
گزشتہ روز سندھ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (SEPA) کی جانب سے پورٹ قاسم نیویگیشنل چینل اپ گریڈنگ کی منظوری کے لیے ایک عوامی سماعت (Public Hearing) منعقد کی گئی۔ اس سماعت میں فِٹی کریک کے ذریعے سمندر کی طرف جانے والے راستے کو مزید گہرا کرنے کی تجویز پیش کی گئی، تاکہ بڑے جہازوں خصوصاً LNG ویسلز کی آمد ممکن بنائی جا سکے۔
حیرت انگیز طور پر اس نام نہاد عوامی سماعت میں مقامی ماہی گیر، ساحلی پٹی کی قدیم کمیونٹیز اور متاثرہ لوگوں کو مدعو ہی نہیں کیا گیا، بلکہ اس کے برعکس، پروگرام میں غیر متعلقہ اور فرضی افراد کو بلایا گیا، جو اس عمل کی شفافیت پر ایک سنجیدہ سوالیہ نشان ہے۔
سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کی جانب سے کامریڈ حفیظ بلوچ اور یونس خاصخیلی نے اداروں کی پالیسیوں پر دوٹوک اور مدلل تنقید کی اور اس منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا، کیونکہ منصوبے سے قبل مقامی لوگوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، ماہی گیروں کے تاریخی راستے بند ہوں گے، تمر (منگرو) کے جنگلات مزید تباہ ہوں گے، تاریخی علاقہ رتو کوٹ پورٹ قاسم اتھارٹی کی ملکیت میں چلا جائے گا، دس سے زائد چھوٹے جزیرے شدید خطرے میں ہیں۔
اس موقع پر سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے رہنماؤں کے ساتھ انڈیجینئس رائیٹس لیگل کمیٹی اور گرین چیمبر کی ٹیم بھی موجود تھی، جن میں فاروق سرگانی، نور ظہیر اور آمنہ شامل تھے۔
کامریڈ حفیظ بلوچ نے انوائرمنٹل امپیکٹ اسسمنٹ (EIA) رپورٹ پر تنقیدی جائزہ پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب تک ماہی گیروں اور ساحلی کمیونٹیز کو اعتماد میں لے کر فیصلہ سازی نہیں کی جاتی، ایسے منصوبے ماحولیاتی ناانصافی کے مترادف رہیں گے۔
سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم نے اس انوائرمنٹل امپیکٹ اسسمنٹ رپورٹ کا جائزہ لیا ہے۔
پورٹ قاسم نیویگیشنل چینل اپ گریڈنگ کی انوائرمنٹل امپیکٹ اسسمنٹ EIA رپورٹ NDMS کمپنی نے EMC پاکستان سے تیار کروائی ہے۔ رپورٹ تکنیکی زبان میں تو مضبوط دکھائی دیتی ہے، مگر مجموعی طور پر یہ منصوبے کے حق میں جھکی ہوئی ہے۔
سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر اس رپورٹ کے اہم نکات پر نظر دوڑائی جائے تو یہ محض خانہ پری لگتی ہے۔ تقریباً 34 ملین کیوبک میٹر مٹی نکالنے کی تجویز ہے، مگر مٹی ڈالنے کے مقامات واضح نہیں۔ بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مینگروز جنگلات اور ماہی گیری پر اثرات کو جان بوجھ کر کم ظاہر کیا گیا۔
دوسری جانب بنڈال اور بڈو جزائر کو محفوظ علاقہ تسلیم نہیں کیا گیا، حالانکہ وہ 2022 سے نوٹیفائیڈ محفوظ جنگلات ہیں۔ اس رپورٹ میں ماہی گیروں کی روزی، روایتی راستوں اور حقوق کو نظرانداز کیا گیا ہے
سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ رپورٹ میں انڈس ڈیلٹا، قدرتی مٹی کے بہاؤ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سنجیدگی سے شامل نہیں کیا گیا۔ جبکہ مشاورت صرف بڑی صنعتوں تک محدود رکھی گئی۔ مزید یہ کہ رپورٹ کا یہ دعویٰ کہ منصوبہ ماحول کے لیے محفوظ ہے، زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
سماعت کے اختتام پر سیپا کے افسران کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ انڈیجینئس رائیٹس لیگل کمیٹی اور گرین چیمبر کے وکلا کی جانب سے پیش کیے گئے تنقیدی جائزے اور تجاویز کا تفصیلی مطالعہ کیا جائے گا۔
سیپا کے بقول یہ دستاویزات متعلقہ اداروں کو ارسال کی جائیں گی۔ منصوبے پر مزید مشاورت کا عمل جاری رکھا جائے گا اور ماہی گیر کمیونٹی سے براہِ راست رابطہ کر کے ان کے خدشات کو سنا اور حل کیا جائے گا، اس کے بعد ہی منصوبے کی منظوری (Consent) کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔
اس موقع پر پورٹ قاسم اتھارٹی کے افسران بھی موجود تھے، جنہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس، انڈیجینئس رائیٹس لیگل کمیٹی اور گرین چیمبر کی مشترکہ ٹیم کی جانب سے اٹھائے گئے تمام خدشات پر نہ صرف غور کیا جائے گا بلکہ ان پر بامعنی مشاورت بھی کی جائے گی۔
سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس نے مطالبہ کیا کہ منظوری سے قبل حقیقی عوامی سماعت کا انعقاد کیا جائے، محض خانہ پری کے لیے نمائشی سماعت کا ڈھونگ نہ رچایا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماہی گیروں اور ساحلی کمیونٹیز کی براہِ راست شمولیت کو یقینی بنایا جائے اور
مینگروز جنگلات کا آزاد اور تفصیلی سروے کیا جائے۔
رہنماؤں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مٹی ڈالنے کے مقامات کی سائنسی ماڈلنگ کی جائے اور منصوبے بارے نئی اور غیر جانبدار EIA رپورٹ جاری کی جائے۔
سندھ انڈیجینس رائٹس الائنس نے این ڈی ایم ایس NDMS کی جانب سے ماہی گیروں کے نقصان کا ازالہ اور کم از کم 1:10 کے تناسب سے مینگروز شجرکاری کا مطالبہ بھی کیا۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جب تک یہ بنیادی نکات پورے نہیں ہوتے، پورٹ قاسم نیویگیشنل چینل اپ گریڈنگ منصوبے کی منظوری نہیں دی جانی چاہیے۔




