پے اسکیلز اور تنخواہوں پر غور، ستر ہزار خالی آسامیاں اور 117 ادارے ختم کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک

وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 70 ہزار سرکاری خالی آسامیاں اور 117 ادارے ختم یا آپس میں ضم کر دیے جائیں. ذرائع کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ بھی کئی اہم فیصلے کر لیے گئے ہیں، جن پر تیزی سے عنل درآمد کا کام جاری ہے

تفصیلات کے مطابق مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں گریڈ ایک تا سولہ کی 70 ہزار خالی آسامیاں ختم کرنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے 117 ادارے ختم یا آپس میں ضم کرنے کا فیصلہ بھج کیا  گیا ہے، جس کے بعد وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کی جا رہی ہے

دوسری جانب سرکاری ملازمین کے بنیادی پے اسکیلز، تنخواہوں اور مراعات کے بارے  میں بھی پے اینڈ پنشن کمیشن فروری 2021ع میں رپورٹ پیش کرے گا

علاوہ ازیں ایف بی آر، ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ریلویز میں گورننس کی بہتری کے لئے متعلقہ وزارتوں سے مل کر اصلاحات لانے کے حوالے سے بھی کام کیا جارہا ہے

ذرائع کے مطابق حکومت کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری و تنظیم نو نے پیش رفت کی رپورٹ تیار کر لی ہے، جو منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارتوں اور ڈویژنوں میں ایک سال سے خالی پڑی 70 ہزار آسامیاں ختم کرنے کی سمری تیار کی جارہی ہے

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کردی گئی ہے۔ وفاقی اداروں کی اقسام 14 سے کم کر کے انہیں ایگزیکٹو ڈیپارٹمنٹ، خود مختار اداروں اور قانونی اداروں پر مشتمل تین مختلف کٹیگریز تک محدود کر دیا گیا ہے

رپورٹ کے مطابق ای گورننس کے لئے روڈ میپ کی پہلے ہی منظوری دی جا چکی ہے اور وزارتوں و اداروں کی ویب سائیٹس کو تھری جی ورژن میں اپ گریڈ کر دیا گیا ہے جبکہ ویب پورٹلز کی تیاری پر کام جاری ہے، جنہیں جلد ہی لانچ کر دیا جائے گا

علاوہ ازیں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں میں ای گورننس اور ویب پورٹلز لانچ کرنے کا کام ایڈوانس مرحلے پر ہے۔ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ رواں ماہ کے آخر تک کام مکمل کرلے گا

کابینہ ڈویژن سمریاں تیار کر رہی ہے  جس میں رولز اینڈ بزنس میں کمی لانے اور سادہ بنانے اور ای گورننس کا عمل جون 2021ع تک مکمل کرلیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق سول انتظامیہ کے اخراجات جاریہ نامینل ٹرم میں منجمد کردیئے گئے ہیں تاہم سول انتظامیہ کے اخراجات میں حقیقی بنیادوں پر کمی کی گئی ہے

رپورٹ کے مطابق وزارتوں اور ڈویژنوں کو وزارتوں اور اپنے ماتحت اداروں میں ایم پی اسکیلز اور اسپیشل پے اسکیلز پر دنیا بھر سے قابل ، ماہر پروفیشنلز بھرتی کرنے کے لئے اشتہارات دینے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لئے کرائے کی عمارتوں میں قائم وزارتوں اور ڈویژنوں کو حکومت کے ملکیتی کوہسار بلاک میں منتقل کیا گیا ہے

اسی طرح کامرس اور ٹیکسٹائل ڈویژن اور پوسٹل اینڈ کمیونیکیشن ڈویژن کو آپس میں ضم کیا گیا ہے ۔ وفاقی حکومت میں انٹرٹینمنٹ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے زیادہ سے زیادہ موثر استعمال کے لئے بھی اقدامات  کیے گئے  ہیں جس کے تحت پی ایس ڈی پی اسکیموں کے لئے ڈویژنوں کی جانب سے منظوری کی حد بڑھا کر 2 ارب روپے تک کردی گئی ہے، جس کے بعد ڈویژنز خود سے دو ارب روپے تک کی پی ایس ڈی پی کی اسکیمیں منظور کر سکیں گی

خزانہ ڈویژن نے پی ایس ڈی پی اسکیموں کے لئے سہ ماہی بنیادوں پرفنڈز جاری کرنے کا نظام بھی متعارف کروا دیا ہے اور فنڈز جاری کرنے کے مراحل  کو  سادہ بنادیا گیا ہے۔ وزارتوں اور ڈویژنوں میں پرنسپل اکاونٹنگ آفیسز کے اختیارات میں بھی اضافہ کیا گیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close