پاکستانی میں مقیم جرمن ولاگر کرسٹیان بیٹزمین اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے ہیں
کرسٹیان بیٹز مین نے اپنے قبولِ اسلام کی خوشخبری اپنے یوٹیوب چینل اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دی۔ کرسٹیان نے یوٹیوب پر دائرہ اسلام میں داخل ہونے اور کلمۂ شہادت ادا کرنے کی مکمل ویڈیو شیئر کی۔ اور اس ویڈیو کے ساتھ اپنے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی وجہ بیان کی کہ کس چیز نے انہیں اتنا زیادہ متاثر کیا کہ انہوں نے سیدھے اور سچے راستے پر چلنے کا فیصلہ کیا
قبل ازیں کرسٹیان بیٹزمین نے لکھا کہ میرا نام کرس بیٹزمین ہے اور آج میں باضابطہ طور اسلام قبول کروں گا۔ اس سے پہلے کہ میں آپ کو اپنے اسلام قبول کرنے کا سارا عمل دکھاؤں جسے شہادہ (کلمہ شہادت اداکرنا کہتے ہیں) میں آپ کو مختصر طور پر اپنی کہانی بتانا چاہتا ہوں
میں نے گزشتہ دسمبر میں (تقریباً ایک سال پہلے) یہ یوٹیوب چینل شروع کیا تھا اور میں نے پاکستان میں تقریباً ایک سال گزارا ہے۔ اس دوران میں پاکستان میں بہت سے ناقابل یقین لوگوں سے ملا اور ان لوگوں سے میں نے ان کے مذہب اور رہن سہن کے متعلق بہت کچھ سیکھا
انہوں نے لکھا کہ میں یورپ میں پلا بڑھا ہوں جہاں لفظ ’’اسلام‘‘ کو ہمیشہ غلط معنوں میں لیتے ہیں اور اسے منفیت، جنگ، دہشت گردی سے جوڑتے ہیں۔ ایمانداری سے بتاؤں تو میں کبھی بھی بہت مذہبی شخص نہیں تھا، لہٰذا مجھے اس سے کوئی غرض نہیں تھی کہ لوگ کیا سوچتے ہیں۔ میرے بچپن کے سب سے بہترین دوست مسلمان تھے اور ہم ہمسائے تھے، ہم سب اندر سے انسان ہی ہیں۔ اسلام امن کا مذہب ہے اور مجھے اس سے ایک گہرا تعلق محسوس ہوتا تھا، لہٰذا میں اپنے اندر کی گہرائیوں کو جاننا چاہتا تھا
پاکستان میں گزارے گئے خوبصورت وقت اور اپنی خوبصورت کہانی کے ساتھ کرسٹیان نے اسلام قبول کرنے کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے، جس میں وہ اپنی زندگی کی پہلی نماز ادا کرتے نظر آئے
دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد کرسٹیان نے اپنے احساسات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت ہلکا پھلکا محسوس ہو رہا ہےاور ایسا لگ رہا ہے کہ مجھے اپنے جسم پر اب مکمل اختیار ہے۔ یہ بہت مثبت احساس ہے جسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا
واضح رہے کہ گزشتہ برس جنوری 2020ع میں کینیڈین سیاح اور ولاگر روزی گیبریل نے بھی اسلامی تعلیمات اور پاکستانی ثقافت سے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا تھا۔ روزی دو سال قبل ایک موٹر سائیکل کے ساتھ پاکستانی کلچر اور خوبصورتی کے بارے میں جاننے کے لیے پاکستان آئی تھیں.