شوگر مافیا شوگر کی بیماری بن گیا، روپے کی قدر غیر مستحکم کرنے میں بھی ملوث نکلا

نیوز ڈیسک

شوگر مافیا ملکی معیشت اور غریب کی جیب لے لیے شوگر کی بیماری بن گیا، شواہد ملے ہیں کہ شوگر مافیا ہی اوپن مارکیٹ سے اربوں روپے کے ڈالرز خرید کر پاکستانی کرنسی کی قدر غیر مستحکم کرنے کا باعث بنا

فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سے بچنے کے لیے 35 ہزار ڈالر تک کی خریداری کی جاتی رہی، ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کو اس کے شواہد بھ مل گئے ہیں، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق شوگر مافیا کے 392  اکاؤنٹس کا پتا چلا ہے

سٹہ بازی میں ملوث بے نامی اکاؤنٹس ہولڈر ڈیلرز سے تحقیقات کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا کہ اوپن مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری کی گئی، مافیا نے سٹے بازی کے ذریعے ایک طرف چینی کی قیمت سو روپے کلو سے زیادہ کی، دوسری طرف جو منافع کمایا اس سے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدے جس سے ڈالر کی قیمت بڑھ گئی

اس طرح پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، مافیا نے اسٹیٹ بینک اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سے بچنے کے لئے ہفتے میں دو سے چار روز تک مقرر کردہ حد 35  ہزار ڈالر تک خریدے تا کہ کسی کو شک نہ ہو، ایف آئی اے کو ایسے شواہد بھی ملے ہیں کہ شوگر مل مالکان  منی چینجرز سے مل کر 2016ع سے 2019ع کے درمیان بھی ڈالر خریدتے رہے

مافیا نے چینی اور ڈالروں سے اربوں روپے کی رقم بنائی، پھر اس رقم سے کوریا، ملائشیا، انڈونیشیا، دبئی، اور برطانیہ میں اثاثے بنائے، ان جائیدادوں میں کمرشل پراپرٹی بھی شامل ہے

بیرون ملک پراپرٹی بنانے والوں میں جہانگیر ترین، نواز شریف، شہباز شریف فیملی، خسرو بختیار، شہریار سمیت 38  شوگر مل مالکان شامل ہیں، اسی وجہ سے شوگر مافیا کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے

ترجمان ایف آئی اے فیصل منیر نے بتایا کہ ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور دوسرے اداروں سے جو ریکارڈ ملا ہے اس کی تحقیقات جاری ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close