جہانگیر ترین کے حامی حکومتی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے حکومت کو کہا ہے کہ انصاف نہ ملا تو ہم آگے کے لائحہ پر مجبور ہوجائیں گے
لاہور میں جہانگیر ترین کے ہمراہ عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے راجا ریاض نے کہا کہ ہم وزیراعظم سے انصاف کی اپیل کرتے ہیں اور تحریک انصاف کی چھتری تلے وزیراعظم سے انصاف مانگتے ہیں، اب اس بات کو آگے نہ بڑھائیں، 40 ارکان عمران خان سے انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں، ہمیں انصاف نہ ملا تو ہم آگے کے لائحہ عمل پر مجبور ہوجائیں گے
اس موقع پر اسحاق خاکوانی نے کہا کہ آج نہ انصاف ہے نہ ایمانداری ہے، ہم کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے، نہ ہی بلیک میل کر رہے ہیں، چند دن دے دیں پھر سب کچھ سامنے لے آئیں گے اور الزامات کا جواب دیں گے
واضح رہے کہ جہانگیر ترین لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے تو ان کے ہمراہ 26 ارکان قومی و صوبائی اسمبلی تھے۔ جن میں راجا ریاض، سمیع گیلانی، مبین عالم، خواجہ شیراز، نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، نذیر چوہان، اسلم بھروانہ، خرم لغاری، عمر آفتاب ڈھلوں، زوار بلوچ، نذیر بلوچ، لالہ طاہر رندھاوا، عبدالحئی دستی، فیصل جبوانہ، رفاقت گیلانی، امیر محمد خان، عمران شاہ اور عون چوہدری شامل ہیں
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان ’’صلح‘‘ کروانا اگرچہ مشکل سمجھا جا رہا ہے ہے لیکن ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 72 گھنٹے کے دوران اراکین اسمبلی اور وفاقی و صوبائی وزراء کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں کی چند شخصیات دونوں ناراض دوستوں کے درمیان موجود ’’ڈیڈلاک‘‘ ختم کروانے میں کامیاب ہو گئی ہیں
لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے ’’سب اچھا‘‘ قرار دینے کی بجائے ’’سیز فائر‘‘ کہنا زیادہ مناسب ہوگا، معاملات مزید بہتری کی جانب گامزن رہیں گے اور یہ امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ عید کے بعد وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان فون کال یا واٹس ایپ کے ذریعے براہ راست رابطہ ہو سکتا ہے
ذرائع کہتے ہیں کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان موجود ’’کڑواہٹ‘‘ کی وجہ ’’شوگر‘‘ ہر گز نہیں ہے، لیکن جو بھی اصل وجہ ہے وہ ابھی تک پوشیدہ ہے اور اسے مکمل ختم ہونے اور دونوں دوستوں کے درمیان اعتماد کی بحالی میں وقت لگے گا لیکن یہ بھی طے ہے کہ نئے تعلقات ماضی جیسے بے مثال اور گہرے نہیں ہوں گے
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ جہانگیر ترین آج بھی لاہور کی بیکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر درجنوں اراکین اسمبلی کی ہمراہی میں پیش ہوئے، وہ اپنے ہم خیال اراکین کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ سب کے سامنے انہیں اپنے ساتھ کھڑا کر کے اور حکومت کو وارننگ دے کر اپنے ’’دوست‘‘ وزیراعظم عمران خان کے ارد گرد موجود اپنی مخالف لابی کو دفاعی پوزیشن رکھنے کے لئے دباؤ کو برقرار رکھنا چاہ رہے ہیں
اسلام آباد اور راولپنڈی کے اہم ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی بیٹیوں اور داماد پر مقدمات کے اندراج کے بعد جہانگیر ترین کے اعلانیہ شکوہ اور نمایاں تعداد میں تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی جانب سے جہانگیر ترین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی جانب سے اس معاملے میں وزیراعظم کو غیر جانبداری کے ساتھ حقائق پر غور کی اپیل نے وزیراعظم کو جہانگیر ترین کے معاملہ پر یکطرفہ موقف کو تسلیم کرنے سے روکا ہے اور انہوں نے نظر ثانی کرنے کے لئے اہم شخصیات کا مشورہ مانگ لیا ہے.