فیس بک نے حالیہ دنوں میں گمراہ کن مواد کے حوالے سے اپنی پالیسیوں میں چند نمایاں تبدیلیاں کی ہیں
ان میں سب سے نمایاں تبدیلی یہ ہے کہ اب صارفین ان دعوؤں کو پوسٹ اور شیئر کر سکیں گے کہ نیا کورونا وائرس انسانوں کا تیار کردہ ہے
فیس بک کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ کووڈ کے ماخذ کے حوالے سے جاری تحقیقات کے پیش نظر اور عوامی طبی ماہرین سے مشاورت کے بعد ہم نے اپنی ایپس سے اس دعوے پر مبنی پوسٹس کو نہ ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم طبی ماہرین کے ساتھ مل کر وبا کے ارتقا کے حوالے سے کام جاری رکھیں گے اور مسلسل اپنی پالیسیوں کو نئے حقائق کے مطابق بدلتے رہیں گے
واضح رہے کہ فیس بک کی جانب سے پالیسیوں میں تبدیلیاں اس وقت کی گئی ہیں جب مختلف ممالک میں تحقیقاتی رپورٹس میں اس خیال کو درست کیا جارہا ہے کہ یہ وائرس کسی لیب سے لیک ہوا
حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایجنسیوں کو اس بارے میں تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا کہ وائرس چین کے شہر ووہان کی کسی لیب سے تو لیک نہیں ہوا. ان کے مطابق ایسا ممکن بھی ہوسکتا ہے
یاد رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے ہی سوشل میڈیا پر ایسے دعوے سامنے آتے رہے ہیں کہ یہ وائرس انسانوں یا لیبارٹری میں تیار کردہ ہے جبکہ بیشتر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر کسی متاثرہ جانور سے انسانوں میں قدرتی طریقے سے منتقل ہوا
کووڈ پرائیویسی تبدیلی کے ساتھ فیس بک کی جانب سے ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا گیا تھا جن کی جانب سے کورونا کے بارے میں اختلافی نظریات پر مبنی مواد پوسٹ یا شیئر کیا جاتا تھا
لیکن اب کمپنی کی جانب سے ایسے صارفین کی تمام پوسٹس کو ہٹانے کے بجائے صرف دیگر افراد کی نیوز فیڈ پر پہنچ اور پھیلاؤ کو محدود کیا جائے گا.