کراچی : کراچی میں بحریہ ٹاؤن نے اپنے ہیڈ آفس کے باہر پھٹاکا پھوڑ کر حملے کا ڈرامہ رچا لیا ہے
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ بدھ کی سہ پہر کلفٹن میں بحریہ ٹاؤن کی ملکیت کثیر المنزلہ عمارت کے باہر دستی بم حملے میں نجی سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوا ہے
ایس ایس پی جنوبی زبیر نذیر شیخ نے دعویٰ کیا کہ کلفٹن میں باغ ابن قاسم کے قریب بحریہ آئکن ٹاور پر موٹرسائیکل سوار دو افراد نے دستی بم پھینکا اور چلے گئے، جب دستی بم پھٹا تو سیکیورٹی گارڈ 35 سالہ منیر نذیر ہوگیا
ایس ایس پی کے بقول بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا تھا اور انہوں نے تصدیق کی ہے کہ یہ دستی بم تھا اور کریکر نہیں تھا
انہوں نے مزید کہا کہ اس محافظ کو معمولی خراشیں آئیں ہیں
انہوں نے کہا کہ تفتیش کار اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ اس حملے کے پیچھے چھپے مقاصد کو جانا جا سکے
انسداد دہشت گردی کے محکمہ کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے کہا کہ اس دستی بم حملے سے ملیر سے متعلق بحریہ ٹاؤن کراچی کے معاملات منسلک ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حال ہی میں ملیر میں بی ٹی کے کے خلاف متعدد قوم پرست گروہوں نے ایک مہم چلائی تھی اور اس حملے کو تنازعہ سے جوڑ دیا گیا تھا۔
ڈی آئی جی نے نشاندہی کی کہ بدھ کے روز استعمال کی جانے والی گرنیڈ اسی طرح کی تھی جو کچھ سابقہ حملوں میں کالعدم سندھ انقلابی فوج (ایس آر اے) کے زیر استعمال تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ، حملے کا انداز بھی ایس آر اے نے اپنایا تھا۔
دوسری جانب غیرقانونی طور پر ملیر کی زمینوں پر قابض ہونے اور صدیوں سے قائم قدیمی گوٹھوں پر حملہ کرنے والے بحریہ ٹاؤن کراچی کے توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف جدوجہد کرنے والی تنظیم سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس نے اس ڈرامے کو 6 جون کے دھرنے کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے دھماکے کو مقامی بلوچ اور سندھی قوم پرستوں سے جوڑنے کی شدید مذمت کی ہے.
سندھ انڈیجینٸس رائیٹس الاٸنس کے مرکزی رھنماٶں یوسف مستی خان، عبدلخالق جونیجو، سید خدا ڈنو شاہ اور گل حسن کلمتی نے اپنے مشترکہ بیان میں سندھ پولیس کے اس موقف کو مکمل طور پر رد کیا ھے جس میں بحریہ ٹاٶن کلفٹن پر ھونے والے دھماکے کو ملیر کے عوام کی طرف سے بحریہ ٹاٶن کے خلاف کی جانے والی جدوجہد سے جوڑنے کی کوشش کی گٸی ھے
انہوں نے کہا کہ سندھ انڈیجینٸس رائیٹس الاٸنس کے پلیٹ فارم سے پچھلے چھ سال سے بحریہ ٹاٶن کی ناجائز قبضہ گیری کے خلاف جاری جدوجہد مکمل طور پر پرامن رھی ھے، اس عرصے میں ھم نے مسمار کیے جانے والے گوٹھوں سے لے کر کراچی شہر کے مختلف حصوں میں احتجاج کیے ہیں، جو مکمل طور پر پر امن رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کے تشدد کو رد کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ ملیر کے لوگوں کی جدوجھد مکمل طور پر پر امن ہے اور کبھی بھی کہیں بھی ہونے والے پرتشدد واقعات کا اس تحریک سے کوئی تعلق نہیں ہے . پولیس اپنی کوتاہی چھپانے کی کوشش میں ہماری تحریک پر الزام نہ لگائے.
واضح رہے کہ سندھ ایکشن کمیٹی میں شامل سندھ کی متعدد سیاسی و قومپرست پارٹیوں نے غیر قانونی بحریہ ٹاؤن کراچی کی طرف سے ملیر کے قدیمی گوٹھوں پر حملوں کے خلاف بحریہ ٹاؤن کے مین گیٹ پر 6 جون کو دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے
جب کہ گذشتہ ماہ ، بحریہ ٹاؤن کے حملے سے متاثرہ گوٹھ میں سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس کی جانب سے ایک آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائی گئی تھی، جس میں بی ٹی کے کو غیر قانونی اور غیر آئینی اور "نوآبادیات کی جدید شکل” قرار دیتے ہوئے اس زمین کو اصل حالت میں واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا
اے پی سی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی سرپرستی میں بی ٹی کے کے بدمعاش عناصر فلسطین میں اسرائیل کی طرز پر مکانات، دیہات، اسکولوں اور قبرستانوں کو تباہ کررہے ہیں
اے پی سی نے یہ یاد دلاتے ہوئے کہ حکومت سندھ نے 2013ع میں ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو 43 دیہات دی تھیں، یہ مطالبہ کیا تھا کہ اس نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے اور اراضی کو اس کے اصل مقام پر بحال کیا جائے.