سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لیے 277 ارب روپے سے زائد مختص کردیے گئے
وزیراعلیٰ سندھ نے منگل کو صوبائی اسمبلی کے فلور پر 329 ارب 30 کروڑ 3 لاکھ روپے کے ترقیاتی پورٹ فولیو کے ساتھ 14 سو 77 ارب 90 کروڑ روپے کے خسارے کا بجٹ پیش کیا
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قوم کی زندگی میں تعلیم سب سے زیادہ اہم عنصر ہے، سندھ حکومت سب کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نوجوان اور بچے حقیقت میں ہماری قوم کا مستقبل ہیں، تعلیم کے ذریعے ہی ہمارے بچے اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح اجاگر کر سکتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لازمی طور پر اسکول میں پڑھائے جانے والے نصاب پر نظر رکھنی ہوگی تاکہ فرسودہ خیالات سے آزاد رہا جاسکے اور ہمیں اپنے اساتذہ کی تربیت کرنی ہوگی تاکہ وہ ہمارے بچوں میں انہماک اور توجہ بڑھانے میں حقیقی دلچسپی لے سکیں
انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں موجودہ مالی وسائل میں 13.5 فیصد کا اضافہ دیکھا جاسکتا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تعلیم کے لیے 244.5 بلین روپے سے بڑھا کر 277.5 ارب روپے تجویز کیے ہیں
رواں مالی سال 21-2020ء میں تعلیم کے شعبے کے لیے 21.1 بلین روپے مختص کیے گئے تھے، جو کہ اسکول ایجوکیشن، کالج ایجوکیشن، یونیورسٹی، خصوصی افراد کو بااختیار بنانے اور صلاحیتوں کی ترقی پر مشتمل تھے
وزیراعلیٰ نے کہا کہ نئے مالی سال 22-2021ء میں حکومت نے اس شعبے کے لیے 26 بلین روپے مختص کیے ہیں
انھوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے لیے محکمہ اسکول ایجوکیشن اور خواندگی کیلئے 222.102 ارب روپے رکھے گئے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ اسکول تعلیم اور خواندگی کی 117 جاری اسکیموں اور 186 نئی اسکیموں کے لیے 14 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں
اسی طرح میڈیکل ایجوکیشن کی مد میں 45 فیصد اضافہ کے ساتھ اس کی رقم کو 2.846 بلین بڑھایا گیا ہے
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کالج ایجوکیشن کا بجٹ 11.8 فیصد اضافے کے ساتھ 22.8 ارب روپے کیا جارہا ہے
وزیراعلیٰ نے کہا کہ رواں مالی سال میں سرکاری شعبے میں یونیورسٹیوں کے لیے گرانٹ کا حجم 20 فیصد اضافے کے بعد 13.314 ارب روپے کیا جارہا ہے.