بھارتی کسانوں نے بھارتی پارلیمنٹ کے باہر چالیس لاکھ ٹریکٹرز لانے کا اعلان کر دیا، جس کے بعد زرعی قوانین پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش کر دی ہے
کسانوں کا احتجاج ایک بار پھر مودی سرکار کے لیے مشکلات کا باعث بن گیا ہے، کاشتکاروں نے پارلیمنٹ کے باہر چالیس لاکھ ٹریکٹرز لانے کا اعلان کر دیا۔ ٹریکٹر مارچ روکنے کے لیے مودی سرکار نے زرعی قوانین پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش کی ہے، جب کہ صورتحال کے پیش نظر دلی میں پیراملٹری فورسز کی تعیناتی کی مدت بھی بڑھا دی گئی ہے
دوسری طرف ہریانہ ، پنجاب اور راجستھان میں کسانوں کی ریلیاں اور جلسے جاری ہیں۔ گورداس پور میں نوجوان کسانوں نے بائیک ریلی نکالی۔ مظاہرین نے گرفتار ہونے والے نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ریلی کے شرکا کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی عالمی سطح پر بہت زیادہ بے عزتی ہو چکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی پولیس معروف کسان رہنما لکھا سدھانا کو ابھی تک گرفتار نہیں کر سکی، انہوں نے ضلع بٹھنڈا میں جلسے میں کسانوں سے خطاب کیا۔ مودی سرکار نے لکھا سمیت کئی نوجوانوں کی گرفتاری پر ایک ، ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان کر رکھا ہے.