دوحہ : امریکا، یورپ، کینیڈا اور خلیجی ممالک اس وقت شدید گرمی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں اور نسبتاً سرد ماحول میں رہنے والے یورپی اور امریکی ممالک کےشہریوں کے لیے شدید گرمی ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے
الجریزہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت کینیڈا 49 اعشاریہ 6 ڈگری، کویت 53 اعشاریہ 2 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ دنیا کے گرم ترین مقامات میں شامل ہیں
جون کا مہینہ زمین کے شُمالی نِصف کُرہ کے متعدد ممالک میں گرم ترین مہینہ رہا ہے۔ کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں پارہ 50 ڈگری سے تجاوز کرنے سے 25 جون تک 486 اچانک اموات رکارڈ کی گئیں۔ امریکا میں جاری ہیٹ ویو کی وجہ سے پاور لائنز پگھل گئیں اور ہائی ویز پر دراڑیں پڑ گئیں
جب کہ 22 جون کو کویتی شہر نیویسیب میں دنیا اور اس سال کا سب سے زیادہ درجہ حرارت رکارڈ کیا گیا۔ جہاں پارہ 53 اعشاریہ 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرگیا۔ کویت کے پڑوسی ملک عراق میں یکم جولائی کو درجہ حرارت 51 اعشاریہ 6 ڈگری اور ایران میں 51 ڈگری رکارڈ کیا گیا
ادہر جون میں مشرق وسطی کے متعدد ممالک متحدہ عرب امارات، عمان اور سعودیہ عرب میں 50 ڈگری سے زائد ریکارڈ درجہ حرارت رکارڈ کیا گیا۔ عموماًخلیجی ممالک میں موسم گرما میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے۔ لیکن اس سال گرمی نے نئے ریکارڈ قائم کیے
دنیا کے گرم ترین مقامات کے نقشے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال دنیا کے ہر ملک میں درجہ حرارت نے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ کم از کم 23 ممالک میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا گیا
واضح رہے کہ اس سے قبل دنیا میں آفیشلی طور پر سب سے زیادہ درجہ حرارت 1913ع میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کی ڈیتھ ویلی میں رکارڈ کیا گیا تھا، جو کہ 56 اعشاریہ 7 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ افریقا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 55 سینٹی گریڈ 1931ع میں تیونس کے شہر کیبیلی میں رکارڈ کیا گیا، جب کہ ایشیا کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 54 ڈگری سینٹی گریڈ 2017 میں ایران میں رکارڈ کیا گیا تھا.