روس کے دشمن نمبر ون اور روسی زبان بولنے والے یوکرینی صدر کی کہانی

ویب ڈیسک

کراچی – 24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد جہاں دنیا بھر کے لوگ یوکرین-روس تنازع سے متعلق آن لائن معلومات تلاش کرنے میں مصروف ہیں، وہیں دنیا بھر میں گوگل پر سب سے زیادہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے متعلق بھی معلومات تلاش کی جانے لگی ہیں ، جو خود کو اس وقت ”روس کا دشمن نمبر ون“ قرار دے رہے ہیں

روس کی بڑھتی جارحیت کے بعد 25 فروری کو ولودیمیر زیلنسکی نے عوام سے خطاب میں کہا ”وہ ڈرنے اور بھاگنے والے نہیں، یوکرین تن تنہا بھی روس کا مقابلہ کرے گا“

یوکرینی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اس وقت روس کے نمبر ون دشمن ہیں جب کہ نمبر دو پر ان کی اہلیہ اور بچے ہیں

صدر ولودیمیر زیلنسکی کے بیانات پر جہاں لوگ ان کی تعریفیں بھی کرتے دکھائی دیے، وہیں ان سے متعلق معلومات بھی تلاش کرتے دکھائی دیے

دنیا کے دیگر لوگوں کی طرح پاکستان کے بھی زیادہ تر لوگ یہ نہیں جانتے کہ ولودیمیر زیلنسکی کو سیاست کا کوئی تجربہ نہیں، وہ اداکاری سے اتفاقی طور پر سیاست میں آئے اور وہ جنگ دشمن حکمران سمجھے جاتے ہیں

سال 2019ع میں صدر منتخب ہونے سے قبل ولودیمیر زیلنسکی کی پہچان یوکرین کے ایک کامیڈین ہونے تک محدود تھی. انہیں ’سرونٹ آف دی پیپل‘ نامی ڈرامے کے ایک کردار سے کافی شہرت ملی

انہوں نے 2014ع سے 2019ع تک نشر ہونے والے ’سرونٹ آف دی پیپل‘ میں ایک ایماندر استاد کا کردار ادا کیا تھا، جو بعد میں ملک کے صدر بن جانے کے بعد کرپٹ سیاستدانوں کا سخت احتساب کرتے ہیں

ولودیمیر زیلینسکی یوکرین کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ”آج میں وہ الفاظ ادا کروں گا، جن کا عرصے سے انتظار تھا، اور یہ کہتے ہوئے میں فخر محسوس کرتا ہوں۔ یوکرین متحد ہے۔ یہ ہماری جیت ہے۔“

آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ یہ ان کی حقیقی تقریر نہیں ہے، بلکہ یہ ’سرونٹ آف دی پیپل‘ یعنی عوام کا خادم نامی ایک ٹی وی سیریز سے لی گئی ہے، جس میں ولودیمیر زیلینسکی نے مرکزی کردار ادا کیا تھا

یہی وہ ٹی وی سیریز تھے، جس نہ صرف ولودیمیر زیلینسکی کو ایک اسٹار بنا دیا بلکہ ملک کی صدارت کے لیے بھی راستے کھولے

اپریل 2019 میں اس شو کے فائنل کے ایک ماہ بعد کامیڈین سے سیاستدان بننے والے ولودیمیر زیلینسکی نے انتخابات میں حصہ لیا اور ملک کے صدر منتخب ہو گئے

جمعے کو بھی انہوں ایک ایسی ہی تقریر کی جب روس نے یوکرین پر کئی اطراف سے حملہ کر دیا

جمعے کی صبح ولودیمیر زیلینسکی نے ٹی وی پر ایک دلیرانہ خطاب کیا اور ملک کا دفاع کرنے پر یوکرینی فورسز کی تعریف کی. انہوں نے کہا ”یہ ایک اہم موقع ہے۔ ہمارے ملک کی تقدیر کا فیصلہ ہو رہا ہے۔“

دلچسپ بات یہ ہے کہ اداکاری سے قبل کچھ عرصے تک انہوں نے بطور استاد بھی خدمات سر انجام دی تھیں اور اداکاری کے بعد وہ صدر بھی بنے تو لوگوں نے کہا کہ انہوں نے ڈرامے میں ادا کیے گئے اپنے کردار کو حقیقت کا رنگ دے دیا ہے

مزید برآں یہ کہ صدر منتخب ہونے کے بعد ولودیمیر زیلنسکی نے یوکرین کے کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب بھی شروع کر دیا اور اعلان کیا کہ وہ روس کے ساتھ دیرینہ تنازع ختم کریں گے، مگر ایسا نہ ہوسکا اور ان کے براجمان ہوتے ہی روس نے ان کے ملک پر دھاوا بول دیا

ولودیمیر زیلنسکی کو یوکرین کا نوجوان ترین صدر بھی مانا جاتا ہے، وہ اب تک یوکرین کے چھٹے صدر ہیں اور ان کی عمر اس وقت چوالیس برس ہے

ولودیمیر زیلنسکی جنوری 1978ع میں سابق سوویت یونین اور حالیہ یوکرین میں یہودی والدین کے ہاں پیدا ہوئے لیکن ان کی مادری زبان روسی ہے

واضح رہے کہ یوکرین ماضی میں سوویت یونین کا حصہ تھا مگر 1991ع میں یونین بکھرنے کے بعد دیگر دو درجن ممالک کی طرح یوکرین بھی آزاد ملک بنا اور سوویت یونین صرف روس تک محدود ہوگیا

ولودیمیر زیلنسکی نے قانون کی تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے، وہ سیاست میں آنے سے قبل مکمل طور پر اداکار تھے، ان کا پروڈکشن ہاؤس بھی تھا جو شوبز مواد تیار کرتا تھا

سیاست اور سفارت کاری کی چالاکیوں سے ناواقف ولودیمیر زیلنسکی کی یہ کوشش بھی رہی کہ ان کا ملک کسی طرح یورپین یونین (ای یو) اور فوجی اتحاد نیٹو کا حصہ بھی بک جائے، لیکن ان کی اسی خواہش نے روس کو ان کے ملک پر حملہ کرنے کا ایک جواز فراہم کر دیا

ولودیمیر زیلنسکی نے 2003ع میں اولنا کیاشکو (Olena Kiyashko) سے شادی کی اور ان کے دو بچے بھی ہیں

روسی جارحیت اور حملوں کے باوجود ولودیمیر زیلنسکی پر اعتماد دکھائی دیتے ہیں اور وہ بار بار کہتے سنائی دیتے ہیں کہ اگر یورپ اور امریکا ان کے ملک کا ساتھ نہ بھی دیں، تو بھی وہ تنِ تنہا روس کا مقابلہ کریں گے

ہفتے کے روز ایک ٹویٹر پر ایک وڈیو بیان میں یوکرین کے صدر نے ملک سے نکلنے سے امریکی پیشکش کو مسترد کیا اور کہا کہ ’میں دارالحکومت ہی میں رہوں گا، کیونکہ لڑائی یہاں ہو رہی ہے۔‘

انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اپنے ملک کا دفاع کریں گے۔‘

2019 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ولودیمیر زیلینسکی کی حکومت مشکلات کا شکار رہی ہے اور پھر کورونا کی وبا نے مشرقی یوکرین میں جنگ روکنے اور کرپشن ختم کرنے کے وعدے پورے نہ ہونے دیے۔
اس وقت ولودیمیر زیلینسکی کو محض اقتدار سے ہاتھ دھونے کا ہی نہیں بلکہ جان کا بھی خطرہ ہے.



Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close