حکومت کی جانب سے نئی ایل سیز کی بندش کی وجہ سے جہاں سولر سسٹم کی قیمتوں پر اثر پڑ رہا ہے، وہیں سولر سسٹم درآمد کنندگان بھی ناخوش اور پریشان ہیں
درآمدات کے لیے اہم دستاویز کی حیثیت رکھنے والے ’لیٹر آف کریڈٹ‘ یا ایل سی جاری ہونے کی وجہ سے خریداروں کو نقصان کے علاوہ کاروبار متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے
واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں ڈالر کی شدید قلت کے بعد بینکوں کی جانب سے نئی ایل سیز کے اجرا کا کام روک دیا گیا تھا تاہم لاہور میں سولر سسٹم کے کاروبار سے تعلق رکھنے والے سلمان قاضی کے مطابق اب کسی حد تک محدود ایل سیز کا اجرا کیا جا رہا ہے، لیکن چھوٹے کاروباری حضرات اب بھی نظر انداز ہو رہے ہیں
سلمان قاضی طویل عرصے سے سولر سسٹم کے کاروبار سے منسلک ہیں اور وہ سولر پینلز درآمد بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ”اس وقت بیرونِ ممالک بالخصوص چین سے بڑی مقدار میں مال پورٹ پر پہنچ چکا ہے۔ موسم تبدیل ہو رہا ہے اور لوگوں کی قوت خرید بھی کم ہو رہی ہے۔ نئی ایل سیز کھلنے کی صورت میں درآمد کنندگان کی کوشش ہو گی کہ وہ اسی موسم میں پینلز فروخت کریں“
ان کے مطابق طلب زیادہ ہونے کی وجہ سے جو پینلز مارکیٹ میں فروخت کے لیے دستیاب ہیں ان کی قیمتیں بڑھیں گی، اور اگر پورٹ پر موجود مال لانے کی اجازت مل جاتی ہے تو قیمت کسی حد تک کم ہو سکتی ہے۔ ”پورٹ پر مال اس لیے موجود ہے کیونکہ ان کے لیے بینکوں کی جانب سے ایل سیز جاری نہیں کی جا رہیں جس کی وجہ سے وہ مال مارکیٹ میں نہیں آ رہا“
تاہم انجینیئر عمیر عباس کے مطابق تین سے چار عوامل کی وجہ سے قیمتوں پر اثر پڑتا ہے۔ سب سے پہلے تو چین میں سولر پینلز کی پروڈکشن، پھر ہمارے ہاں ڈالر کا ریٹ، اس کے بعد بینکوں کی جانب سے جاری ہونے والی ایل سیز
عمیر عباس کا کہنا ہے کہ ایل سیز جاری کرنے یا نہ کرنے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ حکومت اگر چاہے تو سولر پینلز کی قیمتیں بڑی حد تک کم ہو سکتی ہیں
انہوں نے کہا ”جب پورٹ پر پینلز سے بھرے کنٹینرز آ جائیں اور ایل سیز جاری نہ ہوں تو ان کو چودہ دنوں کی حد دی جاتی ہے۔ اگر ہمارے کنٹینرز آتے ہیں اور ایل سیز نہیں کھلتیں تو ہمیں ایک دن کا دو سے تین لاکھ روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے بینک قیمت ادا نہیں کر رہے تو جب ڈالر نہیں ملیں گے تو ہمیں پینلز نہیں ملیں گے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ جائیں گی“
سولر سسٹم کے کاروبار سے منسلک افراد سے گفتگو کے دوران معلوم ہوا کہ سولر پینلز کے بڑے درآمد کنندگان ایک سے پانچ سو کے قریب کنٹینرز منگواتے ہیں۔ ان کی وجہ سے بھی قیمتوں پر بڑا فرق پڑتا ہے
انجینیئر عمیر عباس کے مطابق فی الحال کچھ کنٹینرز کے لیے ایل سیز کلیئر ہو رہی ہیں جبکہ کچھ کے لیے نہیں ہو رہیں۔ کئی لوگوں کے کنٹینرز راستے میں ہیں، جن کے لیے ایل سی جاری نہیں ہوئیں، وہ 20 دسمبر تک پہنچیں گے
ان کا کہنا تھا کہ 20 دسمبر تک سولر پینلز کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ سپلائی کم ہے
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا ”ابھی کئی کاروباری حضرات ایسے ہیں جن کی ایل سیز نہیں کھل رہیں۔ اس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ آج کل آف سیزن چل رہا ہے۔ جب مارکیٹ میں مال آ جائے گا تو قیمتوں پر بھی اثر پڑے گا۔ اب بھی قیمتیں مناسب ہیں“
ان کے مطابق ایل سیز فی الحال وقفے وقفے سے کھل رہی ہیں، جن کے پاس پی ایس اے، پی ای سی وغیرہ کے لائسنس ہیں ان کی ایل سیز کھل رہی ہیں
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے ترجمان نے سولر پینلز کی قیمتوں سے متعلق اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا کہ ’ابھی کچھ مہینے قبل تک ایک پینل کی قیمت ایک لاکھ روپے سے بھی بڑھ گئی تھی جبکہ آج کل ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے اٹھاون ہزار روپے ہو چکی ہے“
دوسری جانب سلمان قاضی کا کہنا ہے کہ گھریلو استعمال کے لیے 350 واٹ سے 750 واٹ کے پینل کا انتخاب بہترین ہے، جن کی قیمت 30 ہزار روپے فی پینل سے 90 ہزار روپے فی پینل تک ہے
انہوں نے ایل سیز جاری ہونے کے بعد قیمتوں میں ممکنہ کمی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت مارکیٹ میں ایک کلو واٹ سولر سسٹم کی قیمت دو لاکھ چودہ ہزار روپے ہے جبکہ دو کلو واٹ سولر سسٹم تین لاکھ پینتیس ہزار روپے تک بآسانی مل جاتا ہے۔ اس حساب سے آپ اگر گھریلو استعمال کے لیے 20 کلو واٹ آن سولر سسٹم خریدتے ہیں تو قیمت چوبیس لاکھ اکیاسی ہزار روپے تک ہوگی
انہوں نے مزید بتایا ”مارکیٹ میں فی الحال ان قیمتوں پر پینل فروخت کیے جا رہے ہیں تاہم ایل سیز کے اجرا اور پورٹ سے مارکیٹ تک مال پہنچنے کے بعد قیمتوں میں اس لیے فرق آئے گا کیوںکہ موسم سرد ہو رہا ہے اور قوت خرید بھی کم ہو رہی ہے۔ اس کے باعث 750 واٹ کے پینل کی قیمت میں تقریباً دس ہزار روپے تک کی کمی واقع ہو سکتی ہے چنانچہ 750 واٹ کا جو پینل آج کل مارکیٹ میں چالیس ہزار روپے میں دستیاب ہے، وہ تیس ہزار روپے میں مل سکتا ہے“
انجینیئر عمیر عباس کا کہنا تھا کہ سولر پینلز کی قیمتیں مختلف ہوتی ہیں۔ درآمد کنندہ کی قیمت الگ ہوتی ہے۔ لنکس پینل کا ریٹ الگ ہوتا ہے جبکہ خریدار کے حساب سے قیمت الگ ہوتی ہے۔ اسی طرح ڈسٹری بیوٹر کی قیمت الگ ہوتی ہے
انہوں نے کہا ”اس وقت خریدار کو زیادہ انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ قیمتوں میں اچانک تبدیلی آتی ہے۔اب ایک پلیٹ چونتیس پینتیس ہزار رروپے میں مل رہی ہے۔ ایک ماہ قبل ان قیمتوں میں اچانک تبدیلی آئی تھی اور ایک پینل کی قیمت پچاس ہزار روپے تک پہنچ گئی تھی۔ جب قیمتیں کم ہوتی ہیں تو یہ تیس ہزار روپے تک بھی پہنچ جاتی ہیں“
ان کے مطابق ”گرمیوں میں ایک بار پھر طلب بڑھ جائے گی اور سپلائی کم ہو گی۔ تب قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوگا“
عمیر عباس نے صارفین کو تجویز دیتے ہوئے کہا ”موسمِ سرما کی وجہ سے آنے والے دنوں میں سولر پینلز کی قیمت مزید کم ہو گی لہٰذا صارفین خود کو ذہنی طور پر تیار رکھیں اور سولر سسٹم خرید لیں۔“