15 ﻣﺎﺭﭺ ﺳﮯ تعلیمی ادارے ﺑﻨﺪ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﺒﺮﻭﮞ کے متعلق ﺳﻌﯿﺪ ﻏﻨﯽ کا اہم بیان

نیوز ڈیسک

ﻭﺯﯾﺮ ﺗﻌﻠﯿﻢ و محنت ﺳﻨﺪﮪ ﺳﻌﯿﺪ ﻏﻨﯽ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﻨﺪﮪ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮐﮭﻠﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ، ﺳﻨﺪﮪ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ ﺍﺩﺍﺭﮮ 15 ﻣﺎﺭﭺ ﺳﮯ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﺒﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺻﺪﺍﻗﺖ ﻧﮩﯿﮟ

اپنے ایک بیان میں وزیرتعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ این سی او سی میں پنجاب کے کچھ شہروں اور پشاور میں کورونا وائرس کے کیسز کی شرح بڑھنے پر وہاں 15 روز کے لئے تعلیمی ادارے موسم بہاراں کی چھٹیوں کے لئے کچھ پہلے ہی بند کئے گئے ہیں، صوبہ سندھ میں ایسی کوئی تعطیلات نہیں ہوتی

وزیر تعلیم سندھ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺤﮑﻤﮧٔ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺳﻨﺪﮪ ﮐﯽ ﺍﺳﭩﯿﺌﺮﻧﮓ ﮐﻤﯿﭩﯽ ﮐﮯ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺍﺟﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﮨﻮﺋﮯ، انہی ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﺩﺭﺁﻣﺪ ﮨﻮﮔﺎ، ﺳﻨﺪﮪ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﺎﻡ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ ﺍﺩﺍﺭﮮ 50 ﻓﯿﺼﺪ ﮨﯽ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﻼﻧﮯﮐﮯ ﭘﺎﺑﻨﺪ ﮨﯿﮟ

سعید غنی ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺧﺪﺍﻧﺨﻮﺍﺳﺘﮧ ﮐﻮﺭﻭﻧﺎ ﮐﮯ ﮐﯿﺴﺰ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﻨﺪ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔

ﺻﻮﺑﺎﺋﯽ ﻭﺯﯾﺮ ﺗﻌﻠﯿﻢ نے ﺳﻨﺪﮪ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ ﺍﺩﺍﺭﮮ 15 ﻣﺎﺭﭺ ﺳﮯ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﺒﺮﻭﮞ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان خبروں ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺻﺪﺍﻗﺖ ﻧﮩﯿﮟ ہے

واضح رہے کہ  وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ کہا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا، اور آزاد کشمیر میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں حالات تقریباً ٹھیک ہیں اس لئے ان صوبوں میں 50 فیصد بچے اسکول آئیں گے۔ جب کہ اسلام آباد ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، ملتان، راولپنڈی، سیالکوٹ اور پشاور میں تعلیمی ادارے 15 مارچ بروز پیر 2 ہفتوں کے لیے بند کردیئے گئے ہیں، تمام تعلیمی ادارے 28 مارچ کو دوبارہ کھلیں گے۔ جن اداروں میں امتحانات ہورہے ہیں وہ جاری رہیں گے

دوسری جانب ﻣﻠﮏ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺭﻭﻧﺎ ﮐﮯ ﺑﮍﮬﺘﮯ ﮐﯿﺴﺰ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻧﯿﺸﻨﻞ ﮐﻤﺎﻧﮉ ﺍﯾﻨﮉ ﺍٓﭘﺮﯾﺸﻦ ﺳﯿﻨﭩﺮ ‏(ﺍﯾﻦ ﺳﯽ ﺍﻭ ﺳﯽ) ﻧﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﺍٓﺑﺎﺩ ﮐﮯ ﺩﻓﺎﺗﺮ ﻣﯿﮟ 50 ﻓﯿﺼﺪ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﺑﺮﻗﺮﺍﺭ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﭘﺮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ. ﺑﺎﻗﯽ ﺻﻮﺑﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺻﻮﺍﺑﺪﯾﺪ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﺮیں گے، ﺗﻔﺮﯾﺤﯽ ﭘﺎﺭﮎ ﻣﻠﮏ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻡ 6 ﺑﺠﮯ ﺑﻨﺪ ﺟﺒﮑﮧ ﮨﻮﭨﻞ ﺍﻭﺭ ﺭﯾﺴﭩﻮﺭﻧﭩﺲ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮨﻮﮔﯽ.

یہ خبر بھی پڑھیں :

کورونا وبا؛ مختلف شہروں میں دو ہفتوں کے لئے تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close