جادو اثر ’شکر کا جذبہ‘ ، جو شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے۔۔

ویب ڈیسک

مفادات کی اس دنیا میں ذہنی تناؤ آج کے تیز رفتار دور کا دیا گیا ایک ایسا تحفہ ہے، جسے ہم نہ چاہتے ہوئے بھی وصول کرنے پر مجبور ہیں۔
اگرچہ ذہنی تناؤ ہمارے مزاج اور ماحول کا ایک حصہ بن چکا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سچا جذبہِ تشکر کسی دوا کے بغیر بھی ہمارے شدید ذہنی تناؤ (اکیوٹ سائیکولوجیکل اسٹریس) کی کیفیت کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے

محققین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص شدید نفسیاتی تناؤ کا شکار ہے، تو بھی شکر کا جذبہ اسے کیفیت سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ چونکہ دماغ جسم کا صدر مقام ہے، تو ڈپریشن اور تناؤ پورے جسم کو متاثر کرتا ہے۔ پھر اس سے بلڈ پریشر، ذیابیطس اور امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی لیے ماہرین اسٹریس بفر یعنی تناؤ سے مزاحم عوامل بہت زور دیتے ہیں

اس ضمن میں یونیورسٹی آف مے نوتھ سے وابستہ برائن لیوی اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ اگرچہ جذبہِ شُکر اور ڈپریشن میں کمی میں تعلق پر بہت تحقیق ہوئی ہے، لیکن حقیقی طور پر نفسیاتی تناؤ اور امراضِ قلب سے بحالی پر بہت کم تحقیق کی گئی ہے

اس ضمن میں ایک چھوٹے سے گروہ پر تحقیق کی گئی ہے، لیکن اس کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ سائنسدانوں نے نے اٹھارہ سے ستاون سال کے اڑسٹھ افراد کو بھرتی کیا، جن میں چوبیس مرد اور چوالیس خواتین شامل تھیں۔ اس مقصد کے لیے تجربہ گاہ میں ایک فرضی ماحول بنایا گیا تھا

ڈیزائن کے تحت تجربہ گاہ میں کچھ ایسے کام کئے گئے جو تناؤ کی وجہ بنے اور اس کے بعد شرکا کے دل کے ردِ عمل اور بحالی کو نوٹ کیا گیا۔ اس طرح پوری ترتیب کے ساتھ یہ تجربہ انجام دیا گیا

مطالعے میں نوٹ کیا گیا کہ جو لوگ اسٹریس سے گزرے، لیکن شکر کا دامن تھامے رکھا، تب بھی ان کا بلڈ پریشر معمول کے مطابق تھا۔ یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اکیوٹ سائیکولوجیکل اسٹریس کی صورت میں قلبی ردِ عمل اور بحالی میں جذبہ تشکر ایک دیوار کی طرح حائل رہا

جذبہِ شکر ایک ایسی اندرونی طاقتور کیفیت ہے، جو ہمیں بہت سے مسائل اور بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ 2010ع میں کی گئی تحقیق کے مطابق شُکر کے چھوٹے چھوٹے عمل ہماری صحت کو بہتر کرتے ہیں

اسی طرح 2016ع میں امراضِ قلب کے شکار افراد سے شکرانے کی ڈائری لکھنے کو کہا گیا تو ان کی کیفیت بہتر ہونے لگی اور وہ تیزی سے بحال ہوئے

برائس رینج کہتے ہیں ”ذہنی صحت کے ایک ضروری اصول کے طور پر، شکر گزاری کے فوائد اس سے کہیں زیادہ ہیں جس کا ہم تصور کر سکتے ہیں۔ شکرگزاری آپ کے سوچنے اور بولنے کے انداز کو بدل دیتی ہے۔ زندگی کے حالات سے قطع نظر یہ آپ کو مثبت نقطہِ نظر سے دیکھنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ آپ کے نقطہ نظر کو تبدیل کرتی ہے اور آپ کو یہ تسلیم کرنے کے قابل بناتی ہے کہ پوری دنیا کے لوگوں کو زیادہ پیار، مثبت، امید اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے“

تحقیق سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ شکر گزاری کا ایک اونس، آپ کے ذہنی تناؤ کے علاج میں مدد کرتا ہے

یو سی ڈیوس میں نفسیات کے پروفیسر اور شکر گزاری کی سائنس کے معروف سائنسی ماہر رابرٹ اے ایمونز کے مطابق شکر گزاری کی مشق کسی شخص کی زندگی میں ڈرامائی اور دیرپا اثرات مرتب کر سکتی ہے

شکر گزاری کا جذبہ واقعی کام کرتا ہے

دا جرنل آف پازیٹیو سائیکولوجی کے بانی ایڈیٹر ان چیف ہیں اور کتاب Gratitude Works کے مصنف رابرٹ اے ایمونز کہتے ہیں ”یہ بلڈ پریشر کو کم کر سکتی ہے، مدافعتی افعال کو بہتر بنا سکتی ہے اور زیادہ موثر نیند کی سہولت فراہم کر سکتی ہے۔ شکر گزاری ڈپریشن، بے چینی اور منشیات کے استعمال کے عوارض کے لیے زندگی بھر کے خطرے کو کم کرتی ہے، اور خودکشی کی روک تھام کے لیے ایک اہم لچکدار عنصر ہے‘‘

شکر گزاری کی مشق رویے کو بھی متاثر کرتی ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ شکر گزار لوگ زیادہ ورزش میں مشغول ہوتے ہیں، بہتر غذائی رویے رکھتے ہیں، سن میں سگریٹ نوشی اور الکحل کا غلط استعمال کرنے کے امکانات کم ہوتے ہیں، اور ادویات کی پابندی کی شرح زیادہ ہوتی ہے – یہ وہ عوامل ہیں، جو ایک صحت مند اور خوشگوار زندگی کی بنیاد فراہم کرتے ہیں

ایمونز کا خیال ہے کہ شکرگزاری کام کرتی ہے، کیونکہ یہ افراد کو حال کا جشن منانے اور اپنی زندگی میں ایک فعال حصہ لینے کی اجازت دیتی ہے۔ یی ایک شخص کی ذہنیت جسم کی بایو کیمسٹری کو بھی متاثر کرتی ہے، خاص طور پر دل کی بیماری سے متعلق عوامل

شکر گزاری کا تعلق آرام اور تناؤ کے دونوں قسم کے حالات میں اچھے کولیسٹرول کی اعلٰی سطح (HDL)، خراب کولیسٹرول کی نچلی سطح (LDL)، اور کم سسٹولک اور diastolic بلڈ پریشر کے ساتھ ہے، ۔ اس کا تعلق دل کی دھڑکن کی متغیر ہونے کی اعلٰی سطح، اعصابی نظام اور دل کی دھڑکن میں ہم آہنگی کی حالت سے بھی جوڑا گیا ہے، جو کم تناؤ اور ذہنی وضاحت کے برابر ہے

شکر گزاری کریٹینائن کی سطح کو بھی کم کرتی ہے، جو خون کے دھارے سے فضلہ کو فلٹر کرنے کے لیے گردے کی صلاحیت کا اشارہ ہے، اور سی-ری ایکٹیو پروٹین کی سطح کو کم کرتا ہے، جو دل کی سوزش اور دل کی بیماری کا نشان ہے

ایمونز کہتے ہیں ”شکر گذاری زہریلے جذبات کو روکتی ہے، جیسے حسد، ناراضگی، ندامت اور افسردگی، جو ہماری خوشی کو تباہ کر سکتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں حسد اور شکرگزار محسوس کرنا ناممکن ہے“

ایمونز کا خیال ہے کہ شکر گزاری کی ایک کامیاب مشق کا آغاز اس بات کو تسلیم کرنے کے ساتھ ہوتا ہے کہ آپ کس چیز کے لیے شکر گزار ہیں، اسے تسلیم کرتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں۔ وہ تحائف، فضل، فوائد اور لطف اندوز ہونے والی چیزوں کو یاد رکھنے کے لیے روزانہ جرنلنگ پریکٹس قائم کرنے کی تجویز کرتا ہے

وہ تجویز کرتا ہے کہ ”عام واقعات، آپ کے ذاتی اوصاف، یا اپنی زندگی میں قابل قدر لوگوں سے منسلک شکر گزاری کے لمحات کو یاد کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر وقت کا تعین کرنا آپ کو شکر گزاری کے پائیدار زندگی کے تھیم کو مربوط کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے“

شکر گزاری کی سائنس:

دو ہفتوں تک شکر گزاری کی ڈائری رکھنے سے صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں میں ذہنی تناؤ (28 فیصد) اور ڈپریشن (16 فیصد) میں مسلسل کمی واقع ہوئی

شکر گزاری کا تعلق تناؤ کے ہارمونز (کورٹیسول) کی 23 فیصد نچلی سطح سے ہے

شکر گزاری کی مشق دل کی ناکامی کے مریضوں میں سوزش کے بائیو مارکروں میں 7 فیصد کمی کا باعث بنی

شکر گزاری کی دو سرگرمیاں (برکتوں کی گنتی اور شکرگزاری کا خط لکھنا) نے چھ ماہ کی مدت میں خطرے کے شکار مریضوں میں ڈپریشن کے خطرے کو 41 فیصد تک کم کیا

جب لوگ شکر گزاری کا جذبہ رکھتے ہیں تو غذائی چربی کی مقدار میں 25 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے

یومیہ شکر گزاری کی مشق نیوروڈیجنریشن کے اثرات کو کم کر سکتی ہے (جیسا کہ زبانی روانی میں 9 فیصد اضافے سے ماپا جاتا ہے) جو بڑھتی عمر کے ساتھ ہوتا ہے

شکر گزار لوگوں میں کم شکر گزار لوگوں کے مقابلے میں 16 فیصد کم ڈائیسٹولک بلڈ پریشر اور 10 فیصد کم سسٹولک بلڈ پریشر ہوتا ہے

اسٹیج بی کے غیر علامتی دل کی ناکامی والے شکر گزار مریض 16 فیصد کم افسردہ تھے، 20 فیصد کم تھکاوٹ اور 18 فیصد زیادہ یقین رکھتے تھے کہ وہ کم شکر گزاروں کے مقابلے میں اپنی بیماری کی علامات پر قابو پا سکتے ہیں

شکر گزاری کا خط لکھنے سے 88 فیصد خودکشی کرنے والے مریضوں میں ناامیدی کے جذبات کم ہوئے اور ان میں سے 94 فیصد میں امید کی سطح میں اضافہ ہوا

شکر گزار لوگ (بشمول خدا کے شکر گزار افراد) میں ہیموگلوبن A1c کی 9-13 فیصد کم سطح ہوتی ہے، جو کہ گلوکوز کنٹرول کا ایک اہم نشان ہے، جو ذیابیطس کی تشخیص میں اہم کردار ادا کرتا ہے

شکر گزاری کا تعلق دائمی درد کے مریضوں میں نیند کے معیار میں 10 فیصد بہتری سے ہے، جن میں سے 76 فیصد کو بے خوابی تھی، اور 19 فیصد ڈپریشن کی سطح کم تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close