’کنچے‘ اور ’گلی ڈنڈا‘ یونیورسٹی کے نصاب کا حصہ ہونگے

ویب ڈیسک

نئی دہلی : میرٹھ یونیورسٹی نے گلی ڈنڈا اور کنچوں کو ہندوستان کے روایتی کھیلوں کی بحالی کے مقصد کے تحت کورس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے

یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آج کے بچوں ایسی بہت سی غیر نصابی سرگرمیوں سے محروم ہیں جو 90 کی دہائی کے بچوں کو حاصل تھیں۔ 90 کی دہائی کے بچے شطرنج ، کیرم ، لوڈو اور بہت سے دوسرے کھیل کھیلتے تھے جبکہ آج کے بچے ویڈیو گیمز ، پلے اسٹیشنز ، ایکس بکس کنسولز وغیرہ پر موجود رہتے ہیں، آج کی نسل کو شاید آوٹ ڈور کھیلوں کے بارے میں کرکٹ ، فٹ بال وغیرہ کا تو علم ہو لیکن ہوسکتا ہے کہ وہ آؤٹ ڈور کھیل جیسے گلی ڈنڈا، کنچے، اسٹیپو وغیرہ کے بارے میں معلومات نہیں رکھتے ہوں گے

انڈیا کی چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی (سی سی ایس یو) نے موجودہ نسل کو دوبارہ روایتی کھیلوں کی جانب راغب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اب گلی ڈنڈا ، کنچے اور اسٹیپو کو ایک کھیل بنایا جائے گا۔

یونیورسٹی کے مطابق جسمانی تعلیم میں بیچلرز کورس کے نصاب میں ان کھیلوں کا اضافہ اگلے تعلیمی سیشن میں کیا جائے گا کیونکہ سی سی ایس یو ایک نیا مضمون “ہندوستان کا روایتی کھیل” سامنے لا رہا ہے جو قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کو نافذ کرنے کے لئے کیا جارہا ہے

سی سی ایس یو کے فزیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ، کے کے پانڈے نے بتایا کہ اس نئی پیشرفت کے ساتھ ہمارے پرانے کھیلوں کو جن سے ہمارے بچپن میں سب سے پیار کرتے تھے آج کی جدید دنیا میں بھی ان کی پہچان بن جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی (جسمانی تربیت کے انسٹرکٹرز) جو سی سی ایس یو میں اپنی تعلیم مکمل کریں گے وہ اپنے طلبا کو ان کھیلوں کی تعلیم دینے کے لئے پوری طرح تیار ہوں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close