ٹیسلا، اسپیس ایکس اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے سربراہ ایلون مسک ان دنوں اسرائیل کے معاملے پر خبروں میں ہیں اور اس وقت اسرائیل پہنچے ہوئے ہیں جہاں انہوں نے گذشتہ روز وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ مل کر اس گاؤں کا دورہ کیا، جہاں سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے حملہ کیا تھا۔ بائیں بازو کے حلقے ان کے دورہ اسرائیل کو ’اسرائیل کے سامنے پیشی‘ قرار دے رہے ہیں
برسوں تک اسرائیل کے ظالمانہ محاصرے کا شکار غزہ کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل میں کارروائی اور اس کے بعد اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ ’جنگ‘ اور تاریخ کی بدترین بمباری کے بعد کئی بین الاقوامی رہنما اسرائیل کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں، جن میں امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک بھی شامل ہیں، لیکن ایک ٹیکنالوجی کی دنیا کی کاروباری شخصیت کو اسرائیل کا دورہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں اب تک پندرہ ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں لگ بھگ دو ہزار بچے اور خواتین شامل ہیں
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایلون مسک کو متاثرہ علاقے کے دورے کے دوران ایک وڈیو دکھائی گئی، جس میں مبینہ طور پر حماس کے حملے کی فوٹیج تھی۔ ایلون مسک نے کہا، ”عام شہریوں کا مرنا ایک بات ہے مگر عام شہریوں کے مرنے پر خوشی منانا بالکل الگ چیز ہے۔“
مسک نے یہ بھی کہا ”وہ پروپگینڈا بند ہونا چاہیے جس کی وجہ سے لوگ قتل کرنے پر تل جاتے ہیں“
ایلون مسک نے اس موقع پر نتن یاہو کے ساتھ گفتگو کی جو براہِ راست نشر کی گئی۔ اس کے علاوہ مسک نے اسرائیلی صدر اسحٰق ہرزوگ سے بھی ملاقات کی
اسرائیل کے صدر ہرزوگ نے ایلون مسل سے کہا ”آپ کو ایک بڑا کردار ادا کرنا ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا، کیوں کہ آپ جن پلیٹ فارمز کی قیادت کرتے ہیں بد قسمتی سے وہاں ’یہود مخالف‘ مواد بہت زیادہ ہے“
واضح رہے کہ صیہونی لابیں کی طرف سے حالیہ ہفتوں میں ایلون مسک کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق نام ٹوئٹر) پر نام ’یہود دشمنی‘ کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔ ایلون مسک نے ایکس کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد وہاں پوسٹ کیے جانے والے مواد پر عائد پابندیاں بڑی حد تک نرم کر دی ہیں، بااثر صیہونی لابی وہاں اپنی ظالمانہ کارروائیوں کی پوسٹس پر برہم ہے۔ حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کے لگ بھگ تمام ہی پلیٹ فارمز پر اس قسم کے مواد کو غیر اعلانیہ سینسرشپ کا سامنا ہے
صیہونی لابی خود مسک پر بھی نام نہاد ’یہود دشمنی‘ کا الزام لگاتی ہے۔ واضح رہے کہ 15 نومبر کو مسک نے ایسی پوسٹ کے ساتھ اتفاق کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ”یہودی سفید فام افراد کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں“
اسی بنا پر یہودی لابی کا دعویٰ ہے کہ جب سے اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کی ہے، ایکس پر یہود دشمنی پر مبنی مواد میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بھی اس معاملے پر ایکس کی مذمت کی ہے۔
یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس نے ایلون مسک کو اسرائیل کے سامنے پیش ہو کر اس کے ساتھ پینگیں بڑھانے پر مجبور کیا، کیونکہ وہ ایک کاروباری شخص ہیں
مسک کو شاید تنقید کی اتنی پروا نہ ہوتی، اصل مسئلہ یہ ہوا کہ کئی بڑی کمپنیوں نے ایکس پر اشتہار دینا بند کر دیے۔ ان کمپنیوں میں کوکا کولا، ایپل، والٹ ڈزنی، وارنر برادرز اور این بی سی وغیرہ شامل ہیں
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سے ایکس کو ساڑھے سات کروڑ ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ امریکہ میں تعطیلات کا سیزن شروع ہونے والا ہے، جس میں کمپنیاں اشتہارات پر بےتحاشا خرچ کرتی ہیں۔ ایسے میں کمپنیوں کا ایک سے ہاتھ کھینچ لینا بڑے نقصان کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر اس صورتِ حال میں، جب ایکس پہلے ہی خسارے میں جا رہی ہے
بظاہر مسک نے ایکس کو نقصان سے بچانے کے لیے اسرائیل کے سامنے پیشی بھگتی ہے
ایلون مسک پر الزام لگتا رہا ہے کہ وہ کئی بین الاقوامی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ ان کا ان میں کوئی کردار نہیں بنتا
ایلون نے ایک ٹویٹ میں دنیا میں قیام امن کی خواہش بھی ظاہر کی
اس سے قبل وہ یوکرین اور تائیوان کے معاملات پر کھل کر رائے دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کرائمیا کو روس کا حصہ تسلیم کر لینا چاہیے، جب کہ ان کے تائیوان کے چین کا حصہ ہونے سے متعلق بیان پر تائیوان نے سخت تنقید کی تھی
یہی وجہ ہے کہ کئی تبصرہ نگاروں نے ایلون مسک کو جیمز بانڈ فلموں کے ولن سے تشبیہ دی ہے، جو ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا بھر پر غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں
دا انڈپینڈنٹ کے لیے لکھے گئے ایک کالم میں یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا کے پروفیسر سید محاسب نے جنوری 2022 میں لکھا تھا کہ ’بانڈ ولن کی طرح دنیا کا امیر ترین شخص ایک ٹویٹ کے ذریعے پوری مارکیٹ میں ردوبدل کر سکتا ہے۔ ان کا تازہ ترین منصوبہ اپنے اسٹار لنک پروگرام کے ذریعے دنیا کو انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کر سکتا ہے۔ اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ مسک دنیا کے سب سے طاقتور شہری بن جائیں گے“
انہوں نے مزید لکھا تھا، ”بہت سے لوگ ایلون مسک کو ٹیکنالوجی کے نجات دہندہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اس کے باوجود وہ۔۔۔ سپر ولن سے حیرت انگیز مشابہت رکھتے ہیں“
اسی تناظر میں اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ پیر کی صبح نیتن یاہو اور مسک نے دفاع سے متعلق سینئر عہدے داروں کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے سیکیورٹی کے مختکف پہلوؤں پر گفتگو کی
اسرائیل کے کمیونی کیشنز منسٹر شلوم کرہی نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیلی کمیونیکیشنز کی وزارت کی منظوری سے اسرائیل اور غزہ میں مسک کے زیر اتنظام کمپنی اسپیس ایکس کے تحت چلنے والے، اسٹار لنک سیٹلائٹ کے استعمال پر اصولی طور پر ایک افہام و تفہیم تک پہنچ گیا ہے
اسٹار لنک زمین کےنچلے مدار پر سیٹلائٹ کا ایک نیٹ ورک ہے، جو دور افتادہ مقامات یا ایسے علاقوں تک انٹر نیٹ فراہم کر سکتا ہے جہاں معمول کا کمیو نیکیشنز انفرااسٹرکچر ناکارہ ہو گیا ہو۔