طالبان نے امریکا کی 715 فوجی گاڑیوں سمیت بھاری اسلحے پر قبضہ کرلیا

ویب ڈیسک

کابل : اطلاعات ہیں کہ طالبان نے صرف جون کے ماہ میں امریکی فوج کی جنگی گاڑیوں، اسلحہ اور گولہ بارود افغان سیکیورٹی فورسز سے چھین کر اپنے قبضے میں لے لیا ہے

امریکا کے معروف تجارتی میگزین فوربز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ طالبان نے گزشتہ ماہ جون میں 715 امریکی جنگی گاڑیوں کو اپنے قبضے میں لے لیا اور سوشل میڈیا پر ان گاڑیوں کی وڈیوز بھی شیئر کیں

طالبان نے امریکی فوجی گاڑیاں افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے بعد اپنے قبضے میں لے لی تھیں، جب کہ اسی دوران طالبان نے 65 امریکی فوجی گاڑیوں کو تباہ بھی کر دیا تھا۔ طالبان جھڑپوں کے بعد افغان فوج کے زیر استعمال امریکی گاڑیوں اور اسلحہ جیسے ہموی، ٹرکس، آرٹلری گنز اور اسالٹ رائفلز اپنے ہمراہ لے گئے

طالبان نے گزشتہ ماہ جن 715 امریکی فوجی گاڑیوں کو قبضے میں لیا ہے اُن میں 270 فورڈ رینجر لائٹ ٹرک، 141 نیویسٹر انٹرنیشنل 7000 میڈیم ٹرک، 329 ایم 1151، کارگو بیڈ M1152 ہمیوز اور باردوی دھماکوں میں محفوظ رہنے والی 21 گاڑیاں شامل ہیں

فوربز میگزین نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اگر طالبان چھینی گئی امریکی فوجی گاڑیوں کے لیے فیول کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اس جنگی گاڑیوں اور اسلحے کی وجہ سے جلد ہی مزید اور علاقوں میں اپنی حکومت بنالیں گے

دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن اُس وقت غصے میں آگئے جب ایک صحافی نے افغانستان میں دو دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق ان سے مسلسل تین سوالات کر ڈالے

اس موقع پر امریکی صدر نے قدرے تلخ لہجے میں کہا کہ افغانستان سے متعلق اب کسی اور سوال کا جواب دینا نہیں چاہتا، میں صرف ایسی باتیں کرنا چاہتا ہوں جو خوشی کا باعث ہوں

صدر جو بائیڈن نے مزید کہا کہ آپ لوگ ایسے سوالات پوچھ رہے ہیں جن کا جواب میں اگلے ہفتے دے سکوں گا ویسے بھی ہفتہ وار تعطیل ہے جس سے میں لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں

صحافی کے سوال کے جواب میں  صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ بگرام ایئر بیس خالی کردینے کی وجہ سے افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا مکمل ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں۔ فوجیں مرحلہ وار 11 ستمبر تک اپنے شیڈول کے تحت افغانستان سے واپس آئیں گی

ایک اور سوال کے جواب میں صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا فوجیوں کے انخلا کے بعد بھی کابل حکومت کی مدد کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، ہم حکومت کو ٹوٹ پھوٹ سے بھی بچا سکتے ہیں لیکن اب افغانیوں کو خود ہی اس قابل بننا ہوگا

صحافی کی جانب سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ مذاکرات کی بحالی کا امکان موجود ہے اور اس حوالے سے ہم فریقین کی ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہیں

اس کے بعد امریکی صدر نے صحافی کو افغانستان سے متعلق مزید سوال کرنے سے سختی سے روک دیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close