قومی اسمبلی سمیت سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے، جب کہ اسلام آباد سے بڑا نتیجہ موصول ہوگیا ہے جس کہ مطابق سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی عبدالحفیظ شیخ کے مقابلے میں جنرل نشست پر کام یاب ہوگئے ہیں
تفصیلات کے مطابق پنجاب کی تمام 11 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں، جب کہ آج اسلام آباد کی 2، سندھ کی 11 ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی بارہ بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں کے ہال کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ دیا گیا
سینیٹ انتخابات کا سب سے بڑا اپ سیٹ ہوگیا اور اسلام آباد کی جنرل نشست پر حکومتی امیدوار وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو پی ڈی ایم کے امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے شکست دے دی۔ نتیجہ آنے کے بعد عبدالحفیظ شیخ نے یوسف رضا گیلانی کو مبارک باد دی۔ یوسف رضا گیلانی نے 169 ووٹ حاصل کیے جب کہ حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یوسف رضا گیلانی صرف پانچ ووٹوں سے جیتے ہیں جب کہ مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد سات ہے
قومی اسمبلی میں اسلام آباد کی نشستوں پر ڈٖالے گئے ووٹوں میں سے 7 ووٹ مسترد ہوئے تاہم ابھی خواتین کی مخصوص نشست کے لیے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
غیر سرکاری نائج کے مطابق بلوچستان کی سات جنرل نشستوں پر حکومتی اتحاد پانچ پر کامیاب ہوگیا ہے جب کہ اپوزیشن نے سینیٹ کی دو جنرل نشستیں حاصل کی ہیں
موصول ہونے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے سرفراز بگٹی، منظور کاکڑ، پرنس آغا عمر احمد زئی جب کہ بی اے پی اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار عبدالقادر کامیاب ہوئے ہیں، اس کے علاوہ جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری، بی این پی مینگل کے محمد قاسم اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار عمر فاروق بھی کام یاب ہوگئے ہیں
غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق اب تک سندھ سے نشستوں پر پیپلز پارٹی کے چار امیدوار کامیاب ہوگئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی شیری رحمان، سلیم مانڈوی والا ، جام مہتاب ڈہر، جام مہتاب کامیاب ہوگئے۔ پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان اور ایم کیو ایم کی خالدہ اطیب کامیاب ہوئی ہیں
وزیر اعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی ارکان کی جانب سے ووٹ ڈالنے کے عمل میں سست روی پر نوٹس لے لیا ہے
سہ پہر ڈھائی بجے کے قریب ہی ایوان کے 341 میں سے 340 ارکان نے ووٹ کاسٹ کرلئے تھے تاہم جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی نے پارٹی پالیسی کے تحت ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جس پر قواعد کے مطابق ریٹرننگ افسر مقرہ وقت تک ان کا انتظار کرتے رہے۔
قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی نے بیلٹ پیپر پر دستخط کر دیئے، جس سے شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع ہوگیا. جس وزیر اعظم نے انہیں جھاڑ پلا دی. بعد ازاں شہریار آفریدی نے دوسرا بیلٹ پیپر جاری کرنے کی درخواست کی لیکن انہیں نیا بیلٹ پیپر جاری نہیں کیا گیا
سینیٹ انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے، انہوں نے مہر غلط لگا دی، جس کی بنا پر ضائع ہوگیا جس پر انہیں دوسرا بیلٹ پیپر جاری کیا گیا
کئی اعتبار سے سینیٹ کا حالیہ انتخاب ہنگامہ خیز رہا۔ انتخاب سے قبل صدر کی جانب سے طریقہ کار تبدیل کر کے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرینس دائر کیا گیا تاہم عدالت نے آئین میں بیان کردہ طریقہ کار برقرار رکھا۔ اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے انتخابات میں کام یابی اور انتخابی عمل میں خرید وفروخت کے دعوے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ جب کہ گیارہ جماعتوں پر مشتمل حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے سینیٹ انتخابات میں حکومت کے خلاف صف بندی کرکے حصہ لیا جس کی وجہ سینیٹ انتخابات ْْْْْاہمیت اختیار کر گئے