امریکا میں اسکولوں میں قتل عام کی طویل خونی تاریخ

ویب ڈیسک

ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں انیس بچوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا واقعہ اس ملک میں اس طرح کے جرائم کی طویل فہرست میں شامل تازہ ترین واقعہ ہے، جس نے امریکی معاشرے کی سالمیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے

امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے وولواڈے کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں 24 مئی کو ہونے والے خونریز واقعے نے اسی نوعیت کے ماضی کے متعدد ہولناک واقعات کی یاد تازہ کر دی ہے

اس واقعے کے ضمن میں امریکی تاریخ اسکول میں فائرنگ اور قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے

18 مئی 1927ء کو امریکی ریاست مشن گن کے ایک کمیونٹی اسکول میں قتل عام کا ایک واقعہ رونما ہوا تھا

تب اسی اسکول کی ایک کمیٹی کے رکن انڈریو کیہو نے ایک بم دھماکہ کر کے 45 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا

بتایا جاتا ہے کہ اس بم دھماکے میں دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکی فوج کے پاس جو دھماکہ خیز مواد بچا تھا، اس کا استعمال کیا گیا تھا

مجرم انڈریو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اُس نے یہ دھمکاکہ اس لیے کیا کہ اسکول بجٹ میں اضافے کے لیے ٹیکس میں جو اضافہ کیا گیا تھا، اُس سے اُس کی مالی حالت بہت خراب ہو جائے گی اور وہ دیوالیہ ہو جائے گا

20 اپریل 1999ء کو کولوراڈو میں کولمبائن ہائی اسکول میں ایک دیوانہ پن کے شکار شخص نے فائرنگ کر کے ایک گھنٹے کے اندر اندر چودہ سے اٹھارہ سال کی درمیانی عمر کے 12 طالب علموں اور ایک استاد کی جان لے لی تھی اور آخر میں اس نے خود اپنی جان بھی لے لی تھی۔ یہ واقعہ امریکی قوم کے ذہنوں میں اب بھی تازہ ہے

مینیسوٹا، پینسیلوینیا، ورجینیا
21 مارچ 2005ع ریڈ لیک ہائی اسکول، مینیسوٹا میں ایک سولہ سالہ شاگرد نے اپنے پانچ ساتھی طالب علموں، ایک گارڈ اور ایک ٹیچر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور آخر میں اُس نے خود کو بھی اپنی ہی گولی کا نشانہ بنا کر ہلاک کر لیا تھا

2 اکتوبر 2006ع پینسیلوینیا کے ویسٹ نکلس مائنس اسکول میں ایک بتیس سالہ مجرم نے اپنی جان لینے سے پہلے پانچ لڑکیوں کا قتل کیا۔ یہ ایسا جرم تھا جسے بہت جلدی بھلا دیا گیا

16 اپریل 2007ع میں ورجینیا بلیکس برگ کی یونیورسٹی میں ایک بتیس سالہ طالب علم نے بتیس افراد کو گولیوں سے چھلنی کر دیا اور آخر میں خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا

14 فروری 2008ع شمالی الینوائے کی یونیورسٹی میں ایک ستائیس سالہ شاگرد نے لیکچر ہال کے اندر فائرنگ کر کے پانچ افراد کی جان لے لی اور آخر میں خود کو گولی سے اڑا لیا

2 اپریل 2012ع اوسیکوس یونیورسٹی اکلینڈ کیلیفورنیا ایک تینتالیس سالہ شخص ایک کرسچین اسکول میں گھس آیا اور سات بالغ افراد کو گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا

اُس کے بعد 14 دسمبر 2012ع کا واقعہ رونما ہوا۔ جس کے صدمے سے نکلنے میں پوری امریکی قوم کر کئی دن لگے

7 جون 2013ع ، سانتا مونیکا کالج، کیلیفورنیا میں ایک تیئس سالہ نوجوان نے پولیس کے ہاتھوں گولی کا شکار ہونے سے پہلے پانچ افراد کو ہلاک کر دیا

24 اکتوبر 2014ع کو میریسویل پِلچُک ہائی اسکول، واشنگٹن اسٹیٹ میں ایک پندرہ سالہ طالب علم نے اپنی جان لینے سے پہلے چار افراد کو ہلاک کر دیا

یکم اکتوبر 2015ع امپکوا کمیونٹی کالج، اوریگون میں ایک چھبیس سالہ طالب علم نے آٹھ طلبا اور ایک استاد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور پھر خود کو گولی مار لی

8 مئی 2018ع کو ٹیکساس کے سانتا فے ہائی اسکول کے ایک طالب علم نے اپنے آٹھ ہم جماعتوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس نے اسکول کے ارد گرد دھماکہ خیز مواد بھی چھپا رکھا تھا اور اب وولواڈے، ٹیکساس میں روب ایلیمنٹری اسکول میں قتل عام کا تازہ واقعہ پیش آیا ہے، جس میں کم از کم 19 بچے اور دو اساتذہ مارے گئے۔ مجرم کی عمر اٹھارہ سال ہے

یہ حقائق ہیں، جن پر خود امریکی حکام تشویش کا شکار ہیں اور انہیں سمجھ نہیں آ رہا کہ ان حالات کو کس طرح قابو میں لایا جائے

خیال رہے کہ امریکہ میں اٹھارہ سال سے زیادہ عمر کا کوئی بھی شخص آسانی سے اسلحہ خرید سکتا ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

’بچوں کو ہوشیار رہنا چاہیے‘ ٹیکساس حملہ آور راموس انتہائی اقدام اٹھانے تک کیسے پہنچا؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close