برطانیہ میں معجزاتی بچے کی پیدائش

ویب ڈیسک

 برطانیہ میں قبل از وقت پیدا ہونے والے ایک کمزور اور انتہائی کم وزن بچے نے اپنی زندگی کے پہلے آٹھ ہفتوں میں کووِڈ 19، ای کولائی انفیکشن اور ’سیپسس‘ جیسی تین ہلاکت خیز بیماریوں کو شکست دے کر طبّی ماہرین کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے
صحت مند نوزائیدہ بچوں کے برعکس، اس بچے کی پیدائش 15 ہفتے پہلے ہوگئی۔ حتیٰ کہ پیدائش کے وقت نچے کا دل بھی نہیں دھڑک رہا تھا
ڈاکٹروں کی چالیس منٹ محنت کے بعد اس کی دھڑکنیں شروع ہوئیں تو اسے وینٹی لیٹر والے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا
یہ بچہ، جس کا نام ’آرچی‘ رکھا گیا ہے، یکم دسمبر 2020ع کو نوجوان جوڑے شیری مرے اور رابرٹ ایڈورڈز کے یہاں پیدا ہوا تھا لیکن اپنی پیدائش کے فوراً بعد ہی اسے طرح طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا
’آرچی‘ اپنی پیدائش کے پانچویں ہفتے میں ہی ’ای کولائی‘ نامی جرثومے سے متاثر ہو کر شدید بیمار پڑگیا جس کے نتیجے میں وہ ایک مہلک مرض ’سیپسس‘ کا شکار ہوگیا۔
ڈاکٹروں نے ہنگامی طور پر اس کے ٹیسٹ کیے تو معلوم ہوا کہ نومولود آرچی اِن دونوں بیماریوں کے علاوہ ’کووِڈ 19‘ میں بھی مبتلا ہوچکا ہے۔ اس طرح یہ پورے برطانیہ میں کووِڈ19 کا کم عمر ترین مریض بھی بن قرار پایا
تاہم ڈاکٹروں نے ہمت نہ ہاری اور اس کا علاج شروع کردیا۔ اس وقت جبکہ ’آرچی‘ کی پیدائش کو آٹھ ہفتے مکمل ہوچکے ہیں، وہ ان تینوں بیماریوں کو شکست دے چکا ہے اور اس کی صحت بھی بہتر ہورہی ہے
مکمل صحت یابی تک ’آرچی‘ کو برنلے جنرل ہاسپٹل، لنکاشائر میں بچوں کےلیے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رہنا ہوگا
جس انداز سے ’آرچی‘ نے تین مہلک بیماریوں کو ایک ساتھ شکست دی ہے، اسے دیکھتے ہوئے برطانوی میڈیا نے اس کا نام ’’معجزاتی بچہ‘‘ رکھ دیا ہے
یہ نام ایک طرح سے درست بھی ہے کیونکہ 15 ہفتے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے انتہائی کمزور ہوتے ہیں اور اس دوران وہ اپنے بقاء کی جنگ لڑ رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں تین بیماروں کو شکست دینا، بلاشبہ، کسی معجزے سے کم نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close