نئی دہلی : بھارت حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مودی کو ان دنوں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے حوالے سے اپنے احمقانہ فیصلوں اور بےحس رویے کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. خاص طور پر کمبھ میلے اور انتخابات میں بی جے پی کی جانب سے کورونا ایس او پیز کی دھجیاں بکھیرنے سے بے قابو کورونا کا خمیازہ بگھتنے والے بھارتی عوام انتہائی نالاں نظر آتے ہیں
اس حوالے سے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نریندرا مودی کی وجہ سے کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی میں اضافے نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے وفادار کارکنوں اور ہمدردوں، جو مودی کے اندھے بھگت سمجھے جاتے ہیں، کو بھی مودی سے متنفر کر دیا ہے۔ کورونا کے معاملے پرمودی کی بے حسی کی وجہ سے ان کے حامی انہیں آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اب وہ کبھی مودی کو ووٹ نہیں دیں گے
مودی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے کورونا وبا کے پیش نظر موثر حکمت عملی مرتب نہیں کی جس کے نتیجے میں اب تک تین لاکھ سے زائد بھارتی موت کے منہ میں جا چکے ہیں
گزشتہ ماہ ہی بی جی پے اور اس کی انتہا پسند ذیلی ونگ راشٹریہ سوایم سیکو سنگھ (آرایس ایس) کے دیرینہ کارکن امیت جسوال کا اتر پردیش کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں دیہانت ہو گیا۔ وہ کورونا مثبت آنے کے بعد محض دس دنوں میں ہی چل بسے۔ ان کے اہل خانہ مودی اور حکم ران جماعت کے عہدے داروں سے مدد کی درخواست کرتے رہے، لیکن انہیں کوئی طبی امداد نہیں دی گئی
امیت جسوال کے دیہانت کے بعد ان کے اہل خانہ نے اپنی کار پر پوسٹر لگوا دیا ہے کہ ’مودی کی بےحسی کو کبھی معاف نہیں کریں گے‘ صرف یہی نہیں بلکہ بی جے پی اور مودی کے کارکنان اور حامی کورونا میں مودی کی پالیسیوں کی وجہ سے ہونے والی جانی نقصان پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اب انہوں نے سرعام مودی اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے
سوشل میڈیا بشمول ٹوئٹر اور فیس بک مودی اور بی جے پی مخالف پوسٹوں سے بھرا پڑا ہے جب کہ ٹوئٹر پر مودی مخالف ہیش ٹیگس #ResignModi #ModiFailsIndia# اور ModiAgainstNation# ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ جس کے بعد اپنی خفت مٹانے کے لیے مودی حکومت سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے
یاد رہے کہ رواں سال فروری اور مارچ میں عالمی ادارہ برائے صحت نے انڈیا میں کورونا کی نئی لہر کے بارے میں وارننگ جاری کی تھی، لیکن مودی حکومت نے تمام تر احتیاطی تدابیر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پانچ ریاستوں میں بھرپور طریقے سے انتخابی مہم چلائی بلکہ کمبھ میلے کی اجازت بھی دے دی، جس کا خمیازہ آج تک بھارتی عوام اپنی زندگی کی قیمت ادا کر کے چکا رہے ہیں.