ٹک ٹاک کی خواہش ہے کہ اس کے صارفین کسی طرح اپنی ویڈیوز سے رقم کما سکیں۔ اس سلسلے میں ٹک ٹاک نے شوپیفائی سے معاہدہ کیا ہے اور سیلر یونیورسٹی کو بھی شروع کیا ہے۔ ٹک ٹاک نے اس کے متعلق باقاعدہ اپنے بلاگ میں تفصیلات بتائی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اس سال ٹِک ٹاک کو آپ کاروبار، ای کامرس اور دیگر معاشی سرگرمیوں کی جانب راغب پائیں گے اور اب نئی پیشرفت کے طور پر ٹک ٹاک نے سیلر یونیورسٹی کا آغاز کیا ہے جسے آزمائش کے لیے ابتدائی طور پر انڈونیشیا میں جاری کیا گیا ہے
بلاگ میں دی گئی تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاک کا اپنے اعلان میں کہناہےکہ سیلر یونیورسٹی(بیوپار یونیورسٹی) کا مقصد ٹکِ ٹاک پر کاروبار میں مدد دینا ہے۔ اس ضمن میں ہم سیلر کے ٹول کے لیے سبق، معلومات اور اپ ڈیٹس فراہم کر رہے ہیں۔ اس طرح صارفین بڑی تعداد میں خرید و فروخت شروع کر سکتے ہیں
اس کے تحت صارفین کئی طرح سے اپنی اشیا بیچ سکیں گے۔ ٹک ٹاک اب یہ سہولت دے رہا ہے کہ آپ خود لائیواسٹریمنگ اور اپنے پیج سے اشیا فروخت کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب ویڈیو میں سامنے اور پس منظر میں بھی اشیا ڈالی جاسکتی ہیں اور انہیں فروخت کیا جاسکتا ہے
ٹِک ٹاک نے کہا ہے کہ جو بھی اب سائن اپ کرے گا وہ پروفائل کی دوسری ٹیب میں اپنی اشیا فروخت کے لیے رکھ سکے گا۔ دوسری جانب اب ٹک ٹاک وابستہ شراکتی کاروبار کی ترغیب بھی دے رہا ہے
ڈجیٹل ایپ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ک تجزیہ کاروں کے مطابق ٹِک ٹاک بے مصرف ویڈیو کو کاروبار میں بدلنا چاہتا ہے۔ اگر کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں ہوتا تو اس کے صارفین بہت جلد یوٹیوب اور انسٹاگرام کا رخ کریں گے تاکہ وہ وہاں کچھ کماسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹِک ٹاک اس سال مزید کاروباری مواقع بھی پیش کرے گا.