دیر بالا: پچاس سال قبل لاپتہ ہونے والا شخص فیسبک پر مل گیا

ویب ڈیسک

خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا سے تقریباً پچاس سال قبل لاپتہ ہونے والے ایک شخص کو اس کے بھائی نے فیسبک پر ایک وڈیو میں پہچان لیا

دیر کے علاقے عشیرئی درہ سے تعلق رکھنے والے لاپتہ ممتاز خان کے بھائی گلاب الدین کے مطابق انہوں نے فیسبک پر ایک وائرل وڈیو میں اپنے بھائی کو پہچان لیا

تاہم گلاب کا کہنا ہے کہ ابھی ان کا اپنے بھائی سے رابطہ نہیں ہوا

ممتاز خان اس وقت ایران میں ہیں اور ان کی وڈیو کوئٹہ کے رہائشی شفیق اللہ نے چند روز قبل فیسبک پر اپلوڈ کی تھی

شفیق اللہ نے وڈیو اپلوڈ کرتے ہوئے ممتاز کو ان کے خاندان سے ملوانے کی درخواست کی تھی

وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹوپی پہنے سفید ریش ممتاز پشتو زبان میں اپنا تعارف کروا رہے ہیں

وڈیو میں شناخت کے طور پر وہ اپنے والد، بھائیوں اور ماموں کے نام بھی بتاتے ہیں

وہ بتاتے ہیں ”میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ایران آیا اور پھر واپس پاکستان نہیں جا سکا“

وڈیو بنا کر اپلوڈ کرنے والے شفیق اللہ کا کہنا ہے کہ وڈیو اپلوڈ ہونے کے کچھ روز بعد ممتاز کے اہل خانہ نے ان سے رابطہ کر لیا

شفیق اللہ نے بتایا ”میں ابھی کوئٹہ میں ہوں اور جلد ایران واپس جا کر بابا (ممتاز خان) اور ان کے خاندان کے افراد سے رابطہ کروں گا“

ممتاز خان کے بھائی گلاب الدین نے بھائی کی گمشدگی کے حوالے سے بتایا ”ممتاز تقریباً بیس سال کی عمر میں مزدوری کی غرض سے کراچی گئے، جس کے بعد ان کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ اس وقت میں تقریباً ایک سال کا تھا لیکن والد اور بھائیوں نے لاپتہ بھائی کو کراچی سمیت بلوچستان میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملے۔ اب وڈیو وائرل ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ ایران میں ہیں“

گلاب نے اپنے بھائی کے نام ایک وڈیو جاری کی ہے، جس میں وہ اپنے بھائی ممتاز کو کہتے ہیں ”آپ ہماری یہ وڈیو دیکھ رہے ہیں تو ہم سے رابطہ کریں۔ آپ کا خاندان اپنے گاؤں میں اسی جگہ پر موجود ہے“

انہوں نے کہا کہ وہ خود اور دوسرے اہل خانہ ممتاز کو واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں

ممتاز کے بھانجے ناصر علی کا کہنا ہے ”ہمیں بتایا گیا کہ ایران میں ماموں کی شادی بھی ہوئی تھی اور ان کی ایک بیٹی بھی ہے، جن کی شادی ہو چکی ہے۔“

انہوں نے کہا ”وڈیو بنانے والے شفیق اللہ نے ہمیں بتایا کہ وہ کسی شادی کی تقریب میں شرکت کی غرض سے کوئٹہ آئے ہوئے ہیں اور ہفتہ دس دن بعد ایران واپس جا رہے ہیں جہاں وہ ممتاز کو واپس لانے میں مدد کریں گے“

ناصر کا کہنا تھا کہ ان کے گاؤں کے ایک بزرگ نے فیسبک پر وائرل وڈیو میں ممتاز کو پہچانتے ہوئے بتایا کہ انہوں (ممتاز خان) نے 1977 میں بزرگ کی شادی میں بھی شرکت کی تھی

’بزرگ کے خیال میں ممکنہ طور پر ممتاز خان 1978 کے آس پاس ایران گئے تھے اور پھر واپس نہیں آئے۔‘

واضح رہے کہ ستر کی دہائی کے بعد خیبر پختونخوا کے ضلع دیر کے ہزاروں لوگ مزدوری کی غرض سے کراچی گئے۔ بعد ازاں اسی علاقے کے لوگوں نے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک کا بھی رخ کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close