”ہیری! آپ نے جنہیں قتل کیا وہ شطرنج کے مہرے نہیں، انسان تھے“ انس حقانی

ویب ڈیسک

طالبان نے شہزادہ ہیری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’افغانستان پر مغربی قبضہ انسانی تاریخ کا افسوسناک لمحہ تھا، شہزادہ ہیری کا بیان قابض فوج کے ہاتھوں پہنچنے والے اُس صدمے کی عکاسی کرتا ہے، جس سے افغانی دوچار ہوئے۔‘

افغانستان میں برسراقتدار طالبان کے سینیئر رہنما انس حقانی نے گزشتہ روز برطانوی شہزادہ ہیری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا انہوں نے افغانستان میں جن لوگوں کو قتل کیا وہ شطرنج کے مہرے نہیں، بلکہ انسان تھے

واضح رہے کہ برطانوی شہزادے ہیری کی 10 جنوری کو سوانح عمری ‘اسپیئر’ شائع ہو رہی ہے، جس کے کچھ اقتباسات عالمی میڈیا پر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ افغانستان میں برطانوی فوج کے ساتھ فرائض سرانجام دیتے ہوئے انہوں نے پچیس افغانوں کو ہلاک کیا تھا

اے پی کے مطابق برطانوی شہزادے نے کہا کہ وہ ان ہلاکتوں پر نہ ہی فخر محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی شرمندگی، اور وہ جنگ میں دشمن کے جنگجوؤں کو شطرنج کی بساط سے اٹھائے جانے والے مہروں طرح سمجھتے ہیں

برطانوی شہزادے کے اس اعتراف کے جواب میں انس حقانی نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا ”جناب ہیری! جن لوگوں کو آپ نے قتل کیا وہ شطرنج کے مہرے نہیں، انسان تھے۔ ان کے اہل خانہ تھے، جو ان کی واپسی کا انتظار کر رہے تھے“

انہوں نے مزید لکھا ”افغانوں کے قاتلوں میں سے بہت سارے لوگوں کے پاس اپنے ضمیر کو ظاہر کرنے اور اپنے جنگی جرائم کا اعتراف کرنے کی شائستگی نہیں“

انس حقانی نے ٹویٹ میں مزید کہا ”حق وہی ہے، جو تم نے کہا۔ ہمارے معصوم لوگ آپ کے سپاہیوں، فوجی اور سیاسی رہنماؤں کے لیے شطرنج کے مہرے تھے۔ پھر بھی، آپ کو سفید اور سیاہ ’مربع‘ خانوں کے اس ’کھیل‘ میں شکست ہوئی“

انہوں نے لکھا ”مجھے توقع نہیں کہ آئی سی سی (انصاف کی عالمی عدالت) آپ کو طلب کرے گی، یا انسانی حقوق کے کارکن آپ کی مذمت کریں گے کیونکہ وہ آپ کے (مظالم دیکھنے کے) لیے بہرے اور اندھے ہیں۔ لیکن امید ہے کہ ان مظالم کو انسانیت کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا“

شہزادہ ہیری نے اپنی سوانح عمری میں اپنی خاندانی اور ذاتی زندگی کے واقعات درج کیے ہیں، جن میں ان کے بڑے بھائی شہزادہ ولیم کے ہاتھوں 2019 میں ان پر تشدد کا الزام شامل ہے

اس کتاب میں ہیری نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 2012ع میں افغانستان میں طالبان کے خلاف برطانیہ کی فوجی مہم کے دوران اپاچی ہیلی کاپٹر کے شریک پائلٹ اور گنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں

اڑتیس سالہ ڈیوک آف سَسیکس نے نیٹو افواج کے دور میں افغانستان کے دو دورے کیے تھے، جن میں پہلا فارورڈ ایئرکنٹرولر کے طور پر تھا جبکہ دوسری بار 2012،13 میں جنگی ہیلی کاپٹر اڑایا۔ شہزادہ ہیری کا کہنا ہے کہ ’نہ مجھے فخر ہے اور نہ ہی شرمندگی۔‘ انہوں نے شطرنج کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’ان کو ایسے ہی ختم کیا جیسے بورڈ پر سے گوٹیاں ہٹائی جاتی ہیں۔‘

ہیری نے برطانوی فوج میں دس سال تک خدمات انجام دی ہیں

دوسری جانب جب شہزادہ ہیری کے بیان کے بارے میں برطانیہ کی وزارت دفاع کے ترجمان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سیکورٹی وجوہات کی بنا پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close