگلور میں کھیلے گئے میچ میں کے ایل راہول اور شریاس آئر نے چوتھی وکٹ پر 208 رنز کی شراکت قائم کی جوکہ ورلڈ کپ کا نیا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ 204 رنز کا تھا، جو آسٹریلیا کے براڈ ہاج اور مائیک کلارک نے نیدرلینڈز کے خلاف 2007ء میں قائم کیا تھا۔
⦿ساتویں وکٹ کے لیے سب سے بڑی شراکت:
جنوبی افریقہ کے لوگن وین بیک اور سائبرانڈ اینجل بریخت نے 21 اکتوبر کو لکھنؤ میں نیدرلینڈز کے خلاف ساتویں وکٹ کی شراکت میں 130 رنز بنائے جو ورلڈ کپ کا نیا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ 116 رنز کا تھا جو انڈیا کے رویندرا جاڈیجا اور مہندرا سنگھ دھونی نے گزشتہ ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف قائم کیا تھا۔
⦿آٹھویں وکٹ کے لیے سب سے بڑی شراکت:
آسٹریلیا کے گلین میکسویل اور پیٹ کمنز نے 7 نومبر کو ممبئی میں افغانستان کے خلاف آٹھویں وکٹ کے لیے 202 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم کی، جو ورلڈ کپ کا نیا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ 117 رنز کا تھا جو زمبابوے کے ڈیو ہاوٹن اور ای ین بشارٹ نے 1987ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف قائم کیا تھا۔
تماشائیوں کی تعداد کا ریکارڈ
ورلڈ کپ 2023 میں جہاں متعدد نت نئے ریکارڈ ٹوٹے، وہیں عالمی کپ میں سب سے زیادہ شائقین کی اسٹیڈیم میں آمد کا نیا ریکارڈ بھی قائم ہوا
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 12 لاکھ 50 ہزار 307 شائقین نے اسٹیڈیم آ کر میچ دیکھا، جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے
اس سے قبل اسٹیڈیم میں سب سے زیادہ شائقین آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے 2015 ورلڈ کپ میں آئے تھے، جب مجموعی طور پر 10 لاکھ 16 ہزار 420 شائقین اسٹیڈیم آئے تھے
یہ ریکارڈ جنوبی افریقہ اور افغانستان کے درمیان کھیلے گئے، میچ میں ٹوٹ گیا تھا اور جب اتوار کو بھارت اور آسٹریلیا کے مابین فائنل میچ میں ایک لاکھ سے زائد شائقین نے اسٹیڈیم کا رخ کیا تو ایک نئی تاریخ رقم ہو گئی
احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں فائنل دیکھنے کے لیے آنے والوں کی صحیح تعداد کا علم تو نہیں ہو سکا، لیکن ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ ایک لاکھ 20 ہزار شائقین میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں موجود تھے
2015 ورلڈ کپ اب بھی اس فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود ہے جبکہ انگلینڈ اینڈ ویلز میں ہونے والا 2019 ورلڈ کپ فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے جس میں 7 لاکھ 52 ہزار شائقین نے اسٹیڈیم میں آکر میچ دیکھا تھا۔
صرف اسٹیڈیم میں شائقین کی شرکت کے اعتبار سے ہی نہیں بلکہ ڈیجیٹل اور ٹی وی ناظرین کے اعتبار سے بھی یہ ورلڈ کپ کافی یادگار رہا
صرف ورلڈ کپ فائنل کی بات کی جائے تو انڈین ڈجیٹل چینل ’ڈزنی ہاٹ اسٹار‘ پر ورلڈ کپ فائنل کو 5 کروڑ 90 لاکھ سے زائد ناظرین نے دیکھا
اسی طرح انڈیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے سیمی فائنل کو صرف اس ایک ویب سائٹ پر 5 کروڑ 30 لاکھ سے زائد ناظرین نے دیکھا
ڈجیٹل ناظرین کے حوالے سے حتمی اعدادوشمار تو حاصل نہیں ہو سکے لیکن ایک اندازے کے مطابق ورلڈ کپ کے دوران تین ارب سے زائد ناظرین صرف ڈجیٹل چینلز پر عالمی کپ کے میچز سے لطف اندوز ہوئے
اس کے علاوہ ٹی وی چینلز پر دیکھنے والے ناظرین کے بھی سارے سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے اور تقریباً ایک ارب ناظرین نے ورلڈ کپ کے میچز کو ٹی وی پر دیکھا۔