اب سے چھ مہینے قبل یوٹاہ کی ایک تنگ وادی میں لاپتہ ہوجانے والی سینتالیس سال عمر کی خاتون ایک خیمے میں موجود ملی ہیں۔ انہوں نے گھاس اور کائی کھاکر اپنا پیٹ بھرا اور زندہ رہی
رپورٹ میں اس خاتون کا نام ظاہر نہیں کیا گیا اور ان کی کار سالٹ لیک شہر سے چالیس میل دور پہاڑی تنگ راستے اسپینش فورک کینوئن کے پاس ملی تھی۔ لیکن کافی تلاش کے باوجود خاتون کا سراغ نہ مل سکا۔ پھر پولیس نے ان کے اہلِ خانہ سے رابطہ کرنے کی بے سود کوشش بھی کی
اس کے بعد پولیس نے پیدل پورے علاقے میں خاتون کی تلاش جاری رکھی۔ اتنے میں نوجوانوں کی رضاکار ٹیم نے ایک ڈرون سے تلاش شروع کی لیکن جلد ہی وہ ڈرون گر کر تباہ ہوگیا
اس کے بعد پولیس نے ڈرون کی تلاش شروع کی تو ان کی نظر ایک چھوٹے خیمے پر گئی، جو اس لاپتہ خاتون کا گھر نکلا
اس ٹینٹ کا زپر دروازہ کھلا تھا اور خاتون اندر موجود تھی۔ خاتون کا وزن گھٹ چکا تھا اور وہ بہت کمزور اور نحیف دکھائی دے رہی تھیں
خاتون نے بتایا کہ وہ کچھ وقت تنہا رہنا چاہتی تھیں اس لیے وہ اپنی رضامندی سے یہاں رکی ہوئی ہیں۔ خاتون نے بتایا کہ وہ کائی، گھاس اور قریبی ندی کا پانی پی کر زندہ رہیں
پولیس نے خاتون کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا، جہاں ان کا طبی اور دماغی معائنہ بھی کرایا گیا ہے
پولیس کے مطابق اگرچہ اس طرح کی رہائش قانوناً جرم نہیں لیکن اتنا ضرور کہا ہے کہ اگر یہ خاتون دوبارہ اسی طرح رہنا چاہے تو کوئی انہیں نہیں روکے گا
تاہم اس بار انہیں تمام وسائل فراہم کئے جائیں تاکہ اس بار وہ کائی اور گھاس کھانے پر مجبور نہ ہوں.