ملک بھر میں بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 913 ہوگئی, 3 کروڑ لوگ بے گھر ہو گئے: شیری رحمٰن

ویب ڈیسک

وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں میں 9 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ملک کا کوئی ایس حصہ نہیں جو بارشوں اور سیلاب کی زد میں نہ ہو،

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب کے دوران علاقوں میں موجود پانی 2010 میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے بھی زیادہ ہے، تواتر کے ساتھ بہت بڑی مقدار میں آنے والے سیلاب کے باعث صورتحال خراب ہے

شیری رحمان نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے کل شام تک 913 لوگ جاں بحق ہوگئے، سندھ میں 169 ، کے پی میں 169 اور پنجاب میں 164 لوگ جاں بحق ہوئے،  پورے ملک میں ہی بہت زیادہ بارشیں ہوئیں لیکن سندھ میں سب سے زیادہ بارش ہوئی، بارش کے حالیہ اعداد و شمار چونکادینے والے ہیں.

وزیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ حالیہ مون سون موسم جیسا سسٹم بھی ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، ہم 8ویں اسپیل سے گزر رہے ہیں جب کہ اس سسٹم کے تحت سندھ اور بلوچستان میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ بارش سے 23 اضلاع میں آفت زدہ قرار دیے گئے ہیں، قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان کردیا گیا ہے، سندھ کے 30 اضلاع مکمل طور پر ڈوبے ہوئے ہیں، صورتحال بہت سنگین ہے، اسی وجہ سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے یورپ کا دورہ ملتوی کیا، اس کے ساتھ اطلاعات مل رہی ہیں کہ وزیراعظم نے بھی اپنا دورہ ملتوی کیا ہے

وفاقی وزیر نے کہا کہ بارش کے باعث کئی علاقوں سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے، ہم رابطوں کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ تقریبا پورا جنوبی پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے، یہ ہمارے لیے بہت بڑا بحران ہے، اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنے تمام وسائل کو استعمال کر رہے ہیں، پاک فوج متحرک ہے، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز سمیت تمام متعلقہ ادارے سرگرم عمل ہیں جب کہ امدادی اشیا کی تقسیم کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور صوبائی حکام کے ذریعے کی جارہی ہے

انہوں نے کہا کہ سننے میں آرہا ہے کہ ستمبر کے بیچ میں بھی اس طرح مون سون کے مزید اسپیل بھی آ سکتے ہیں، حکومت کی پوری توجہ صورتحال کو قابو کرنے پر مبذول ہے، ہم نے بڑے شہروں میں شہریوں کی جانب سے دی جانے والی امداد کے حصول کے لیے کیمپ بھی قائم کردیے ہیں جب کہ ریلیف فنڈز کے حوالے سے وزیراعظم کا اکاؤنٹ بھی کھول دیا گیا ہے۔

وزیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ریلیف آپریشن کے لیے ٹینٹس کی خریداری کے لیے آرڈرز کردیے گئے ہیں، اس وقت ہمیں ٹینٹس اور خوراک کی کمی محسوس ہو رہی ہے، حکام د رات اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی، نیڈز ایسسمنٹ بنتی ہیں لیکن اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ ایک رپورٹ بنتی ہے کہ اسی دران پتا چلتا ہے ایک اور سیلاب آگیا، ایک اور پل ٹوٹ گیا، ایک اور بیراج میں پانی کی سطح بڑھ گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام دریا، ڈیمز، آبی ذخائر بھر چکے ہیں، اب پانی شہروں اور گھروں میں داخل ہو رہا ہے ، صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت کے پاس موجود تمام مشینری فعال ہے، ہر شہر میں آرمی نے کیمپ قائم کیے ہوئے ہیں، سندھ میں 5 کور متحرک ہے

انہوں نے کہا سیلاب کے باعث سندھ میں فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل تک کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث 913 شہری جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ بہت سے شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث 169 شہری خیبر پختونخوا میں جاں بحق ہوئے جب کہ 164 افراد پنجاب میں موت کے منہ میں چلے گئے، اسی طرح سندھ میں 293 افراد لقمہ اجل بنے اور 230 شہری بلوچستان میں جان کی بازی ہار گئے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی عطیہ دہندگان نے بھی کل امداد کے لیے ہم سے اعداد و شمار طلب کیے تھے، دنیا میں کہیں بھی کوئی آفت آتی ہے تو ہم مدد کے لیے ہہنچتے ہیں، اسی طرح اب وقت ہے کہ دنیا بھی ہماری مدد کرے

انہوں نے کہا کہ قدرت کا نظام اس وقت درہم برہم ہے، ہم نے ملکی نظام کو مستحکم رکھنا ہے ، اس وقت ایک انسانی بحران کا سامنا ہے، ہزاروں لوگ بے گھر ہیں، اس وقت ہم اپنے طور پر کام کر رہے ہیں لیکن ہم عالمی امداد کے بھی منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے قابل انفرا اسٹرکچر کے لیے دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ وسائل کی بھی کمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت آئندہ سالوں کے لیے خطرات سے نمٹنے کے لیے تمام صوبوں کو جائزہ رپورٹ بنا کر دے گی، سنگین موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تیاری کرنا ترجیح ہونی چاہیے۔

انہون نے کہا کہ ہمیں غیر معمولی اقدامات سے متعلق سوچنا پڑے گا تاکہ سیلاب اور قحط سالی، گلیشئر پھٹنے، پگھلنے جیسے خطرات سے نمٹا جا سکے اور اس کے لیے ہمیں سائنٹیفک سوچ اور وسائل کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت بارش سے متاثرہ ہر خاندان کو 25 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں، متاثرہ گھروں کی تعمیر کے لیے ڈھائی لاکھ پانچ لاکھ روپے دینے سمیت مزید ریلیف اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ مونسٹر مون سون ہے، یہ سانس نہیں لینے دے رہا، ریلیف اقدامات کا موقع نہیں دے رہا، متاثرین کی بحالی کا وقت نہیں مل رہا، ہر روز نئی ہلاکتوں اور تباہی کی خبریں مل رہی ہیں، ہمیں ہر طرح کی امداد کی ضرورت ہے، شہری بھی جو امداد کرسکتے ہیں وہ کریں، یہ ایک قومی ایمرجنسی ہے اور ہمیں اس سے اسی طرح سے نمٹنا ہوگا

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close