قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خلاف بلیک میلنگ اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات پر ایف آئی اے سائبر ونگ لاہور میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر جنسی ہراسانی، بلیک میلنگ اور رقم بٹورنے کے الزامات عائد کرنے والی لڑکی حامزہ مختار سے اس کا موبائل فون اور دیگر رکارڈ مانگ لیا ہے
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ فونز کا فرانزک آڈٹ ہوگا، اس کے بعد ہی تفتیش آگے بڑھے گی
ایف آئی اے سائبر ونگ کے ذرائع کے مطابق حامزہ مختار نے کچھ موبائل فون نمبرز فراہم کیے تھے کہ ان موبائل نمبروں سے ان کو دھمکانے بلیک میل کرنے اور نازیبا میسجز بھیجنے گئے ہیں
یہ درخواست ایف آئی اے سائبر ونگ لاہور کو ملی جس پر فوری تحقیقات شروع کی. حامزہ مختار کی طرف سے فراہم کیے گئے نمبرز مریم احمد محمد بابراور سلیمی بی بی کے نام رجسٹرڈ تھے. رجسٹرڈ نمبر کے مالکان کو بھی نوٹسز جاری کر کے طلب کر لیا گیا ہے۔ بابر اعظم کی جگہ ان کے بھائی فیصل اعظم پیش ہوئے اور بابر کے پیش ہونے کے مہلت طلب کی
بابر اعظم اب تک انکوائری میں شامل نہیں ہوئے اور بیان بھی رکارڈ نہیں کروایا جبکہ سلیمی بی بی نے تین نوٹسز وصول کرنے کے باوجود اپنا بیان ریکارڈ نہ کروایا۔ مریم احمد انکوائری میں شامل ہیں مگر انہوں نے حامیزہ مختار کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے
مریم احمد نے اپنے نمبر سے حامزہ کو نازیبا میسجز کرنے سے بھی انکار کرنے کا بیان دیا ہے۔ مریم احمد کو اس کا موبائل فرانزک کے لئے جمع کرانے کا کہا گیا ہے جو اس نے نہیں دیا اور نہ ہی ابھی تک حامزہ مختار نے ابھی تک اپنے فون ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کو نہیں دیے
ایف آئی اے نے ان سے موبائل فون مانگے ہیں جن کے ملنے کے بعد ان فونز کا فرانزک آڈٹ ہوگا اس کے بعد ہی کچھ پتہ چلے گا کہ نازیبا پیغامات بھیجے گئے اور واٹس ایپ کال اور بلیک میل کیا گیا ہے یا نہیں گزشتہ روز تک ایف آئی اے کو فون نہیں ملے، فون ملنے پر ہی تفتیش آگے بڑھے گی.