بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف مظاہرے کے بعد جیئے سندھ قومی محاذ کے چیئرمین صنعان قريشی کو گرفتاری کے بعد گم کر دیا گیا
صنعان قریشی کی گمشدگی کے حوالے سے ان کے بھائی کوثين قريشی نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ محمد خان شيخ کی معرفت داخل کرا، دی ہے
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ايس ايچ او اسٹيل ٹاؤن ممتاز مروت کی قیادت میں رينجرز اہلکار گھر میں گھس آئے. جب میری والدہ اور میں نے ان سے چادر اور چار دیواری کا، تقدس پامال کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے یوں گھر میں گھس آنے کا سبب پوچھا تو ایس ایچ او نے ہم پر پستول تان کر کہا کہ اگر زندگی پیاری ہے تو خاموش رہو
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بعد ازاں وہ سخت تشدد کے بعد صنعان قریشی کو پرائیویٹ گاڑی میں اپنے ساتھ کسی نامعلوم مقام پر لے گئے
درخواستگذار کے مطابق ابھی تک میرے بھائی کو نہ کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے نہ ہی اس کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے. کچھ معلوم نہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہے. ان کی زندگی کو خطرہ ہے، انہیں فوری طور پر بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کیا جائے
درخواست میں وفاق، سندھ حکومت، پولیس اور رینجرز کو فریق بنایا گیا ہے، جس پر سماعت 10 جون کو ہونے کا امکان ہے.
جبکہ جسقم چیئرمین صنعان قریشی کو گھر سے اٹھا کر غائب کیے جانے، ہزاروں کارکنوں پر دہشتگردی کا مقدمہ درج کرنے اور سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف آج سندھ بھر میں شدید احتجاج کیا گیا، کئی شہروں میں ہڑتال رہی اور کاروباری سرگرمیاں اور ٹرانسپورٹ معطل رہی.
دوسری جانب بحریہ ٹاؤن کے خلاف سندھ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے بعد قائدین اور ہزاروں مظاہرین کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں وکلاء کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا
اجلاس میں مظاہرین پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور سینئر وکلاء پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا گیا کہ 200 سے زائد وکلاء مقدمات کی بلا معاوضہ پیروی کریں گے، جن میں محمد خان شيخ، اشفاق شاھ بخاری، مختيار سوڈر، نثار احمد شر، سندھ بار کاؤنسل کے ممبران غلام رسول سوھو، محمد اشرف سموں، اصغر ناريجو، امر حسيب اور دیگر وکلاء شامل ہیں.